رننگ کمنٹری میں عمارت کا محلِ وقوع بتانا یاد نہ رہا ۔سو بحریہ آئی کون ٹاور کلفٹن میں عبداللہ شاہ غازی روڈ اور شاہراہِ فردوسی کے سنگم پر واقع ہے ۔اِس عمارت کے عین عقب میں کراچی کا سب سے بڑا پارک باغِ ابنِ قاسم ہے اور پیچھے چلے جائیں تو بحیرۂ عرب کا نیلگوں پانی ہے جس کی لہریں اُٹھ اُٹھ کر کراچی کو چومتی ہیں اور جذب و کیف میں جانے کس فارسی شاعر کا یہ مشہور شعر پڑھ پڑھ کر جھومتی ہیں:
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ بیدا ر می رقصم۔۔۔مگر کم تو نہیں یہ بھی کہ پیشِ یار می رقصم
دوسری تصویرجو میں نے لگائی ہے محض مور کارقص اوراُس کا اپنے پیروں کو دیکھ کر چشم پُرنم ہونے کا مصداق دکھانے کے لیے تھی ۔یہ عمارت ایم سی بی ٹاور کہلاتی ہے اور کراچی کے آئی آئی چندریگر روڈ کے سِرے پر واقع ہے ۔اِس عمارت کے عین قدموں میں قدیم زمانے کی بوسیدہ بیرک نما عمارت اپنا یہ پرانا دھرانا چولا بدلنے /بدلوائے جانےکے انتظا رمیں ہے۔۔۔۔