ایک طرف وزیراعظم صاحب نے کشمیر کا مقدمہ عمدہ طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کیا، وہیں یمن، فلسطین، بحرین، سعودی عرب (خشوگی) چائنا افغانستان کے معاملے میں مجرمانہ خاموشی
یہ وہ دوغلی پالیسی ہے جو دوست و دشمن خوب سمجھتے ہیں
کیوں چائنا میں مسلمانوں کے ساتھ مذہبی انصافی پر احتجاج نہیں. کیوں میانمار میں مسلمانوں پر وہ افسوس نہیں
اس پر سب سے بڑی بات تو تب ہوئی جب دنیا میں کشمیر کے معاملے پر آپ کے حامیوں نے یعنی ترکی اور انڈونیشیا نے آپ کو بیس مسلم. ممالک کے ساتھ دعوت دی اور آپ فوٹو شوٹ کراکے غائب ہوگئے. آنے والے آپ کا نام پڑھ کر آئے اور آپ آقاؤں کے تلوے چاٹنے پہنچ گئے
میں صرف یہ جانتا ہوں کہ اب کشمیریوں کو آزادی سے کوئی نہیں روک سکتا. اب وہ اپنا حق شہادت اور حق موت آزمانے نکلے ہیں. اب انہیں آزادی سے کوئی نہیں روک سکتا. اب کوئی بھی ملک بشمول پاکستان ان کی مدد نہیں کرسکتا. وزیراعظم نے کہ دیا ہے کہ انڈیا چاہے آخری کشمیری کی جان لے لے آپ بارڈر کراس نہ کریں.
اب کشمیری لڑنے کے لئے آزاد ہیں. یا آزادی یا شہادت. دونوں ہی مطلوب و مقصود ہیں.