طارق شاہ

محفلین
عبید صاحب
آگرہ میں بہت سی اقسام کے کباب کھائے جو مجھے دہلی سے بھی اچھے لگے
لکھنؤ کا تو پتہ نہیں، لیکن دہلی میں ڈھونڈ کر کباب کے ریستوران نکالے تھے
بڑی ہوٹلوں سے جامع مسجد کے کتاب بازار کے ٹھیلے نہیں چھوڑے

آگرہ میں تاج محل جانے سے پہلے ڈھیروں بنے کباب کے ریستوران سے
ریشم ، کڑک ،سیخ اور کئی اقسام کے کبابوں کی گرم گرم آمد نے بہت مزہ دیا تھا

لاہور کی انار کلی بھی لاجواب ہے، جہاں ہر وقت ہی میلہ لگا رہتا ہے اور تقریبا
تمام ڈشس جو دہلی یا آگرہ میں ہیں، با آسانی دستیاب ہیں بلکہ یہاں پر زیادہ ویرائٹی ہے

انار کلی سے پہلے لاہور میں گوالمنڈی یا لکشمی چوک جانا ہوتا تھا ، لیکن انار کلی نے میلہ لگا دیا ہے
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
ظلم کیا ہے آپ نے یہ ساری روداد لکھ کر۔ اب میں کہاں سے اتنے سارے کباب تلاش کر کے لاؤں۔
 

طارق شاہ

محفلین
صرف کہدینا ہی کافی نہیں ہوگا، بلکہ جانچ اور تحقیق بھی ضروری ہے
مجھے ڈر ہے کہیں وہ گلہریوں کا کباب نہ بنا کر بھجوادیں
کہ اُن کی آج کل ان سے نہیں بن رہی ہے

مجھے تو ان کے گوشت کا ذائقه بھی نہیں پتہ کہ آیا کیسا ہوتا ہے؟
امریکہ میں ساؤتھ کی ریاستوں میں لوگ گلہریاں کھاتے ہیں ویسے
 

طارق شاہ

محفلین
خیراتی یا گورنمنٹ ہسپتال کے ڈاکٹر تو ہر وقت ہی کبابوں کے چکر میں رہتے تھے جب ہم وہاں تھے

ایک مرتبہ ایک وزیر صحت نے جب ہسپتال کے عملے (ڈاکٹروں سمیت) کو داخل مریضوں کے ساتھ
نان اور کبابوں پر ٹوٹے دیکھا تو بہت ناراض ہوئے فوراََ سی ایم او کو بلایا اور اس بابت کچھ ایکشن
لینے کا کہا، تو سی ایم او صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا، صاحب! یہ مریض بغیر عارضے کے ہیں،
اور بہت سے سیاسی وجوہات کی بنا پر یہاں ہیں، ہاں کئی چیف منسٹر اور گورنر کی سفارش سے ۔
یہ یا ایسا تو روز ہی ہوتا ہے یہاں ، یہ سب اپنے پیسوں سے کھاتے اور کھلاتے ہیں، آپ نے کباب کھانے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
ثاقب بھائی کا بھی یہی کہنا ہے لیکن عام انسان کو جیل یا ہسپتال میں بھی کھانا برائے نام ہی ملتا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
چونکہ چائے کی چھینکیں نکال دیں آپ دو بزرگان محفل نے تو
ٹھیک اب آپ اس پوسٹ کو ٹ سے سمجھیئے گا
 

جیہ

لائبریرین
پرسوں بھی میں دستیاب نہیں۔ ایک طوطے کو قتل کرنا ہے اس سلسلے میں مصروفیت رہے گی
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ پہلے سے مطلع کرنے کا۔
اب تو تمہاری طوطے تک رسائی ناممکن بنا دی جائے گی۔
 
Top