خرِ عیسٰی کو کیونکر خر نہ جانا
سنسکرت کا ’کَھر‘ فارسی کا ’خر‘ یعنی گدھا ہے۔ حضرت عیسیٰ کی سواری میں ’خَر‘ بھی تھا، چنانچہ اس رعایت سے فارسی اور اردو میں ’خرِعیسیٰ‘ کی ترکیب مشہورہے۔ نیک شخص کی صحبت میں رہ کر بھی اگر کوئی کسی لائق نہ بن سکے تو اس موقع پر کہتے ہیں ’خَرِعیسٰی بآسماں نہ رَوَد‘ یعنی جناب عیسی علیہ السلام کا گدھا آسمان تک نہیں جاتا۔
فارسی کے مشہور شاعر سعدی شیرازی نے اپنی مشہورِ عالم ’گلستان‘ میں ’تاثیر تربیت‘ کے زیرعنوان ایک نظم درج کی ہے۔ اس نظم کا ایک شعر اسی ’خرِعیسیٰ ‘ سے متعلق ہے اورضرب المثل کا درج پا چکا ہے:
خرِعیسیٰ گرش به مکه برند
چون بیاید هنوز خر باشد
یعنی اگر جناب عیسیٰ کا گدھا مکے سے بھی ہو آئے تو بھی گدھا ہی رہے گا۔ مقامِ مقدس کا فیض اسے انسان نہیں بنا سکتا۔ واضح رہے کہ اس شعر کا پہلا مصرع درج ذیل صورت میں بھی مشہورہے: ’خَر عیسٰی اگر بمکہ رود‘ ۔