زیارت اللہ تعالیٰ کے گھر کی ایک عظیم نوازش ہے۔ کتنے ہی مسلمان ہیں جن کے لئے یہ زیارت مشکل ہے یا وہ اس آرزو کے پورا ہونے سے پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں لیکن جس خوش بخت کو یہ سعادت مل جائے تو اسے اللہ کے ہاں اس کا مقام و مرتبہ یاد رکھنا چاہیے ۔۔۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8 جون 2022 کو ادارہ حج و زیارات کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں حج کے گوناگوں پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور حجاج کرام کو چند اہم سفارشات کیں۔ (1) رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب سے کچھ باتیں آپ کے ساتھ شئیر کرتی ہوں ؛
یہ دعوت الہی ہے جو دروازہ کھول رہی ہے، آپ کے لیے راستہ کھول رہی ہے۔ یہ کسی شخص کا احسان نہیں ہے، یہ خداوند عالم کی جانب سے آپ اور حجاج کرام کے اشتیاق کی قبولیت ہے۔ ان شاء اللہ آپ کا حج بہت اچھا رہے۔ ان شاء اللہ پوری صحت و سلامتی، دعا کی قبولیت اور الہی فیوضات حاصل کر کے آپ تمام حجاج کرام، بھرے دامن اور سلامتی کے ساتھ واپس لوٹیے۔ ان دو بھائيوں نے جو کچھ بیان کیا، میں اس کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور جن اقدامات کا انھوں نے ذکر کیا ہے، وہ گرانقدر اقدامات ہیں۔
حج ایک ایسا پروگرام ہے۔ اس لیے آپ دیکھتے ہیں کہ خداوند عالم سورۂ مائدہ میں حج کے بعض احکام بیان کرنے کے بعد فرماتا ہے: "ذَلِکَ لِتَعلَموا اَنَّ اللَہَ یَعلَمُ ما فِی السَّماواتِ وَما فِی الاَرضِ وَ اَنَّ اللَہَ بِکُلِّ شَیءٍ عَلیم"(2) یہ چیزیں جو ہم نے تم پر واجب کی ہیں، یہ کعبہ، یہ ہدی(3)، یہ قلائد(4) اور اسی طرح کی دوسری چیزیں، یہ اس لیے ہیں کہ تم پروردگار کے علمی احاطے کو سمجھو، اس کا علم حاصل کرو، جان لو کہ خداوند عالم کس طرح تمھاری زندگي کے اسرار اور تفصیلات سے واقف ہے اور اسی کی بنیاد پر تمھارے لیے احکام تیار کرتا ہے۔
حج میں جو اہم ترین امور ہیں، ان میں سے ایک باہمی زندگي ہے۔ وہ لوگ، جن کی آپس میں کوئي شناسائي نہیں ہے، الگ الگ کلچر کے، مختلف جگہوں سے، مختلف رنگوں کے، مختلف زبانوں کے ہیں، یہاں پر باہمی زندگي گزارتے ہیں۔ "فَلا رَفَثَ وَ لا فُسوقَ وَ لا جِدالَ فِی الحَجّ"(یعنی تمھیں اس بات کا بالکل حق نہیں ہے کہ ایک دوسرے سے جھگڑو، مسائل پیدا کرو، بلکہ باہمی زندگي گزارو، آپ دیکھ رہے ہیں؟ تو ایک اہم چیز یہی باہمی زندگي ہے۔ اس وقت دنیا میں انسان کی مشکلات - صرف مسلمانوں کی مشکلات نہیں - کس وجہ سے ہیں؟ اس وجہ سے ہیں کہ انھیں باہمی زندگي گزارنی نہیں آتی؛ ایک دوسرے سے منہ زوری کرتے ہیں، ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ہیں، ایک دوسرے کی جگہ تنگ کر دیتے ہیں، ایک دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ حج، باہمی زندگي کی تعلیم دیتا ہے، ایک محدود عرصے میں آپ کو باہمی زندگي کا ایک نمونہ دکھاتا ہے، کہتا ہے کہ اس طرح زندگي گزارو۔
ایک دوسرا نمونہ سادہ زندگي گزارنے کی تعلیم ہے۔ احرام، سادہ زندگي گزارنے کا ہی تو مظہر ہے، مطلب یہ کہ احرام میں کوئي اضافی لباس نہیں ہے، صرف اتنا ہے کہ آپ کے جسم کو ڈھک لے، یہ سادہ زندگي گزارنا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ پوری زندگي اسی طرح کا لباس پہنیں اور احرام پہن کر زندگي بسر کریں؛ نہیں! لیکن حج یہ کہنا چاہتا ہے کہ اس کام کو سیکھو، سیکھو کہ کس طرح سادہ زندگي گزاری جا سکتی ہے اور سادہ زندگي کی ترویج کرنی چاہیے۔ یہ بھی پچھلی بات کی طرح ہی ہے یعنی باہمی زندگي۔ اگر آپ دیکھیں تو دنیا کے بہت سارے مسائل اور پریشانیاں، توسیع پسندی، عیش و عشرت، آرائشی چیزوں اور ایسی ہی دوسری باتوں کی وجہ سے ہیں، دنیا کی دولت و ثروت کا بہت بڑا حصہ ان چیزوں پر خرچ ہوتا ہے، ہر جگہ، افسوس کہ ہمارے ملک میں بھی ایسا ہی ہے - دوسری جگہوں پر دس گنا زیادہ، سو گنا زیادہ ان چیزوں پر خرچ ہوتا ہے - لیکن یہاں آپ کو سادہ زندگي گزارنی ہے، یعنی حج کی خصوصیت یہ ہے کہ جب وہ کچھ سکھانا چاہتا ہے تو اس طرح سکھاتا ہے، یعنی آپ کو یہ کچھ دن اس طرح سادگي سے گزارنے ہوں گے۔ یہ بھی ایک تعلیم ہے، طرز زندگي ہے۔
اگلی بات، اجتناب اور پرہیز کی مشق ہے۔ کچھ چیزیں ہیں جن سے ہمیں دنیا میں پرہیز کرنا چاہیے، زندگي میں ان سے دور رہنا چاہیے۔ انسان حریص ہے، وہ پرہیز کرنا نہیں جانتا، حج، پرہیز کا درس ہے، ہمیں پرہیز کرنا چاہیے، احرام کے ذریعے حرام ہونے والی چیزوں سے۔ احرام کی حالت میں جن چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے وہ سب معمولی چیزیں ہیں لیکن پرہیز کرنا چاہیے۔ آپ کو سیکھنا چاہیے کہ اگر آپ کے جسم پر ایک کیڑا بھی ہے تو اسے نقصان نہ پہنچائيے، یہ بہت سخت کام ہے۔ آپ کو عادت ڈالنی چاہیے کہ سنورنے کے لیے آئینہ نہ دیکھیے، اسے سیکھنا چاہیے، یہ ایک پرہیز ہے جو عام حالات میں لازمی نہیں ہے لیکن، یہ پرہیز کی تعلیم ہے، ہمیں پرہیز کرنا سیکھنا چاہیے۔ ہمیں یہ سیکھنا چاہیے کہ کچھ چیزوں سے زندگي میں پرہیز کرنا چاہیے، ہمیں اس کی مشق کرنی چاہیے، یہ حج میں کی جانے والی مشق ہے۔ دیکھیے، یہ انسانی زندگي کی کتنی اہم چیزیں ہیں، وہ باہمی زندگي بھی، وہ سادہ زندگي گزارنا بھی اور یہ پرہیز کی مشق بھی۔