انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی ۔۔۔۔۔۔۔۔اب کیا مثال دوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
یکساں نہیں ہر کوئی
خالق کائنات نے ہر انسان کو دوسرے سے مختلف پیدا کیا ہے، ہر ایک کی شکل وصورت سے لےکر مزاج اور عادات و اطور، سب الگ الگ ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو یہی کائنات کی خوبصورتی ہے،
 

عظیم

محفلین
ہمارے ایک پروفیسر مثال دیا کرتے تھے کہ ایک ہی سیب کو دو شخص کھائیں تو دونوں کو اس سیب کا مزا الگ الگ محسوس ہو گا
مزید یہ کہ کس کو کتنا مزیدار لگا ہے یہ سیب یہ بھی بتانا ناممکن ہی ہے
نفسیات پڑھاتے تھے
 

سیما علی

لائبریرین
ہمارا کوئی سا بھی سماجی مرتبہ ہو یا ہم کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔ دوسرو ں پر تنقید کرتے وقت ہمیشہ جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں جو کسی طرح بھی مناسب اور کسی مہذب معاشرے کے شایانِ شان نہیں۔
اگر آپ کسی کے کسی برُے فعل کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تو اس میں موجود نقائص کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کریں،
ہم اکثر دوسروں کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ نہیں سوچتے کہ اس حوالے سے ہمارا اپنا کردار کیا ہے؟ یہ ایسا رویہ ہے جس کے باعث لوگ ہماری اچھی باتیں بھی سننا گوارہ نہیں کرتے۔ اس طرح اصلاح کی ہماری اچھی کوششیں بھی دم توڑ جاتی ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
نامکمل ہے ہماری قومی زندگی سر سید احمد خان کے بغیر
پاکستان کی تحریک آزادی کے جدِ امجد ہیں۔ سرسید مسلمانان برصغیر کو جدید تعلیم کی طرف متوجہ نہ کرتے اور اس مقصد کے لیے تحریک نہ چلاتے تو کبھی ”علی گڑھ“ وجود میں نہ آتا۔ برصغیر کے طول و عرض میں مسلمان نوجوانوں کے لیے بے شمار تعلیمی ادارے بھی پھر قائم نہ ہوتے۔ سرسید کی اس ”تعلیم حاصل کرو“ تحریک نے برصغیر کے مسلمانوں کے مزاج میں جو انقلاب برپا کیا
اس نے مسلمان نوجوانوں کی تقدیر بدل دی۔ یعنی معاشروں میں کوئی بھی مثبت تحریک انقلاب برپا کر سکتی ہے


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 

سیما علی

لائبریرین
معاشرہ
افراد کا اجتماعی ڈھانچہ ہی کہلاتا ہے
جس کی درستی اور اسے پُرسکون و خوشگوار بنانے کے لیے کچھ کلیدی صفات کا ہونا ضروری ہے۔ خصوصاً نوجوان نسل کا ان سے متعارف ہونا انتہائی ضروری ہے۔ معاشرے میں اگر ان صفات کا خیال نہ رکھا جائے تو اجتماعی زندگی پریشانی، الجھن اور مصیبتوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
گھریلو ماحول کو بہتر اور پرسکون بنانے کے لیے گھر کے ہر فرد کی کچھ دمہ داریاں اور حقوق ہیں
گفتار، اخلاق اور اعمال حسنہ کے بغیر معاشرے کی اصلاح اور اس کا وجود ناکام اورنا تمام ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
کہا جاتا ہے، کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں۔ یہاں تو دن رات کا چلن یکساں ہے۔ دن ہیں تو تھکا دینے والے گرمی کے دن اور راتیں ہیں تو اماوس کی اُداس راتیں۔ دنیا ترقی کرتی ہے، حالات بہتر ہوتے ہیں، امن و اماں، کارِ معاش، طرزِ حیات میں امید جاگتی ہے، حوصلے کا در کھلتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے قومیں اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئیں، سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئیں اور ایک ہم ہیں کہ روز بہ روز کچھ اور ڈھئے جاتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
قائدے قرینے کا یہ
وہی معاشرہ ہے جس نے اپنے زندہ، بیدار، حساس اور باضمیر ہونے کا ثبوت بار بار اور سو طرح پیش کیا ہے۔
یہ وہی معاشرہ ہے ناں، جس نے اپنی مدد آپ کے تحت چیریٹی کے بڑے بڑے ادارے بنانے میں دل کھول کر حصہ لیا ہے۔ یہ حصہ صرف امیر لوگوں نے نہیں لیا، بلکہ ہر طبقے کے افراد نے اپنی بساط کے مطابق اس کام میں شرکت کی ہے۔ آج ہمارے یہاں SIUT، شوکت خانم اسپتال، سول اسپتال، المصطفیٰ اسپتال، کڈنی سینٹر، انڈس اسپتال، سہارا فاؤنڈیشن، زکوٰۃ فاؤنڈیشن جیسے دو چار نہیں درجنوں ادارے ہیں جن کو چلانے میں عوامی جذبہ اور تعاون غیر معمولی سطح پر اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں نہیں، سیکڑوں نہیں، ہزاروں مدرسے، دینی ادارے اور درسگاہیں ہیں جو عوام کی مدد سے اس معاشرے میں اپنا کام کارآمد سطح پر اور مسلسل سرانجام دے رہے ہیں۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 

سیما علی

لائبریرین
فطری اور تہذیبی طور پر ہم خیر پسند لوگ ہیں۔
اچھے برے لوگ ہر معاشرے میں ہوتے ہیں، ہمارے معاشرے میں بھی ہوں گے، لیکن برائی کا تناسب ہمارے یہاں اب بھی کم ہے اور آگے چل کر مزید کم ہوجائے گا، ان شاء اللہ۔
ہمارا مسئلہ معاشرتی خرابیاں اور مسائل تو بے شک ہیں، لیکن ان سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان خرابیوں اور مسائل کو ہمارے یہاں اُچھالا بہت جاتا ہے، اس حد تک کہ جو لوگ امید اور حوصلے سے کام لینا چاہتے ہیں، وہ بھی نہ چاہتے ہوئے حوصلہ شکن باتوں کا اثر لینے لگتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
غیر ضروری ہے
اصل میں ان ساری منفی اور سنی سنائی باتوں کی تشہیر !!! جو باقاعدہ اسی طرح کی جاتی ہے جس طرح کوئی پروپیگنڈا مہم چلائی جاتی ہے۔ اس مہم میں آپ، ہم سب شعوری، لاشعوری طور پر شامل ہوتے اور اسے بڑھاوا دیتے ہیں۔ جی ہاں، واقعی ایسا ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:
عوام الناس کا بڑاحصہ ہے اِن رفاہی اداروں کے قیام اور کامیابی سے ذمہ داری کے بھرپور احساس کے ساتھ اِنھیں چلانے میں،جس کے لیے پاکستان کے تمام محبِ وطن شہری سلامِ محبت اور خراجِ عقیدت کے مستحق ہیں۔۔
 
آخری تدوین:
ظاہر ہے لغت الفاظ کے صحیح تلفظ،الفاظ کے دُرست املا اور الفاظ کے فصیح استعمال کا مستند ذریعہ ہے ، جسے ہر طرح کی غلطی سے پاک، کوتاہی سے مبرا اور کجی سے منزہ ہونا چاہیے ۔چنانچہ فرہنگ ِ آصفیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ باوجود اُردُو کی صخیم ترین لغت ہونے کے یہ اُردُو کی صحیح ترین لغت ہے۔۔۔۔۔۔ماضی قریب اور زمانہ حال میں بیشک بعض دیگرجامع لغات اورفرہنگیں شایع ہوئی ہیں مگر جوبات مولوی سیداحمد کی فرہنگِ آصفیہ کی ہے وہ اور کسی میں نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ضخامت میں اُردُو ڈکشنری بورڈکی اُردُو لغتِ کبیر تاریخی اُصولوں پر بھی کم نہیں۔ یہ لغت دولاکھ بیس ہزار الفاظ پر مشتمل ہے اور بیس ہزار صفحات پر محیط ہے۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
صحت کی نعمت
کی قدر کیجیے
اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتیں لامحدود ہیں، ان میں کثرت اُن نعمتوں کی ہے جو بن مانگے ہی اللہ نے عطا فرمائی ہیں۔ حدیث ِمبارکہ ہے ’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں ہیں: ایک صحت، دوسری فراغت۔‘‘
وقت کی تقسیم کا قدرتی فارمولا جو ہمیں عطا کیا گیا وہ رات کو جلد سونا اور صبح جلد بیدار ہونا ہے۔ کوئی اس کی افادیت سے انکار نہیں کرسکتا۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

 
شاہ بلیغ الدین۔ریڈیوپاکستان کی لائبریری، جس میں ذی علم، اصحابِ فکرو نظراور اربابِ فن وہنر کی خوبصورت آوازیں،بصیرت افروز لیکچرز،چشم کُشاواقعات محفوظ ہیں ،اُن ہی میں شاہ بلیغ الدین علیہ الرحمہ ٰ کے پروگر ام ’’روشنی‘‘ کی کئی قسطیں بھی موجود ہیں۔اللہ تعالیٰ رب العز ت نے اپنے کلامِ حکمت مآب کی نشرواشاعت کی خدمت اور توفیق میٹھی اور قندو شکر سے بڑھ کر میٹھی آواز والے شاہ بلیغ الدین ؒ ۔کو بھی عطا فرمائی۔۔۔۔۔۔​
 

سیما علی

لائبریرین
شاہ بلیغ الدین۔ریڈیوپاکستان کی لائبریری، جس میں ذی علم، اصحابِ فکرو نظراور اربابِ فن وہنر کی خوبصورت آوازیں،بصیرت افروز لیکچرز،چشم کُشاواقعات محفوظ ہیں ،اُن ہی میں شاہ بلیغ الدین علیہ الرحمہ ٰ کے پروگر ام ’’روشنی‘‘ کی کئی قسطیں بھی موجود ہیں۔اللہ تعالیٰ رب العز ت نے اپنے کلامِ حکمت مآب کی نشرواشاعت کی خدمت اور توفیق میٹھی اور قندو شکر سے بڑھ کر میٹھی آواز والے شاہ بلیغ الدین ؒ ۔کو بھی عطا فرمائی۔۔۔۔۔۔​
سیما کو فوراً یاد آیا شاہ صاحب کا !!!!ہمارے کالج آنا اور خطاب کرنا عیدِ میلاد النبی ﷺ
سے ۔۔۔
 
ژرف بیں اور عمیق النظر رسرچ اسکالر تھے حضرت شاہ بلیغ الدین ؒ، اس پر مستزاد وہ ایک شیریں کلام مقرر بھی تھے۔آواز کا جو معیار بی بی سی لندن ،ریڈیو سیلون کی ہندی سروس، آل انڈیاریڈیو کی اُردُو مجلس،آکاش وانی، وودبھارتی وغیرہم نے قائم کیا تھا شاہ بلیغ الدین کی آواز اُس سے کہیں زیادہ رفیع الشان اور وقیع المقام اور فخرِ ریڈیو پاکستان تھی ۔ اُن کا علم وفضل اُن کی آواز سے جھلکتا تھاتو۔۔۔۔۔۔۔جب وہ آپ کے کالج آئے ہوں گے ،میزبان نے اُنھیں مائیک پر تشریف لاکر دعوتِ خطاب دی ہوگی،آپ نے بولنا شروع کیا ہوگا توپھولوں اور خوشبوؤں اور شیرینی کی برسات سی ہوگئی ہوگی پنڈال میں اور سماں باغ وبہار ، گل و گلزار اورملائکہ کی رہ گزار ہوگیا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔خوش نصیب ہیں آپ اور وہ طلباء بھی جن کی نگاہیں شاہ صاحب کی زیارت سے خیرہ اور کان اُن کے خطاب سے بہرہ مند ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔آگے چل کر فن وہنر کے شعبے میں طلباء خودکو آزمائیں گے تو علم وآگہی کا یہ عینی معیار اورپاکیزگی و طہارت کایہ روشن مینار اُن کی نظر میں رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
آواز کا جو معیار بی بی سی لندن ،ریڈیو سیلون کی ہندی سروس، آل انڈیاریڈیو کی اُردُو مجلس،آکاش وانی، وودبھارتی وغیرہم نے قائم کیا تھا شاہ بلیغ الدین کی آواز اُس سے کہیں زیادہ رفیع الشان اور وقیع المقام اور فخرِ ریڈیو پاکستان تھی ۔ اُن کا علم وفضل اُن کی آواز سے جھلکتا تھاتو۔۔۔۔۔۔۔جب وہ آپ کے کالج آئے ہوں گے ،میزبان نے اُنھیں مائیک پر تشریف لاکر دعوتِ خطاب دی ہوگی،آپ نے بولنا شروع کیا ہوگا توپھولوں اور خوشبوؤں اور شیرینی کی برسات سی ہوگئی ہوگی پنڈال میں اور سماں باغ وبہار ، گل و گلزار اورملائکہ کی رہ گزار ہوگیا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔خوش نصیب ہیں آپ اور وہ طلباء بھی جن کی نگاہیں شاہ صاحب کی زیارت سے خیرہ اور کان اُن کے خطاب سے بہرہ مند ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔آگے چل کر فن وہنر کے شعبے میں طلباء خودکو آزمائیں گے تو علم وآگہی کا یہ عینی معیار اورپاکیزگی و طہارت کایہ روشن مینار اُن کی نظر میں رہے گا۔۔۔۔۔
زبردست بات یہ تھی کہ انتہائی
منکسر المزاج بھی تھے بال برابر تکبر نہیں تھا اللہ پاک انکے درجات بلند فرمائے آمین ۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top