سوائے لڑنے کے اور ہمیں آتا کیا ہے ؟میں سیاست کے اس سیکشن سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں،
کاش ۔۔ ۔ ہم میں لڑنے کی ہمت ہو !!!!!
ابن حسن برادر،
میں سیاست کے اس سیکشن سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں، اس لیے براہ مہربانی مجھے گفتگو میں نہ الجھائیں تو بہتر ہو گا۔ ورنہ میرے پچھلے مراسلوں کو ہی پڑھ لیں تو پھر آپکے اذہان تازہ ہو جائیں گے کہ یہ سب حامد میر جیسے لوگوں کے گھسے پٹے بہانے اور بہکانے کے طریقے ہیں ورنہ کیا حقائق چیخ چیخ کر سالوں سے نہیں پکار رہے کہ افغانی طالبان نے کبھی محسود کو برا بھلا، دہشتگرد، قاتل اور اپنے سے الگ نہیں کہا بلکہ پاکستان کے تمام طالبان گروپوں کو ہدایت کرتی رہی ہے کہ وہ محسود کے تحت جمع ہوں۔ اور جب محسود نے شاہ خالد کو بمع پندرہ ساتھیوں کے قتل کیا تو پھر بھونچال آیا کیونکہ شاہ خالد سلفی تھے اور انکا خون شاید باقی ہزاروں معصوم لوگوں سے زیادہ قیمتی تھا اس لیے افغانی طالبان نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بھیجی۔
لوگ کہتے ہیں کہ افغانی طالبان محسود کی حمایت نہیں کرتی۔۔۔۔۔ تو یہ بس جھوٹی باتیں ہیں اور نہیں ہیں ان لوگوں کے پاس کوئی ثبوت سوائے بار بار حامد میر جیسے لوگوں کے ذریعے اس پروپیگنڈہ کے دہرانے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور دہرا دہرا کر باطل کو حق بنا دینے کے۔۔۔۔۔ ورنہ کیوں تھا ایسا کہ افغانی طالبان کی جانب سے کبھی نکلتا نہیں تھا محسود کی قاتلانہ کاروائیوں کے خلاف ایک بھی لفظ، ۔۔۔۔
کیا آپ یہ برداشت کریں گے کہ کوئی شخص آپکا نام لیکر کئی ہزاروں لوگوں کو قتل کر دے، ٹی وی پر آ کر کھلے عام خود کش حملوں کی دھمکیاں دے اور آپکے نام پر ہر ہر جرم سالوں تک کرتا پھرے اور آپ کی طرف سے اسکے خلاف اور اس سے براۃ کا ایک بیان بھی جاری نہ ہو؟
تو صاحبو، جا کر بے وقوف کسی اور کو بنائیے۔ اور مومن کبھی ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔
اچھی طالبان [شاہ خالد گروپ اور حقانی گروپ جو کہ سلفی ہیں اور طالبان کا باقاعدہ حصہ نہیں] اور بری طالبان پر تفصیلی بحث پھر کبھی [اگر سیاسی سیکشن پر بلایا گیا تو]، لیکن ایک بات پھر اتفاق کر لو کہ محسود اور وہ تمام طالبان جو پاک فوج کے خلاف لڑ رہی ہے، وہ سب کے سب دہشتگرد ہیں، قاتل ہیں اور درندے اور غدار ہیں اور انکی سزا صرف موت ہے کیونکہ یہ خود بھی قتل عام و خود کش حملے اور فتنہ فساد پھیلاتے ہیں اور انکی آڑ میں بھی دوسرے گروہ بھی کاروائیاں کرتے ہیں [اگر ایسے گروہوں کا وجود مان بھی لیا جائے تب بھی اس کا واحد حل یہ ہے کہ پوری پاک زمین پر پاک قانون کی عملداری قائم ہو اور محسود جو عدالتوں میں اپنے سینکڑوں مفتیوں کے قاضی بننے کا ترپ کا پتا کھیل رہا ہے اسے نہ سنا جائے اور اسے پہلے اسکی دہشتگردہ و بغاوت کی سزا دی جائے تاکہ یہ خود کش حملے میں ہزاروں معصوم مرنا بند ہوں۔
بہرحال شاید میں نے زیادہ ہی ڈیمانڈ کر دی ہے اور اب یہ بری طالبان بھی فرشتے بن جائیں گے اور انکی حمایت پھر سے کسی نہ کسی بہانے شروع ہو جائے گی۔
خوش رہیئے۔
والسلام۔
مہوش بہن ، آپ سے اختلاف پھر وہیں آ کر ہوتا ہے جب آپ افغانی طالبان اور تحریک طالبان پاکستان کو ایک قرار دیتی ہیں ۔۔ جبکہ یہ آن دی ریکارڈ ہے کہ ملا عمر کے ترجمان یہ دہرا چکے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان سے ان کا کوئی تعلق نہیں (افسوس کہ میں آپ کو ریکارڈ مہیا نہیں کر سکتا) ۔۔۔لیکن آپ کے پاس بھی کوئی ثبوت نہیں کہ جس میں ملا عمر نے انھیں اپنا جا نشین یا ساتھی تسلیم کیا ہو
بیت اللہ مسحود کے بارے میں آپ کی رائے بجا اور حقیقت پر مبنی ہے ۔۔۔ لیکن ایک بیت اللہ مسحود ہی تو نہیں ، اگر قانون کی برابری کرنا ہے تو 12 مئی کے اے این پی اور ایم کیو ایم کے قاتلوں کے خلاف بھی یہی رویہ ہونا چاہیئے ۔۔۔ میرے گاوں میں برسوں پرانی دشمنی میں سو سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں ان کا حساب بھی ہو ، حیدری مسجد (کراچی) اور مولانا اعظم طارق کے قاتل بھی سزا کے مستحق ہیں ۔۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے اور قتل ایک ہو یا سینکڑوں قتل ہی ہے ۔۔۔ یا تو سب کو ایک عام معافی دے کر سدھارنے کی کوشش کی جائے یا پھر کراچی تا خیبر سب کو ایک ہی چھری سے ذبح کیا جائے ۔۔۔ تاکہ یہ گند صاف ہو ۔۔۔ لیکن کیا ہم اس کے متحمل ہو سکتے ہیں ؟ یہ بھی ایک پہلو ہے جس پر کافی غوروفکر کی ضرورت ہے ۔۔۔۔
وسلام
اور اس بات پر بھی اتفاق فرما لیں کہ بیت اللہ محسود کو اسلحہ بھی امریکہ اور ہندوستان دے رہے ہیں۔ایک بات پھر اتفاق کر لو کہ محسود اور وہ تمام طالبان جو پاک فوج کے خلاف لڑ رہی ہے، وہ سب کے سب دہشتگرد ہیں، قاتل ہیں اور درندے اور غدار ہیں اور انکی سزا صرف موت ہے کیونکہ یہ خود بھی قتل عام و خود کش حملے اور فتنہ فساد پھیلاتے ہیں اور انکی آڑ میں بھی دوسرے گروہ بھی کاروائیاں کرتے ہیں
شہدائے نشتر پارک اور اہل تشیع کے قاتلوں کو بھی معافی نہ دی جائے۔بیت اللہ مسحود کے بارے میں آپ کی رائے بجا اور حقیقت پر مبنی ہے ۔۔۔ لیکن ایک بیت اللہ مسحود ہی تو نہیں ، اگر قانون کی برابری کرنا ہے تو 12 مئی کے اے این پی اور ایم کیو ایم کے قاتلوں کے خلاف بھی یہی رویہ ہونا چاہیئے ۔۔۔ میرے گاوں میں برسوں پرانی دشمنی میں سو سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں ان کا حساب بھی ہو ، حیدری مسجد (کراچی) اور مولانا اعظم طارق کے قاتل بھی سزا کے مستحق ہیں ۔۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے اور قتل ایک ہو یا سینکڑوں قتل ہی ہے ۔۔۔ یا تو سب کو ایک عام معافی دے کر سدھارنے کی کوشش کی جائے یا پھر کراچی تا خیبر سب کو ایک ہی چھری سے ذبح کیا جائے ۔۔۔ تاکہ یہ گند صاف ہو ۔۔۔ لیکن کیا ہم اس کے متحمل ہو سکتے ہیں ؟ یہ بھی ایک پہلو ہے جس پر کافی غوروفکر کی ضرورت ہے ۔۔۔۔
وسلام
بجا، اگر حقیقی صورت حال یہی ہے تو شاید اس سیکش میں آپ سے یہ آخری مکالمہ ہو۔ابن حسن برادر،
میں سیاست کے اس سیکشن سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں، اس لیے براہ مہربانی مجھے گفتگو میں نہ الجھائیں تو بہتر ہو گا
ورنہ میرے پچھلے مراسلوں کو ہی پڑھ لیں تو پھر آپکے اذہان تازہ ہو جائیں گے کہ یہ سب حامد میر جیسے لوگوں کے گھسے پٹے بہانے اور بہکانے کے طریقے ہیں ورنہ کیا حقائق چیخ چیخ کر سالوں سے نہیں پکار رہے کہ افغانی طالبان نے کبھی محسود کو برا بھلا، دہشتگرد، قاتل اور اپنے سے الگ نہیں کہا بلکہ پاکستان کے تمام طالبان گروپوں کو ہدایت کرتی رہی ہے کہ وہ محسود کے تحت جمع ہوں۔
اور جب محسود نے شاہ خالد کو بمع پندرہ ساتھیوں کے قتل کیا تو پھر بھونچال آیا کیونکہ شاہ خالد سلفی تھے اور انکا خون شاید باقی ہزاروں معصوم لوگوں سے زیادہ قیمتی تھا اس لیے افغانی طالبان نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بھیجی۔
لوگ کہتے ہیں کہ افغانی طالبان محسود کی حمایت نہیں کرتی ۔۔۔۔۔ تو یہ بس جھوٹی باتیں ہیں اور نہیں ہیں ان لوگوں کے پاس کوئی ثبوت سوائے بار بار حامد میر جیسے لوگوں کے ذریعے اس پروپیگنڈہ کے دہرانے کے
تاہم یہ جو ترجمان مولوی عمر ہیں ان کی سچائی کی کیفیت یہ ہے کہ یہ ہر جرم کو پاکستانی طالبان کے کھاتے میں ڈالنے کے ماہر پہں جیسا کہ واہ کینٹ کا دھماکہ جس کی بابت غیر ملکی اخبار کا بھی یہی کہنا تھا کہ یہ کام بیت اللہ محسود یا پاکستانی طالبان کا نہیں لہذا حقیقت یہ ہے کہ اس بات کا تعلق افغان طالبان سے ہر گز نہیںافغانستان میں طالبان کے سربراہ ملا عمر نے بھی اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ دونوں گروہوں کے مابین اختلافات ختم کرانے کے لئے افغان طالبان کا بھی ایک وفد کام کر رہا ہے جو مہمند ایجنسی میں پہلے سے ہی موجود تھا کہ یہ واقعہ پیش آیا۔
لیکن ایک بات پھر اتفاق کر لو کہ محسود اور وہ تمام طالبان جو پاک فوج کے خلاف لڑ رہی ہے، وہ سب کے سب دہشتگرد ہیں، قاتل ہیں اور درندے اور غدار ہیں اور انکی سزا صرف موت ہے کیونکہ یہ خود بھی قتل عام و خود کش حملے اور فتنہ فساد پھیلاتے ہیں اور انکی آڑ میں بھی دوسرے گروہ بھی کاروائیاں کرتے ہیں [اگر ایسے گروہوں کا وجود مان بھی لیا جائے تب بھی اس کا واحد حل یہ ہے کہ پوری پاک زمین پر پاک قانون کی عملداری قائم ہو اور محسود جو عدالتوں میں اپنے سینکڑوں مفتیوں کے قاضی بننے کا ترپ کا پتا کھیل رہا ہے اسے نہ سنا جائے اور اسے پہلے اسکی دہشتگردہ و بغاوت کی سزا دی جائے تاکہ یہ خود کش حملے میں ہزاروں معصوم مرنا بند ہوں۔
امریکی فوجی جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود پر حملہ نہیں کرتی لیکن انگور اڈہ میں بار بار مولوی نذیر پر حملہ کرتی ہے کیونکہ مولوی نذیر پاکستان کے خلاف نہیں لڑتا۔ خیبر میں حاجی نامدار کی تنظیم امر بالعمروف پاکستانی فوج سے نہیں لڑتی تھی بلکہ سرحد پار امریکی فوج سے لڑتی تھی۔ چند ہفتے قبل حاجی نامدار کو باڑہ میں قتل کروا دیا گیا لیکن جو لوگ مہمند میں بیٹھ کر اسفند یار ولی پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں ان تک کوئی نہیں پہنچتا۔ دراصل پاکستان میں طالبان کی کوئی مرکزی کمان نہیں۔ طالبان کا صرف نام استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک طالبان وہ تھے جنہوں نے افغانستان میں ایک برطانوی صحافی ایوان ریڈلی کو جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا۔ا یوان ریڈلی افغان طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر مسلمان ہو گئی۔ دوسری طرف نام نہاد پاکستانی طالبان کا کردار ہے جو معصوم بے گناہ مسلمانوں کو قتل کر کے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ آئے دن چینی انجینئروں کو اغواء کر کے اور ان پر حملے کر کے یہ ثابت کر رہے ہی
تو صاحبو، جا کر بے وقوف کسی اور کو بنائیے۔ اور مومن کبھی ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔
ہر مسجد ہر امام باڑے اور ہر فرقے کے ہر عالم کے قتل کا حساب ہر شدت پسند سے لیا جائے میرے خیال میں یہ معاملہ ہم لوگوں کو کم از کم فرقہ وارانہ صورت میں نہیںاٹھا نا چاہیے بلکہ ہر مظلوم مقتول کا خون اور اس کی جان یکساں اہمیت رکھتی ہے اور اس مملکت خدادا کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ کرے۔شہدائے نشتر پارک اور اہل تشیع کے قاتلوں کو بھی معافی نہ دی جائے۔
ہر مسجد ہر امام باڑے اور ہر فرقے کے ہر عالم کے قتل کا حساب ہر شدت پسند سے لیا جائے میرے خیال میں یہ معاملہ ہم لوگوں کو کم از کم فرقہ وارانہ صورت میں نہیںاٹھا نا چاہیے بلکہ ہر مظلوم مقتول کا خون اور اس کی جان یکساں اہمیت رکھتی ہے اور اس مملکت خدادا کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ کرے۔
کیا میں بڑے ادب سے اس کی وجہ جان سکتا ہوں؟اس مملکت خدادا کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ کرے۔
الف نظامی آپ کی پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ حقیقی لفظ امام باڑہ ہی تھا جس کو اب امام بارگا بنا لیا گیا ہے ۔بنیادی طور پر یہ اردو کا لفظ ہے اور اردو کی ساری اچھی قدیم و جدید لغات میں یہ لفظ موجود ہے مثلا فرہنگ آصفیہ میں اس لفظ کے یہ معنی ملتے ہیںابن حسن پہلے تو یہ تصحیح کرلیں کہ امام بارگاہ ہوتا ہے امام باڑہ نہیں۔
افغان جہاد میں اہل سنت بریلوی کو شامل نہیں کیا گیا ، وجہ جو بھی ہو اس کا اہل سنت بریلوی کو نقصان یہ ہوا کہ مسلح گروہوں نے افغان جہاد میں حاصل کردہ اسلحہ کے زور پر امریکہ یا روس کو فتح کرنے کے بجائے اہل سنت بریلوی کو فتح کرنا شروع کردیا۔ افغان جہاد کے بعد سے لے کر مشرف کے ان گروہوں پر پابندی لگانے تک اس عرصہ میں تو کسی کو یہ کہنے کا خیال نہیں آیا
اگر آپ چاہیں تو میں نور اللغات سے لے کر اردو ڈکشنری بورڈ تک کی اردو لغت سے اس لفظ کی مثا لیں دے سکتا ہوں اور ساتھ ہی امام باڑے کا لفظ اردو کے کلاسیکل لٹریچر میں بھی عام ہے عبد الحلیم شرر کی مشہور کتاب مشرق تمدن کا آخری نمونہ یعنی گزشتہ لکھنو کا ایک پیرا دیکئےا۔اسم مذکر وہ احاطہ یا مکان جہاں اہل تشیع تعزیہ رکھتے اور امام حسین کی مجلس عزا منعقد کرتے ہیں ۔ مجازا خانقاہ ۔ مجلس خانہ وغیرہ۔
اب اگر آپ امام بارگاہ کا لفظ جو جدید لفظ ہے استعمال کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو لفظ پہلے سے چلا آرہا ہے اس کے استعمال میں کیا قباحت ہے؟اس کے علاوہ دسویں محرم کی شام کو غفراں مآب ہی کے امام باڑے میں ایک اور مجلس منعقد ہوتی ہے اسے شام غریباں کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ عشرے کے دن تعزئیے وغیرہ دفنانے کے بعد شیعہ حضرات اس امام باڑے میں جمع ہوتے ہیں۔ ص242
۔۔۔۔۔۔۔۔"افغان جہاد میں اہل سنت بریلوی کو شامل نہیں کیا گیا ، وجہ جو بھی ہو اس کا اہل سنت بریلوی کو نقصان یہ ہوا کہ مسلح گروہوں نے افغان جہاد میں حاصل کردہ اسلحہ کے زور پر امریکہ یا روس کو فتح کرنے کے بجائے اہل سنت بریلوی کو فتح کرنا شروع کردیا۔ افغان جہاد کے بعد سے لے کر مشرف کے ان گروہوں پر پابندی لگانے تک اس عرصہ میں تو کسی کو یہ کہنے کا خیال نہیں آیا کہ
کیا میں بڑے ادب سے اس کی وجہ جان سکتا ہوں؟
کا پورا ریکارڈ آپ نے مینٹین رکھا ہوا ہے؟؟؟ چہ بو العجبی است۔افغان جہاد کے بعد سے لے کر مشرف کے ان گروہوں پر پابندی لگانے تک اس عرصہ
اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ ایک طرف میں دیوبندی احباب سے یہ سن چکا ہوں اور یہ تاثر وہ دیتے ہیں کہ گویا جہاد کے ٹھیکے دار (اس لفظ کے استعمال ہر معذرت) وہی ہیں۔ حالانکہ جہاد کشمیر کا فتوی علمائے اہل سنت نے دیا تھا اور خود جہاد کشمیر میں حصہ لیا تھا۔ کیا وجہ ہوئی کہ افغان جہاد اور 88 کے بعد جہاد کشمیر میں انہیں ایجنسیوں نے نہیں شامل کیا؟علمائے اہلسنت یعنی بریلوی علما ء کی جہاد میں شمولیت کا تعلق ہے تو بھائی وہ بصد خلوص جہاد میں حصہ لیں ان کو روکا کس نے ہےاور کس نے ان کے جہاد لڑنے پر پابندی لگائی ہے اور کس نے ان کو جہاد سے باہر نکالا یقین مانیئے آپ کی یہ بات مجھ ناچیز کی سمجھ سے باہر ہے۔
دیوبندی بریلوی ٹائپ بات کے محرک طالوت ہیں جنہوں نے قادری پادری اصطلاح یہاں استعمال کی۔ شاید انہیں یہاں فرقہ واریت پھیلانے کے مشن پر کسی نے بھیجا ہو۔اور بھائی اوپر کی گئی میری پوسٹ میں یہ باتیں تھیں کہاں جو آپ نے بشکل اعتراضات یہ باتیں میرے اوپر لاد دیں۔ الف نظامی صاحب میرے کھنے کا صرف یہ مقصد تھا کہ انسانی خون کی حرمت کو صرف ایک آدھ فرقے تک محدود نہ کیجئے اور بس اس سے یہ مراد ہر گز نہیں تھی کہ شہدائے نشتر پارک کے مقدس خون کو رائیگاں جانے دیا جائے۔
اور ایک آخری بات برائے مہربانی اس کے بعد کوئی بریلوی دیوبندی ٹائپ بات نہ شروع کر دیجیئے گا میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا اور چاہیے دیوبندی علما ہوں یا بریلوی میرے نزدیک دونوں محترم ہیںمیں اگر ایک طرف مولانا تقی عثمانی اور مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کا مداح ہوں تو دوسری طرف علامہ غلام رسول سعیدی اور پیر کرم علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی مجھے پسند ہیں۔
اللہ پاک ان دونوں فرقوں کو ہدایت دیں۔
آپ کی طرح میں بھی مولانا تقی عثمانی اور مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ و پیر کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ کا مداح ہوں۔
۔اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ ایک طرف میں دیوبندی احباب سے یہ سن چکا ہوں اور یہ تاثر وہ دیتے ہیں کہ گویا جہاد کے ٹھیکے دار (اس لفظ کے استعمال ہر معذرت) وہی ہیں۔ حالانکہ جہاد کشمیر کا فتوی علمائے اہل سنت نے دیا تھا اور خود جہاد کشمیر میں حصہ لیا تھا۔ کیا وجہ ہوئی کہ افغان جہاد اور 88 کے بعد جہاد کشمیر میں انہیں ایجنسیوں نے نہیں شامل کیا؟
اس کا جواب تو اگلی سطر میں آپ نے خود ہی دے دیا۔ یعنیدوسری بات یہ کہ جہاد کشمیر و افغان جہاد کے دوران مسلح جہادی گروہوں کی سرگرمیوں کو واچ نہیں کیا گیا یا دانستہ نظر انداز کیا گیا جس میں انہوں نے دوسرے مسالک کو اسلحہ کے زور پر فتح کرنے کی کوشش کی۔
کراچی میں 500 مساجد اہل سنت بریلوی کی قبضہ کی گئی جس کے ردعمل میں سنی تحریک وجود میں آئی
ہمارے تمام مسالک کے علما اور ریاست ہی اس فرقہ ورانہ ماحول کی ذمہ دار ہے تاہم اب یہ دیوبندی بریلوی یا غیر مقلدین حضرات کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے علما کی بات مانیں جو فرقہ ورایت کے بجائے یکجہتی کی بات کریں۔کیا یہ ریاست اور علماء کرام کی نااہلی نہیں کہ انہوں نے اسلامی معاشرہ کے قیام کے بجائے فرقہ وارانہ معاشرہ تخلیق کرنے کی راہ ہموار کی۔
طالوت ہیں جنہوں نے قادری پادری اصطلاح یہاں استعمال کی۔ شاید انہیں یہاں فرقہ واریت پھیلانے کے مشن پر کسی نے بھیجا ہو۔
تاہم اس سلسلے میں طالوت اگر کچھ کہیں تو مناسب ہو گا۔یہ قادری پادری والی اصطلاح ہم نے آج ہی ایجاد کی ہے (خیر سے ہم بھی موجد ہو گئے) ۔۔ اور اس میں اہلسنت ، بغیر سنت ، اہلحدیث ، بغیر حدیث ، شعیہ ، دیوبندی ،پرویزی ، زکری ، قادیانی ، سیاستدان ، مغربیت کا بخار چڑھے ، روشن خیالی کے گیت گاتے ، تمام افراد شامل ہیں ۔۔
خوب یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ قدر مشترک اگر اچھی چیزوں میں ہو تو یہ قریب لانے کا باعث بنتی ہے۔آپ کی طرح میں بھی مولانا تقی عثمانی اور مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ و پیر کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ کا مداح ہوں
۔
الف نظامی صاحب اس وقت جہاد جو ہورہا ہے اس میں تو متعدد فرق ، ملل اور مسالک کے لوگ حصہ لے رہے ہیں اس میں میرے خیال میں دیوبندی حضرات اکیلے نہیں اور ایجنسیوں کی ایسی کی تیسی بریلوی علما کو اگر جہاد میں حصہ لینا ہے تو ان کو ایجنسیوں کی پرمیشن لینے کی ضرورت تھوڑی ہے ان میں ایسے علمائے حقانی موجود ہیں کہ اگر آج جہاد کا اعلان کر دیں تو امریکا اور ہندوستان دونوں کا ڈبہ گول ہو جائے گا۔
۔
گو طالوت کی طرف سے مجھے صفائی پیش کرنے کی ضرورت تو نہیں تاہم میں نے وہ پوسٹ دیکھی تھی قادری پادری والی بات کی میرے خیال میں طالوت نے مناسب توجیہ پیش کر دی تھی یعنی
تاہم اس سلسلے میں طالوت اگر کچھ کہیں تو مناسب ہو گا۔
خوب یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ قدر مشترک اگر اچھی چیزوں میں ہو تو یہ قریب لانے کا باعث بنتی ہے۔
معذرت بھائی۔ اب پیغام دیکھیے۔ ان کا نام بھی شامل ہے۔معذرت موضوع سے ہٹ کر پوچھ رہا ہوں کہ جب آپ نے ابن حسن کے لکھے ہوئے سبھی ناموں کو دہرایا تو آپ نے علامہ غلام رسول سعیدی کے نام کو کیوں چھوڑدیا؟
جی میرے نزدیک تو بالکل جائز نہیں میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ انہوں نے اس سے خالی بریلوی حضرات کو نشانہ نہیں بنایا تاہم جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تھا کہتو کیا آپ کے نزدیک قادری نسبت رکھنا والوں کو مضحکہ اڑانا جائز ہے اور اس سے قربت بڑھتی ہے؟
تاہم اس سلسلے میں طالوت اگر کچھ کہیں تو مناسب ہو گا۔
درحقیقت ایک ضابطہ اخلاق اختیار کرنے کی ہم سب کو ضرورت ہے کاش کہ ہم اس بات کو سمجھیں کہ بغیر گالی گلوچ کیئے اور اپنے دہن کو آلودہ کیے بنا بھی بات کی جاسکتی ہے۔خرابی وہاں پیدا ہوتی ہے کہ ہم کسی کے مذہبی جذبات سے کھلیں اور یہ امید رکھیں کہ ہمارے ساتھ یہ سلوک نہ ہو گاجہاں کوئی آپ کے علما کی مدح کرئے وہاں تو فریق مخالف کی تعریف اور ویسے قادری پادری بھی جائز۔
ویسے ایک چیز دریافت کرنی تھی کہ قادری صاحب سے مراد علامہ طاہر القادری تو نہیں ؟ اگر ایسا ہے تو الف نظامی صاحب یہ قادری پادری والی اصطلاح تو بریلوی حضرات کی وضع کردہ ہوئیکیا قادری صاحب سے یہ عناد تو نہیں کہ ان کی مجالس میں وحدت اسلامی کے جذبہ کے تحت اہل تشیع و دیوبند کو دعوت دی جاتی ہے؟
http://www.faizeraza.net/phpBB2/viewtopic.php?t=1297طاہر پادری گمراہ ہے علمائے اہلسنت کے فتوٰی کے مطابق
وہ چاہے اچھا بولے تو وہابیہ میں اچھا بولنے والے بہت ہیں
وہ چاہے اچھا عالم ہو تو شیطان بھی علم رکھتا تھا