گُلِ یاسمیں
لائبریرین
ویسے ابھی تھے یہیں عاطف بھیا بھی۔۔۔ شاید چائے بنانے چلے گئے۔
ضرور ہے ہر عروج کو زوال اور اس زوال کے اسباب ۔۔۔۔طمانچہ اور وہ بھی تیموری طمانچہ کھانا ایسا آسان نہیں ہے ۔ یہ کہاتھاٹھیلے والے نے نشے میں مست نوجوان گاڑی والے کو، جس نے اُس کے ٹھیلے کو ٹکر ماری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب یہ مقدمہ عدالت میں پہنچا تب پتا چلا ٹھیلے والا دراصل شہزادہ ظفرسلطان ہندوستان کے شہنشاہ معین الدین اکبر شاہ ثانی کا پوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔نازوں کے پلے کانٹوں پہ چلیں ایسا بھی جہاں میں ہوتا ہےٰ
تقدیر کی۔ اِس بے رحمی۔ پر دل خون ۔کے آنسو ۔روتا ہے
صدیاں بھی نہیں لگتیں عروج کو زوال ہونے ۔ اخلاقی اقدار اور انصاف جب ناپید ہوجائے قوم میں تو زوال اپنی جگہ خود بنا لیتا ہے ۔ضرور ہے ہر عروج کو زوال اور اس زوال کے اسباب ۔۔۔۔
شاید ۔۔۔ زاہد ، کثرت سے عبادت کرنے والے کو کہا جاتا ہے ۔صبر جواب دے گیا کیونکہ سمجھ نہیں آئی کہ زاہد کون ہے
سمجھ نہیں آئی بات کہ لہو اور خون میں فرق کیا ہے ۔ پہلے تو یہ طے ہو ۔لہو کے آنسو روتا ہے دل یا خون کے؟ فرق کیا ہے بھلا؟
دیکھو تو ذرا جھانک کے باہر کی فضا میں برسات نے اک آگ لگادی ہے ہوا میں سچ کہتا ہوں دیکھو تو ذرا جھانک کے اُردُو کی کسی بھی ڈکشنری میں، میری وقعت پندرہ سے زیادہ صفحات پر پھیلی بحر ِ اوقیانوس کی طرح ٹھاٹھیں مار رہی ہے ۔ہر اچھا ، معیاری اور باوقار لفظ مجھ سے پھولوں کی طرح پھوٹ کر اپنی خوشبوؤں سے مشامِ دل وجاں کو معطراور جہانِ رنگ و بُوکو موسچر کررہا ہے۔کوئی نہیں جو میرا قصیدہ لکھے اور لہک لہک کر پڑھے اور کوئی بھی تو نہیں کہ آئے اور مجھ پر فلم بنائے اور وہ فلم شعلے سے زیادہ ہٹ اور مغلِ اعظم سے زیادہ سپر ہٹ ہواور انارکلی سے زیادہ نگار خانہ لگے۔۔۔ |