نحوی کا مطلب پوچھا تو فرمایا نحیف و نزار۔۔۔۔۔۔۔ کہا بھائی نحوی علمِ صرف و نحو کے عالم کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20

 
مغوی کا معنی مغنی بتایا کہ جو رات دن گانے بجانے میں مگن ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہا نہ بھائی ایسا نہیں ہے مغوی خدانہ کرے کوئی اِس ابتلا میں مبتلا ہو۔۔۔۔
 
قسط وار جملے دیکھ کر انور مقصود یاد آجاتے ہیں ، خدا اُنھیں ایمان اور جسم و جان کی سلامتی کے ساتھ تادیر سلامت رکھے، آمین ۔کچھ ہی لوگ ہیں جن کے لیے لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری ۔۔۔۔۔۔انور مقصود اور انور مسعود اُنہی میں ہیں۔۔۔۔۔۔​
 
غزل اُردُو شعروسخن کی وہ صنف ہے جسے مغرب کی تقلید میں نظم بنانے کی تحریک چلی مگر نہیں چلی کسی کی ایک نہ چلی اور غزل اپنی ہئیت میں سلامت رہی اور رہتی اُردُو تک سلامت رہے گی۔۔۔۔۔۔۔​
 
عین ممکن ہے اپنے اوپر والے مراسلے کی تائید میں میَں ایک عدد غزل بنا کر پیش کردیتا اور اُس میں دکھاتا اپنے محبوب کا دنیا جہاں سے عنقاحسن،بے نظیر ادائیں، بے مثال بانکپن اور انوکھا قدبُت اور پھر دکھاتا اُس کی محبت میں خود کو پیدل جنگل بیابان کی طرف جاتے ہوئے ۔ راستے میں چرندپرند مجھ سے پوچھتے کیوں بھئی لوگ گاؤں دیہاتوں سے شہرآکر آباد ہوجاتے ہیں اور آپ گاؤں دیہات بھی نہیں جھاڑ جھنکار کی طرف گامزن ہیں،کس لیے ؟ تو میں بتاتا کہ اپنے مرشدمجنوں کی تقلیداور دیگر شعراے کرام کی پیروی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گل چھوڑ گیا،۔۔۔دل مرا پاگل نکلا​
مقطع میں دکھاتا کہ لوگ مجنوں کو بھول گئے ، وامق یاد نہ رہا،رانجھا کے تذکرے بند ہوگئے اور یہاں تک کہ بندے کی دھانسو انٹری نے میدانِ عشق و محبت کا رنگ ہی بدل کررکھ دیا یعنی جنگل، جھاڑ جھنکار ۔۔۔۔۔جنگل ، جھاڑ جھنکار نہیں رہے پیرس ، ٹوکیواور شنگھائی کی طرح جدید شہروں میں تبدیل ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ظاہری
کچا گھڑا۔۔۔۔۔بڑے پانی۔۔۔۔۔عشق۔۔۔۔رقابت۔۔۔۔دریا۔۔۔۔مہیوال کی چیخیں۔۔۔سوہنی کی مسکراہٹ۔۔۔۔موت۔
کچے گھڑے نے جیت لی ندی چڑھی ہوئی
مضبوط کشتیوں کو کنارا نہیں ملا




اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20

 
طمانچہ اور وہ بھی تیموری طمانچہ کھانا ایسا آسان نہیں ہے ۔ یہ کہاتھاٹھیلے والے نے نشے میں مست نوجوان گاڑی والے کو، جس نے اُس کے ٹھیلے کو ٹکر ماری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب یہ مقدمہ عدالت میں پہنچا تب پتا چلا ٹھیلے والا دراصل شہزادہ ظفرسلطان ہندوستان کے شہنشاہ معین الدین اکبر شاہ ثانی کا پوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔​
نازوں کے پلے کانٹوں پہ چلیں ایسا بھی جہاں میں ہوتا ہےٰ
تقدیر کی۔ اِس بے رحمی۔ پر دل خون ۔کے آنسو ۔روتا ہے​
 

سیما علی

لائبریرین
طوطے کی ٹیں ٹیُ بہت زور زور سے ہو رہی وہ بھی اس وقت

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20

 

سیما علی

لائبریرین
طمانچہ اور وہ بھی تیموری طمانچہ کھانا ایسا آسان نہیں ہے ۔ یہ کہاتھاٹھیلے والے نے نشے میں مست نوجوان گاڑی والے کو، جس نے اُس کے ٹھیلے کو ٹکر ماری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب یہ مقدمہ عدالت میں پہنچا تب پتا چلا ٹھیلے والا دراصل شہزادہ ظفرسلطان ہندوستان کے شہنشاہ معین الدین اکبر شاہ ثانی کا پوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔​
نازوں کے پلے کانٹوں پہ چلیں ایسا بھی جہاں میں ہوتا ہےٰ
تقدیر کی۔ اِس بے رحمی۔ پر دل خون ۔کے آنسو ۔روتا ہے​
ضرور ہے ہر عروج کو زوال اور اس زوال کے اسباب ۔۔۔۔
 
ژ اور ر کا مکالمہ
ژ:مجھ میں کمی کیا ہے یہ کوئی نہیں بتاتا
ر: اور مجھ میں خوبی کیا ہے یہ بھی کوئی نہیں بتاتا
ژ:اگر ہمیں ہمارے معائب و محاسن سے آگاہ کردیا جائے تو مجھے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے میں مدد ملیگی اور تم میں اپنی خوبیوں پر قائم رہنے کی طاقت بڑھے گی
ر:جب تک کوئی ہماری رہنمائی کو نہ پہنچے مجھے چاہیے کہ میں اپنی خوبیوں پر قائم رہوں اور اِنھیں بڑھانے کی سعی بھی کرتا رہوں اور تمھیں چاہیے کہ تم اپنی خامیوں کو دورکرنے کی تگ و تاز میں رہو
ژ: اچھا چلتا ہوں
ر: میں بھی چلتا ہوں ،بیگم انتظار کررہی ہوں گی کہ دہی لینے بھیجا تھا جانے کہاں کھوگئے
ژ: بھائی سچ تو یہ ہے کہ میں بھی تنہائی کوبہلانے نکلاتھا۔تم مل گئے تو دکھڑے زباں پر آگئے
ر: اچھا چلتا ہوں
ژ: میں بھی چلتا ہوں آپا انتظار کررہی ہوں گی
ر: کیوں بھئی آپا تم جیسوں کا انتظار کیوں کریں گی
ژ: بھائی ایک وہی تو ہیں جنھوں نے مجھ بے وقعت، تنہاو بے آسراکو سہار ا دے رکھا ہے ۔سب کام چھوڑ کر ژوب جاتی ہیں اور آجاتی ہیں کہ وہ ایسا نہ کریں تو میں بیکار پڑے پڑے بیمار ہوجاؤں
ر: واہ بھئی ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے
ژ:اچھا چلتا ہوں
ر: اچھا میں بھی چلتا ہوں کہیں بیگم پائے پکانے کا ارادہ ملتوی نہ کردیں اگر بروقت دہی نہ ملاتو
ژ: تو آپ کے ہاں پائے پک رہے ہیں
ر: اور آپ کے ہاں کیا پک رہا ہے؟
ژ: بھائی اپنے ہاں تو دل ہے کہ پھوڑے کی طرح پک رہا ہے
ر: پھر اپنا رنڈ رونا شروع کردیا
ژ: ہاں بھائی برسوں سے یہی حال ہے کہ کسی نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی۔۔۔۔۔
یہ ۔سانحہ۔ بھی۔ محبت۔ میں ۔بارہا گزرا
کہ اُس نے حال بھی پوچھا توآنکھ بھر آئی
 
آخری تدوین:
ز۔کی خود کلامیاں
دیکھو تو ذرا جھانک کے باہر کی فضا میں
برسات نے اک آگ لگادی ہے ہوا میں
سچ کہتا ہوں دیکھو تو ذرا جھانک کے اُردُو کی کسی بھی ڈکشنری میں، میری وقعت پندرہ سے زیادہ صفحات
پر پھیلی بحر ِ اوقیانوس کی طرح ٹھاٹھیں مار رہی ہے ۔ہر اچھا ، معیاری اور باوقار لفظ مجھ سے پھولوں کی
طرح پھوٹ کر اپنی خوشبوؤں سے مشامِ دل وجاں کو معطراور جہانِ رنگ و بُوکو موسچر کررہا ہے۔کوئی نہیں
جو میرا قصیدہ لکھے اور لہک لہک کر پڑھے اور کوئی بھی تو نہیں کہ آئے اور مجھ پر فلم بنائے اور وہ فلم شعلے
سے زیادہ ہٹ اور مغلِ اعظم سے زیادہ سپر ہٹ ہواور انارکلی سے زیادہ نگار خانہ لگے۔۔۔​
 
آخری تدوین:
Top