سیما علی

لائبریرین

ٹُک ٹُک دِیدَم دَم نَہ کَشِیدَم کی کیفیت میں بیٹھیں ہیں ثمرین کیا کریں کبھی شکیل بھائی کی طرف

دیکھتیں کبھی گُل کی طرف


ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
 

سیما علی

لائبریرین
تو بٹیا کوئی بات نہیں پڑھائی لکھائی اپنی جگہ اور چولہا چکی اپنی جگہ ؀
تو بہتری اسی میں ہے کہ کام کاج کی طرف بھی تھوڑا دھیان دیں دیکھیں گُل بٹیا کیسے گھر گرہستی اور لکھنا لکھانا ساتھ لیکر چلتی ہیں دوسری مثال ہمارے پاس صابرہ امین
بٹیا ہیں اپنے فرائض منصبی بھی خوب نبھاتی ہیں گھر بار بچے اور ادب کی خدمت بھی جاری و ساری ہے ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
جلدی سے ثمرین کو آواز دیجیے کہ گرما گرم حلوہ تیار کر کے لائے۔
پکائیں گی ضرور پر جلدی کا نہ کہیے گا پہلے ہی ایسے ایسے قیمتی اور نادر برتن چینی کے
گُلِ یاسمیں
بٹیا کے توڑ چکیں ہیں
وہ تو ہم نے سمجھا بجھا لیا اپنی گُل بٹیا کو ورنہ خوب ڈانٹ پڑتی ثمرین کو نے ڈانٹ ڈپٹ کے اتنا منہ بسورتیں ہیں چاہے تو گل بٹیا سے پوچھ لیجیے ۔۔۔
پر کچھ بھی
سید عاطف علی
بھیا کے گوش گزار نہ کیجیے گا ورنہ ہم سب کی خیر نہیں سب سے زیادہ لاڈ لی اُنکی ہیں وہ۔۔۔۔۔
 
دوسری مثال ہمارے پاس صابرہ امین بٹیا ہیں اپنے فرائض منصبی بھی خوب نبھاتی ہیں گھر بار بچے اور ادب کی خدمت بھی جاری و ساری ہے​
اُن کی شعری کا وش ونگارش نظر آئی ہے کئی دنوں سے اور نہ کسی مراسلے کے ردِّ عمل میں تاثرات ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔’’سَمت‘‘ میں البتہ یہ غزل پڑھی اور بہت پسند آئی ۔اِس کے بعض بعض اشعار میں نے اپنے انداز میں پڑھے ،اُنھیں میں نے سرخ روشنائی سے لکھا ہے تاکہ دوسرے اشعار سے ممیزکرسکیں۔۔۔۔۔
غزل
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں تو گھاؤ دل کے بہتر ہوگئے ہیں
بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں لو ہم اُن کے برابر ہوگئے ہیں
تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے تمھارے بول جو میٹھے بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں وہ اب خنجر سے کیونکر ہوگئے ہیں/وہ اتنے تلخ کیونکر ہوگئے ہیں
تمھارے لفظ تو شیریں بہت تھے
یہ کیوں اب تیر ونشتر ہوگئے ہیں

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں یہ سب ساماں میسر ہوگئے ہیں
نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں۔۔ ہاؤ ونڈرڈ!!
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟(بحرسے خارج)تو کیا قدموں کی آہٹ ہے یہ اُس کے؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں جو ویرانے معطر ہوگئے ہیں/جو ویرانے منو ّر ہوگئے ہیں
ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں واہ!
نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں خوب!
کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں کیا کہنے!
ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں کیا ہی کہنے ، واہ!
 
آخری تدوین:
یہ ریڈیوپاکستان ہے ، یہ ریڈیوایران زاہدان ہے ، یہ شری لنکا براڈکاسٹنگ کا ودیش لبھاگ (یہ صحیح لفظ کیا تھا کوئی اِس کی تصحیح کرے )ہے ، یہ بی بی سی لندن ہے، یہ آل انڈیا ریڈیو کی اُردُو سروس ہے اور یہ آکاش وانی سری نگر ہے ۔۔۔۔کیا ہوئیں یہ آوازیں اور کیا ہوئے وہ لوگ جن کی آوازوں کی یہ رسیلی مٹھاس کانوں سے دل میں اور پھر روح میں گھُل جاتی تھی اور سارا سارا دن سرشار رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔​
 

سیما علی

لائبریرین
اُن کی شعری کا وش ونگارش نظر آئی ہے کئی دنوں سے اور نہ کسی مراسلے کے ردِّ عمل میں تاثرات ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔’’سَمت‘‘ میں البتہ یہ غزل پڑھی اور بہت پسند آئی ۔اِس کے بعض بعض اشعار میں نے اپنے انداز میں پڑھے ،اُنھیں میں نے سرخ روشنائی سے لکھا ہے تاکہ متمیزکیے جاسکیں۔۔۔۔
غزل
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں تو گھاؤ دل کے بہتر ہوگئے ہیں
بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں لو ہم اُن کے برابر ہوگئے ہیں
تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے تمھارے بول جو میٹھے بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں وہ اب خنجر سے کیونکر ہوگئے ہیں/وہ اتنے تلخ کیونکر ہوگئے ہیں
غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں یہ سب ساماں میسر ہوگئے ہیں
نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں۔۔ ہاؤ ونڈرڈ!!
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟تو کیا قدموں کی آہٹ ہے یہ اُس کے؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں جو ویرانے معطر ہوگئے ہیں/جو ویرانے منو ّر ہوگئے ہیں
ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں واہ!
نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں خوب!
کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں کیا کہنے!
ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں کیا ہی کہنے ، واہ!
یہ تو درست کہا آپ نے لیکن ہم آپکو بتاتے ہیں کہ صابرہ بٹیا بہت مصروف ہیں وہاں زندگی یعنی کینیڈا میں زندگی آسان نہیں کچھ فرائض منصبی کی مجبوریاں اور پڑھائی لکھائی کی
ضروریات بچوں اور گھریلو ذمہ داریاں !!!!!!بات ہوتی رہتی ہے محفل کا حال احوال وہ ہم سے ضرور لیتی ہیں ۔۔۔
 

اربش علی

محفلین
ہمارے چاند میاں بھی بادلوں میں چھپ گئے ہیں

ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر ۔20
واہ کیسا اتفاق ہے۔ ابھی انشا کی نظم پڑھ رہے تھے ہم۔
چاند کو اُترے دیکھا ہم نے، چاند بھی کیسا؟ پورا چاند
انشا جی، ان چاہنے والی، دیکھنے والی آنکھوں نے
ملکوں ملکوں، شہروں شہروں، کیسا کیسا دیکھا چاند
ہر اک چاند کی اپنی دھج تھی، ہر اک چاند کا اپنا روپ
لیکن ایسا روشن روشن، ہنستا، باتیں کرتا چاند؟
درد کی ٹیس بھی اٹھتی تھی، پر اتنی بھی، بھرپور کبھی؟
آج سے پہلے کب اترا تھا دل میں اتنا گہرا چاند!
ہم نے تو قسمت کے در سے جب پائے، اندھیرے پائے
یہ بھی چاند کا سپنا ہوگا، کیسا چاند؟ کہاں کا چاند؟
انشا جی، دنیا والوں میں بے ساتھی، بے دوست رہے
جیسے تاروں کے جھرمٹ میں تنہا چاند، اکیلا چاند
ان کا دامن اس دولت سے خالی کا خالی ہی رہا
ورنہ تھے دنیا میں کتنے چاندی چاند اور سونا چاند
جگ کے چاروں کوٹ میں گھوما، سیلانی حیران ہوا
اس بستی کے اس کوچے کے اس آنگن میں ایسا چاند؟
آنکھوں میں بھی، چتون میں بھی، چاند ہی چاند جھلکتے ہیں
چاند ہی ٹیکا، چاند ہی جھومر، چہرہ چاند اور ماتھا چاند
ایک یہ چاند نگر کا باسی، جس سے دور رہا سنجوگ
ورنہ اس دنیا میں سب نے چاہا چاند اور پایا چاند
امبر نے دھرتی پر پھینکی نور کی چھینٹ اداس اداس
آج کی شب تو آندھی شب تھی، آج کدھر سے نکلا چاند
انشا جی، یہ اور نگر ہے، اس بستی کی رِیت یہی ہے
سب کی اپنی اپنی آنکھیں، سب کا اپنا اپنا چاند
اپنے سینے کے مطلعے پر جو بھی چمکا وہ چاند ہوا
جس نے مَن کے اندھیارے میں آن کیا اُجیارا چاند
چنچل مسکاتی مسکاتی گوری کا مُکھڑا مہتاب
پت جھڑ کے پیڑوں میں اٹکا، پیلا سا اِک پتّا چاند
دکھ کا دریا، سُکھ کا ساگر، اس کے دم سے دیکھ لیے
ہم کو اپنے ساتھ ہی لے کر ڈوبا چاند اور اُبھرا چاند
روشنیوں کی پیلی کرنیں، پورب پچھم پھیل گئیں
تو نے کس شے کے دھوکے میں پتھر پہ دے ٹپکا چاند
ہم نے تو دونوں کو دیکھا، دونوں ہی بے درد کٹھور
دھرتی والا، امبر والا، پہلا چاند اور دوجا چاند
چاند کسی کا ہو نہیں سکتا، چاند کسی کا ہوتا ہے؟
چاند کی خاطر ضد نہیں کرتے، اے مرے اچھے انشا چاند!
 

سیما علی

لائبریرین
پکائیں گی ضرور پر جلدی کا نہ کہیے گا پہلے ہی ایسے ایسے قیمتی اور نادر برتن چینی کے
گُلِ یاسمیں
بٹیا کے توڑ چکیں ہیں
وہ تو ہم نے سمجھا بجھا لیا اپنی گُل بٹیا کو ورنہ خوب ڈانٹ پڑتی ثمرین کو نے ڈانٹ ڈپٹ کے اتنا منہ بسورتیں ہیں چاہے تو گل بٹیا سے پوچھ لیجیے ۔۔۔
پر کچھ بھی
سید عاطف علی
بھیا کے گوش گزار نہ کیجیے گا ورنہ ہم سب کی خیر نہیں سب سے زیادہ لاڈ لی اُنکی ہیں وہ۔۔۔۔۔
محبت کی چاشنی خوب گھلے گی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔۔۔
 
Top