مگر کیا کیجیے کہ اب تو ہم پھنس چکے اب اِس جنجال سے نکلنا خالہ جی کا گھر نہیں۔۔۔۔۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ معیشت بنجامن فریڈمین کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے اثرات کا تعین کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ جاننا ناممکن ہے کہ ’آیا اس کی مداخلت نے کسی ملک میں معاملات کو بہتر بنایا ہے یا بدتر اور اس کا متبادل کیا ہو سکتا تھا۔‘
سال 2002 میں برازیل نے اپنے قرضوں کی وجہ سے ڈیفالٹ (دیوالیہ) ہونے سے قبل آئی ایم ایف کا قرض حاصل کیا۔ اس کی حکومت جلد ہی معیشت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس نے دو سال قبل ہی اپنا تمام قرضہ ادا کر دیا۔
آئی ایم ایف قرض دیتے ہوئے بعض اوقات رکن ممالک پر سختیاں عائد کرتا ہے جن پر یہ کہہ کر تنقید کی جاتی ہے کہ یہ ضرورت سے زیادہ مشکل ہیں۔
ان میں حکومتی قرضے میں کمی، کارپوریٹ ٹیکسوں میں کمی اور ملکی معیشت کو بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کھولنا شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ سر پر آگیا اور پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے قرض پروگرام کے حوالے سے تاحال کئی تجاویز پر اختلاف برقرار ہیں۔