گُلِ یاسمیں

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
بس
تب ہی تو
ہرنی کی طرح قلانچیں بھرتی، دشوار مسافتوں کو اپنی برق رفتار
انگلیوں سے سر
کرتیں ہیں

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہم بتاتے ہیں۔ اس لیے کہ
کل جہاں دل تھا آج وہاں درد ہے
اسی لیے سرخ گلابوں کا رنگ زرد ہے

کیسا لگا ڈائیلا گ آپا
واہ واہ۔۔۔ کیا فلسفہ جھاڑا ہے۔😂
ویسے خواجہ غلام فرید رح فرماتے ہیں کہ "سرخ گلاباں دے موسم وچ پھلاں دے رنگ کالے"
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
واہ واہ۔۔۔ کیا فلسفہ جھاڑا ہے۔😂
ویسے خواجہ غلام فرید رح فرماتے ہیں کہ "سرخ گلاباں دے موسم وچ پھلاں دے رنگ کالے"
نہ نہ کرتے بھی جھڑ گیا فلسفہ۔
اب کیا کریں فالسے کا جھاڑ تو ہے نہیں کہ فالسہ جھاڑ کر آپا سے کہیں کہ شربت بنا دیں 😂
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
حریان اور پری شان ہم ہوئے ساتھ خوش بھی ژوب میں
پر بتائیں
کیسے حریان اس لئےساتھ روفی بھیاکامراسلہ بھی اب سمجھ نہ آئے کس نے ریل پٹری سے اتاری
🤫🤫🤫🤫🤫🤫🤫🤫🤫

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
لیکن جو کچھ بھی ہوا ہے ہماری غیر موجودگی میں ہوا ہے اس لیے ہم پر کوئی الزام نہ دھرے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جلدئ میں ہوتا ہے کوشش کرتے ہیں گل والی رفتار پکڑیں پر ہرنی کہاں اور کچھوا کہاں

ثابت ہوا آپ کے اس مراسلے سے کہ گل کچھوا ہے 🙂
گل کو کچھوی کہہ لیتے ہیں ہم کوئی اعتراض نہ کرتے۔
لیکن اب دیکھیے آپ کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔
رکھنے لگے ہم گیئر پر پاؤں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بس
تب ہی تو
ہرنی کی طرح قلانچیں بھرتی، دشوار مسافتوں کو اپنی برق رفتار
انگلیوں سے سر
کرتیں ہیں

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
قینچی جیسی کتر کتر کرتی رفتار ہے کیا ہماری انگلیوں کی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آگئیں بٹیا
دیکھیں اپنی سست رفتار سے بھی کچھ نہ کچھ کر ہی لیا۔۔۔۔۔
فٹا فٹ بتا دیتے ہیں کہ یہ سب چائے کے تین مگوں کا کمال ہے۔
کیونکہ نہ چاہے ہوتی ہے اور نہ سارا وقت اسے پینے پہ صرف ہوتا ہے اس لیے محفل کو وقت دے دیتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تارے کیا رات بھر عاشق ہی گنتے ہیں یا عام آدمی
کو
صرف دن میں تارے نظر آتے ہیں
ظاہر ہے کہ عام آدمی کے بس میں صرف وہی تارے ہوتے ہیں جو ا اسے دن میں دکھائے جاتے ہیں ۔
عاشق بھی کہاں اب تارے گن سکتے ہوں گے کہ
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
اور روزگار کےچکر میں پڑنے کے بعدرات تو پھر ہوتی ہی سونے کے لیے ہے۔
 
Top