سیما علی

لائبریرین
ضرر نہیں پہنچتا انکی افلاطونی سے کسی کو 👏👏👏👏👏


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔۔ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ذرا فادرز ڈے کا ڈو ڈل دیکھیے
فادرز ڈے کو منانے کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں ہے۔
اس دن کو منانے کی ابتدا شاید امریکہ میں ہوئی تھی اور اس کی شروعات کیسے ہوئی اس سے متعلق کئی کہانیاں ہیں۔
ان میں سب سے مشہور اور زیادہ عام یہ ہے کہ اس کی شروعات واشنگٹن میں سونورا لوئیس سمارٹ نامی ایک خاتون نے کی تھی۔
ان کی والدہ کی چھٹے بچے کی پیدائش کے وقت موت کے بعد ان کے کنبے کی پرورش ان کے والد نے کی تھی۔
19 جون 1910 کو پہلی مرتبہ غیر سرکاری طور پر فادرز ڈے منایا گیا تھا۔ جس کے بعد سنہ 1966 میں صدر لینڈن بی جانسنس نے فیصلہ کیا کہ ہر سال جون کے تیسرے اتوار کو فادرز ڈے منایا جائے گا۔
اس کے چھ سال بعد امریکی صدر رچرڈ نکسن نے اس قانون پر دستخط کر دیے تھے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ذرا فادرز ڈے کا ڈو ڈل دیکھیے
فادرز ڈے کو منانے کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں ہے۔
اس دن کو منانے کی ابتدا شاید امریکہ میں ہوئی تھی اور اس کی شروعات کیسے ہوئی اس سے متعلق کئی کہانیاں ہیں۔
ان میں سب سے مشہور اور زیادہ عام یہ ہے کہ اس کی شروعات واشنگٹن میں سونورا لوئیس سمارٹ نامی ایک خاتون نے کی تھی۔
ان کی والدہ کی چھٹے بچے کی پیدائش کے وقت موت کے بعد ان کے کنبے کی پرورش ان کے والد نے کی تھی۔
19 جون 1910 کو پہلی مرتبہ غیر سرکاری طور پر فادرز ڈے منایا گیا تھا۔ جس کے بعد سنہ 1966 میں صدر لینڈن بی جانسنس نے فیصلہ کیا کہ ہر سال جون کے تیسرے اتوار کو فادرز ڈے منایا جائے گا۔
اس کے چھ سال بعد امریکی صدر رچرڈ نکسن نے اس قانون پر دستخط کر دیے تھے۔
ڈوری محبت کی یہاں بجی ایک بیٹی نے جوڑی ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
دعائیں تمام فادرز کے لئے سلامت رہیں اور انکا سایہ اپنے بچوں اور اہلیہ پر قائم رہے آمین اور جنکے والد ملک عدم
سدھا رے
انکےدرجات کو بلند فرمائے مالک برحق
آمین
 

سیما علی

لائبریرین
حال
سقراط اور افلاطون کو پڑھ کر ایسا لگا جیسا کہ دونوں نے نہ صرف دنیا کا سفر براستہ پاکستان طے کیا ہو ; بلکہ کچھ عرصہ یہاں قیام بھی کیا ہو۔
سقراط: ”اسمبلی احمقوں، ذہنی معذوروں، ترکھانوں، لوہاروں، دکان داروں اور منافع خوروں پر مشتمل ہوتی ہے، جو ہر وقت یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کیسے سستی چیز مہنگے داموں بیچ
کر منافع کمایا جا سکے“ ۔
افلاطون: ”عقل و دانش سے عاری سیاست دان ہمیشہ ضیافتوں پر پل کر ادنیٰ سطح پر اتر آتے ہیں۔ جانوروں کی طرح اپنی چراگاہوں پر چرتے ہوئے موٹے ہوتے ہیں، ، مخالفین کو کھروں اور سینگوں سے ٹھوکر مارتے ہیں اور بالآخر مار ڈالتے ہیں۔“
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-2356.jpg
چائے ہونا چاہیے اتنے فلسفے کے بعد
 
Top