‘زلف‘

سیما علی

لائبریرین
جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے۔۔۔۔
تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے

محمد رفیع سودا
 

سیما علی

لائبریرین
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی

عبد الحمید عدم
 

شمشاد

لائبریرین
اس زلف کے پھندے سے نکلنا نہیں ممکن
ہاں مانگ کوئی راہ نکالے تو نکالے
(جلیل مانک پوری)
 

زوجہ اظہر

محفلین
کون سا غم ہے جو یہ حال بنا رکھا ہے
نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے
خوامخواہ چھیڑتی رہتی ہیں یہ رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے

خوامخواہ
 

شمشاد

لائبریرین
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
نشور واحدی
 

شمشاد

لائبریرین
غوث خامخواہ کی غزل کے باقی اشعار مندرجہ ذیل ہیں :

مسکراتے ہوئے اس نے یہ کہا شوخی سے
ایک دیوانے نے دیوانہ بنا رکھا ہے

جیب غائب ہے تو نیفا ہے بٹن کے بدلے
تم نے پتلون کا پاجامہ بنا رکھا ہے

مشرقی رہن سہن چال و چلن مغرب کا
ہم نے تہذیب کا شیر خرمہ بنا رکھا ہے

گر صلہ دو گے مجھے میری وفاؤں کے عوض
مانگ لوں گا تمہیں انعام میں کیا رکھا ہے

جو سبھی دیکھ چکے ہم وہ نہیں دیکھیں گے
وہ دکھاؤ ہمیں جو سب سے چھپا رکھا ہے

ان کو اغیار محبت سے لگاتے ہیں گلے
مجھ کو اپنوں نے بھی بیگانہ بنا رکھا ہے

زندگی موت کی تمہید ہے پر لوگوں نے
مختصر بات کا افسانہ بنا رکھا ہے

لوگ بھولیں نہ کبھی ایسا تخلص رکھیے
نام تو نام ہے بس نام میں کیا رکھا ہے

قافیے اور ردیفوں و تخلص کے سوا
ؔخواہ مخواہ آپ کے اشعار میں کیا رکھا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہم اس کی زلف کی زنجیر میں ہوئے ہیں اسیر
سجن کے سر کی بلا آ پڑی ہمارے گلے
ولی عزلت
 
Top