سید عاطف علی

لائبریرین
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ ٗ
علم
تعلیم
اعلم​
عالم
تعلُّم
علامت​
معلوم
متعلّم
علیم​
معلم
علامہ
علوم​
1۔علم حاصل کرو چاہے کتنی ہی مشقت اُٹھانا پڑے۔
2۔وہ دنیاوی علوم کے بہترین عالم ہیں۔
3۔جدیدسائنسی ایجادات اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی بدولت معلومات کا وسیع ذخیرہ انسان کے پاس ہے۔
4۔جاؤ معلوم کرو وہ کس حال میں ہیں۔
5۔بہترین معلم وہ ہے جو پیار سے علمی نکات سمجھائے۔
6۔تعلیم و تدریس کے بھی کچھ اُصول ، قاعدے اور ضابطے ہیں۔
7۔تعلیم و تعلُّم کے بعد اکثر طلباء جسمانی طور پر مضبوط ہونے کے لیے کھیل کود کے مقابلوں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
8۔ ایک اچھا متعلم وہی ہے جو وقت کا پابند اور علم کا قدردان ہو۔
9۔علامہ اقبال کے نام کے ساتھ علامہ کا لفظ اور سید احمد کے ساتھ سر کا خطاب خوب سجتا ہے۔
10۔واللہ اعلم بالصواب کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ اور دُرست جانتا ہے/اللہ تعالیٰ ہی سب سے زیادہ جانتا ہے کہ صحیح کیا ہے۔
11۔علامتیں تو یہ بخار کی معلوم ہوتی ہیں یعنی بے چینی، گھبراہٹ ، کمر میں درد اور سردی لگنا۔
12۔اللہ تعالیٰ ہی سب سے بڑا علیم و خبیر ہے۔
13۔جدید علوم کی درسگاہیں ٹھیک ٹھیک اپنا کام کررہی ہیں ۔ اساتذہ صاحب علم و فضل اور طلباء علم کے جُویا ہیں۔
معالم بھی شامل کر لیتے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
ضروری ہے ایک شعر
محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی
کہ جوں فانوس دل کی شمع بن ہے پیرہن
خالی

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 
آخری تدوین:
سولر سسٹم لگائیں ، مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ سے نجات پائیں۔
صحیح تو یہ ہے جناب کہ:
یہ نہ ہوتا تو کوئی دوسرا غم ہونا تھا
میں تو وہ ہوں جسے ہر حال میں بس رونا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسکراتا بھی اگر تو چھلک جاتی نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی قسمت ہی کچھ ایسی تھی کہ دل ٹوٹ گیا
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-3480.jpg
ڑے سب چھوڑیں اب تو لائیٹ آگئی چائے بناتے ہیں آپ سب کے لئے


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
رحمتِ پروردگار
نے کراچی کاُموسم بہت خوشگوار کر دیا ۔۔۔
منیر نیازی صاحب
؀
بجلی چمک کے تیغ شرر بار سی گری
جیسے گھٹا میں رنگ کی دیوار سی گری
 

سیما علی

لائبریرین
ذرا برسات کی بات ہو تو
نظیر اکبر آبادی کی عوامی شاعری کیسے یاد نہ آئیں۔
بادل ہوا کے اوپر ہو مست چھا رہے ہیں
جھڑیوں کی مستیوں سے دھومیں مچا رہے ہیں
پڑتے ہیں پانی ہر جا جل تھل بنا رہے ہیں
گلزار بھیگتے ہیں سبزے نہا رہے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
جو وصل میں ہیں ان کے جوڑے مہک رہے ہیں
جھولوں میں جھولتے ہیں گہنے جھمک رہے ہیں
جو دکھ میں ہیں سو ان کے سینے پھڑک رہے ہیں
آہیں نکل رہی ہیں آنسو ٹپک رہے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
 
Top