۔۔۔آگ لگا دو۔۔۔

کل شام کا ذکر ہے.. آفس سے چھٹی ہوئی ہم نے کام سے ایک جگہ جانا تھا بیگم کو فون کیا کہ تھوڑا دیر سے آئینگے بیگم نے تپے ہوئے لہجے میں کہا آپ کو آج ہی کام پڑنا تھا اج رات کو جانا ہے ۔۔۔رات کو محضر (اُنکی بھتیجی) کی سالگرہ تھی یہ ہمیں بھی معلوم تھا مگر ہمارا کام زیادہ اہم تھا جواب دیا کہ ہم ڈائیریکٹ پہنچ جائینگے ویسے بھی رات دس بجے کا ٹائم دیا پتہ نہیں کب کیک کٹے گا کب کھانا کھلائینگے وہ تو بھلا ہو ساتھ میں لکھ دیا کے کھانے میں پائے ہیں جس پر موڈ بن بھی گیا ورنہ خواہ مخواہ صرف کیک کھانے۔۔۔۔ اچانک احساس ہوا کہ فون کٹ چکا تھا ہم سمجھ گئے بیگم کے لیے جو ضروری تھا وہ سن چکی تھیں باقی ان کو اندازہ تھا کے اب میں پھپھو لے پھوڑونگا خیر ہم آفس سے نکلے ٹریفک کی وجہ سے راستے میں ہی مغرب ہو گئی ہم راستے میں آنے والی مسجد میں چلے گئے کہ جماعت سے پڑھ کر نکلینگے کام تو ہوتا رہے گا مگر فضیلت کا وقت نہ نکل جائے وضو کیا جا کر بیٹھ گئے اتنے میں فون پر لرزا طاری ہوا (وائبریٹ پر لگا ہوا تھا) نام دیکھ کر وہی کیفیت ہم پر بھی طاری ہوئی دوسری طرف وہی دشمنِ جاں تھی ہم نےسوچا ابھی اقامت میں تھوڑی دیر ہے فون ریسیو کرلیتے ہیں ادھر سے قدرے ٹہرے ہوئےدھیمے لہجے اور کچھ خو شامدآنہ سٹائل میں مخاطب ہوا گیا ہم سمجھ گئے کہ بیگم سمجھ گئیں کہ ہمارا کام اہم ہو گا اس لیے انداز بدل چکا تھا اور پوچھا جا رہا تھا سنیں (یہ سوال اکثر پوچھا جاتا ہے اتنا کہ اب توچِڑ سی ہو گئی ہے یا شاید بیگم کو اندازہ ہو گیا ہے کہ میں تپ جاتا ہوں اس سوال پر اس لیے پوچھتی ہوں) خیر۔۔پوچھا گیا سنیں میں کون سا سوٹ پہنوں وہ پستئی کلر والا جو رکھا ہوا ہے یا جو امی نے دیا تھا وہ یا جو میں آپ کے ساتھ لے کر آئی تھی وہ جس میں آپ نے بہت تعریف کی تھی اور کوئی مصرع بھی پڑھا تھا کسی شعر کا (جو اب ہمارے گلے پڑ ہا تھا) اقامت شروع ہو چکی تھی ہم نے جواب دیاسنو۔۔۔ میں۔۔۔ مسجد میں ہوں جماعت شروع ہونے والی ہے بعد میں بتاونگا مگر وہاں اصرار جاری رہا بس بتا دیں نا کون سا پہنوں ہم بُری طرح تپ چکے تھے باآواز بلند بھی بھڑاس نہیں نکال سکتے تھے جماعت کھڑی ہو چکی تھی ہم نے دھیمے لہجے میں غصہ دباتے ہوئے آہستہ سے بس اتنا کہہ سکے "یار آگ لگا دو" مگر وہاں سے حیرت انگیز جواب موصول ہوا۔۔۔"اوہ مجھے پتہ تھا میں سمجھ گئی۔۔ تھینک یو ۔۔۔یو آر سو سوئیٹ"۔اور فون بند ہو گیا ۔۔میں شدید حیرت میں نماز کے لیے کھڑا

ہو گیا اب آپ اندازہ کر لیں کیا نماز ہوئی ہو گی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میری اس بات پر یہ جواب کیوں تھا بہرحال نماز نمٹائی کام بھگتایا اور سالے کی طرف چل دیے ابھی تک ہم شش و پنج میں تھے بیگم کی بات پر ۔۔خیر سالگرہ میں وارد ہوئے تقریب شروع ہی ہوا چاہتی تھی ہماری نظریں بیگم کو ڈھونڈ رہیں تھی اپنی الجھن رفع کرنے کے لیے مگر لوگ کافی تھے اتنے میں ہمیں ایک شعلہ سا اپنی طرف لپکتا ہوا محسوس ہوا قریب آنے پر پتہ چلا کے وہ لال شعلہ نما لباس میں ہماری زوجہ محترمہ تھیں انتہائ خوشگوار موڈ میں استقبال کیا۔۔۔ہماری حیرت میں اضافہ ہو چکا تھا آخر میں عقدہ کھلا ہماری سلج ہماری طرف آئیں اور آتے ہی کہنے لگیں واہ اکمل بھائی کیا مشورہ دیا آپ نے انڈر سٹینڈنگ ہو تو ایسی ہو میں گرنے کے قریب ہو گیا تھا پھر بات یوں پتہ چلی کے جب ہم نے کہا تھا کے آگ لگا دو تو بیگم سمجھیں میرا اشارہ ان کے ریڈ سوٹ کی طرف ہے اور پارٹی میں سب کو یہی بتاتی پھر رہیں تھیں کہ میں نے جب یہ پہنا تھا تو آپ یہ کہہ رہے تھے "شعلہ سا لپک جائے ہے انداز تو دیکھو" ہمارا دل زور زور سے چیخیں مار کر۔۔۔ہنسنے کو کر رہا تھا۔۔۔
محمد وارث محمد تابش صدیقی سیما علی گُلِ یاسمیں محمد خلیل الرحمٰن سید عمران@محمد عدنان اکبری نقیبی صابرہ امین
بہت ہی خوب تحریر تھی بھائی
 
Top