سیما علی

لائبریرین
چھوڑ سکتے ہیں کم از کم نفرت کو ترک کر کے ایک دوسے کا خون بہانا تواور یہی ہمارے انسان ہونے کی چھوٹی سی دلیل ہو گی۔ بقول کبیر ؀
اول اللہ نور اُپایا قدرت کے سب بندے
ایک نور سے جگ اُپیجا کون پلے کون مندے
 

سیما علی

لائبریرین
جسم سرتاپا عشق ہو جائے تو پھر ”میں“” کیا“ ”کیوں“ ”کیسے“ ”کب“ رہ بھی کیسے سکتا ہے۔ کیونکہ تنقید تو عقل کا شیوہ ہے جبکہ عشق کوئی مطالبہ نہیں کرتا۔۔۔
 
Top