راس المال یعنی متاعِ اصلی کسی بھی لفظ کا کوئی بھی ایک حرف ہوتا ہے ۔ واقعی اُڑا سے ڑہٹادیں تو لفظ ہی باقی نہیں رہتا اب ڑ کی شان میں ہی اقبال کا شعر دوبارہ یعنی نہیں ہے چیز نکمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
 
ذرا نظروں سے کہدو جی ،نشانہ چُوک نہ جائے

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 
ڈاک میں ٹر لگادیں یا صرف و بڑھادیں ۔۔۔۔۔۔۔یا کچھ نہ لگائیں ایک لفظ خانہ کا اضافہ کردیں یابابوجوڑ دیں یابنگلہ ٹھوک دیں ۔۔۔۔۔۔۔تو ڈاکٹر صاحب پیدا ہوتے ہیں یا ڈاکو جنم لیتے ہیں یا ڈاک خانے بنتے ہیں یا ڈاک بنگلے وجود میں آتے ہیں۔۔۔۔​
 
دعائیہ گیت اور بددعائیہ نغمے فلمی ضرورتوں کے تحت لکھے گئے، گائے گئے اور فلمائے گئے جیسے چند مثالیں:کسی چمن میں رہو تم بہار بن کے رہو،مجھے بھلانے والے تجھے بھی چین نہ آئے ، قرار لوٹنے والے تو قرار کو ترسے،میرا یار بنا ہے دُولہااور پھول کھلے ہیں دل کے میری بھی شادی ہوجائے دعا کرو سب مل کے،تیرا کسی پہ آئے دل تیرا کوئی دکھائے دل تو بھی کلیجہ تھام کے مجھ سے کہے کہ ہائے دل،خدا کبھی نہ کرے غم سے ہم کنا ر تجھے دعا یہ دیتا ہے دل میرا بار بار تجھے اور آخر میں تنبیہ اور تادیب، سرزنش اور تہدید کے بطور یہ گیت بھی قابلِ ذکرہے : تو جہاں کہیں بھی جائے میرا پیار یاد رکھنا، تیرے دم سے ہے سلامت یہ بہار یاد رکھنایعنی تو جہاں کہیں بھی جائے میری مار یاد رکھنا میری مار سے چڑھے گا جو بخار یاد رکھنا۔۔۔۔​
 
خیر آخیر زمانے میں ہماری نورجہاں ، اُن کے رفیع،اِدھر مہدی حسن اور اُدھرلتا و آشابکھرتے ہوئے صاف محسوس کیے جاسکتے ہیں ۔کیا تھا اگر اُس وقت یہ لوگ دست کش ہوجاتے خود سے اور نصیحت کا کام لیتے اپنی اِس دستبرداری سے کہ وقت کی طرح کچھ بھی ایک سا نہیں رہتا۔۔۔۔۔۔۔​
 
حاجت نے ممکن ہے حجتیں گھڑلی ہوں کہ نہیں تم ہمیشہ ترنم کی ملکہ ، تم سدا سُر کے بادشاہ، تم دائم کلا کی دیوی اور تم تابہ ابد سُرور و انبساط کی شہزادی رہو گی۔۔۔
 
آخری تدوین:
چلو جو ہوا سو ہوا ۔ اب نیا زمانہ ہے نئے لوگ ہیں نئی کلاہ ہے۔۔۔۔چنری سنبھال گوری اُڑی چلی جائے رے ، مار نہ دے ڈنک کہیں نظر کوئی ہائے ۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ثمرین سے پوچھیے تو
سہی کچھ ناراض سی بیٹھیں
کہہ رہیں ہیں
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 

عظیم

محفلین
تو پھر ثمرین کی ناراضی اس بات سے دور کی جا سکتی ہے کہ اس کو ایک دو دن کی چھٹی دے دی جائے۔ اور اپنی مدد آپ کے تحت خود ہی چائے بنائی جائے
 
جرات چاہیے نظر کا ڈنک مارنے کے لئے
پر شکیل بھیا
ہم نے یہ نہیں سنا گانا ۔۔۔۔
ویسے گانے کچھ عجیب بھی بننے لگے ہیں
پانی میں پتھر نہیں سڑتا پھر بھی تابہ ابد یا ابدالآباد تو کوئی نہیں رہا سِوائے ایک اللہ تعالیٰ رب العالمین کے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ چنانچہ وقت اور زمانہ بدلتا رہا ہے اور بدلتارہے گااور اپنے اِس چلن سے ہم انسانوں کو بالخصوص اور مظاہرِ عالم کو بالعموم یہ کہتا رہے گاکہ وقت سے دن اور رات ہیں وقت سے کل اور آج ہیں وقت کی ہرشے غلام ہےاور وقت کا ہر شے پہ راج ہے،اِس لیے آدمی کو چاہیے وقت سے ڈر کر رہے۔۔۔۔
اب دوسری بات یعنی چند بول جو ایک گیت کے میں نے لکھے وہ گیت آپ نے نہیں سنا۔یہ نغمہ فلم’’بہاروں کے سپنے ‘‘ سے ہے منّا ڈے اور لتا کے ساتھ کچھ مزید آوازوں میں یہ ایک کورس ہے ۔موسیقار پنچم دا یعنی ایس ڈی برمن کے ہونہار برخوردار آرڈی برمین کے سنگیت میں مجروح سلطان پوری نے اِس گیت کے بول لکھے۔۔۔۔۔
اور تیسری بات یہ کہ نقل کرنے کی صلاحیت فطرتِ انسانی میں خاص طور پر اور بہت لمیٹڈ رنگ میں دیگر جانداروں میں اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے مگر کیونکہ انسان کائنات میں سب سے فائق مخلوق ہے اِس لیے ہم نقل میں انسان کی کارستانیوں کا حوالہ ہی دیں گے۔ یہ گیت جس کاتعارف اوپر کی سطور میں کرایا پاکستان کی فلم’’نئی لیلیٰ نیا مجنوں‘‘میں ہوبہو نقل کیا گیا۔یہاں اِسے مسعود رانا اور مالا نے کور س میں گایا ہے ۔موسیقی ترتیب دی تصدق حسین نے اور گیت نگار موج لکھنوی رہے۔سیدانتظار حسین زیدی موجؔ لکھنوی 2018ء میں وفات پاگئے تھے ۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ حضرت موجؔ لکھنوی شاعری میں مجروحؔ سلطان پوری کو اپنا معنوی استاد اور روحانی معلم مانتے ہیں۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
بھائی شکیل آپ کے مراسلے انتہائی دلچسپ و شاندار ہیں ۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 

سیما علی

لائبریرین
پانی میں پتھر نہیں سڑتا پھر بھی تابہ ابد یا ابدالآباد تو کوئی نہیں رہا سِوائے ایک اللہ تعالیٰ رب العالمین کے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
اللہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت نے اپنے بارے میں فرمایا ہے :
{هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ} [سورۃ الحدید : آیت نمبر 3 ]
ترجمہ: وہی سب سے پہلا اور سب سے پچھلا اور باہر اور اندر اور وہ سب کچھ جانتا ہے ۔
مختلف تفاسیر میں اول سے مراد ہمیشہ سے ہے، یعنی سب کچھ سے پہلے اور آخر سے مراد ہمیشہ رہے گا یعنی سب کچھ کے بعد رہے گا {کُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَه}، {کُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ} کی صفات کا تذکرہ ہے ۔
 

وجی

لائبریرین
حالات حاضرہ

لڑی نمبر 20

گُلِ یاسمیں
غیر حاضر
وجی
بھیا غیر حاضر
عظیم
غیر حاضر
محمد عبدالرؤوف
بھیا غیر حاضر


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

ہاں تو جی ہماری حاضری لگائی جائے
ہم آگئے ہیں السلام علیکم سب کو۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہاں تو جی ہماری حاضری لگائی جائے
ہم آگئے ہیں السلام علیکم سب کو۔
وجی
بھیا یہ تو بتائیں
کتنے دنوں سے جشنِ آزادی منا رہے ہیں آپ
🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵



اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 
Top