حیرت ہے قائداعظم
کے ہر فرمان کو بھولی ہوئی قوم پر ۔۔۔
کل ہی ایک پرانی تقریر سن رہے تھے جناب قائد کی
جس میں
۔ قائداعظم محمد علی جناح ریاست کے مستقبل سے متعلق فرماتے ہیں ’’آپ سب آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لئے، آپ سب آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لئے اور کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لئے آپ آزاد ہیں۔ اس مملکت پاکستان میں آپ کا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہو مملکت کا اس سے کوئی سروکار نہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندو، ہندو نہیں رہیں گے اور مسلمان، مسلمان نہیں رہیں گے، مذہبی معنوں میں نہیں کیونکہ یہ ہر فرد کا ذاتی عقیدہ ہے بلکہ سیاسی معنوں میں، وہ ایک ہی ریاست کے برابر کے شہری ہوں گے‘‘۔
کاش ایسا ہو سکتا ۔۔۔
افسوس ہم نے قائداعظم کی زندگی کے تمام اسباق بھلا دیے، ہم نے قائداعظم کے بتائے ہوئے راستوں کو فراموش کیا۔۔۔
قائداعظم کے ساتھ جو سیاست دان تھے وہ کرپشن سے پاک تھے، قائداعظم کے ساتھ مولوی نہیں تھے بلکہ صوفیاء تھے۔ صوفی ہمیشہ محبت کا درس دیتے ہیں ، صوفیائے کرام نے اس خطے سے نفرتوں کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
قائداعظم کہتے تھے جس وزیر کو بھی چائے پینی ہو وہ گھر سے پی کر آئے یا پھر واپس گھر جاکر پیے، قوم کا پیسہ قوم کے لئے ہے، وزیروں کے لئے نہیں۔ اس حکم پر سختی سے عمل ہوا، جب تک قائداعظم اقتدار میں رہے کسی وزیر نے دوران اجلاس چائے کا مطالبہ نہیں کیا
صد افسوس کہ سب بدل گیا اور نتیجہ ہم سب کے سامنے ۔۔۔