ملالہ کی پشت پناہی یہود و نصاریٰ کر رہے ہیں۔ اس حقیقت سے تو کوئی آنکھوں کا اندھا بھی انکار نہیں کرسکتا اور قرآن یہود و نصاریٰ کے بارے میں صاف صاف کہتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کبھی دوست اور خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون ناحق بہانے والے ایک ملالہ کے کیسے خیر خواہ ہوسکتے ہیں۔ یہ حقیقت میں ملالہ کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ملالہ تو کیا اس کے باپ کو بھی نہیں معلوم ہوگا کہ یہ قادیانیت کیا بلا ہے اور ملعون رشدی نے شیطانی آیات نامی کتاب میں کیا کیا مغلظات بک چکے ہیں لیکن یہ معصوم ملالہ کی زبان سے کہلوارہے ہیں کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو کیوں غیر مسلم قرار دیا۔ (بلی تھیلے سے باہر آہی گئی) اب تو ملالہ نامی کٹھ پتلی کے حامیوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئے (اگر وہ آنکھیں کھولنا چاہیں تو) کہ وہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
الحمدللہ،
ابھی کچھ دیر پہلے قرآن کی تلاوت مع ترجمہ سننے کا اتفاق ہوا، سورۃ المائدہ میں اللہ پاک اسی بات کو مسلمانوں سے بہت واضح طور پر بتادیا جسکا یہی مفہوم نکلتا ہے کہ دنیا داری میں مال و تجارت میں ان سے مل سکتے ہیں لیکن دل سے انکو اپنا دوست کبھی نہیں سمجھنا۔
اس کی مثال میں دے سکتا ہوں ہماری کمپنی ہر سال 80 90 ملین درھم کا مال امپورٹ کرتی ہے جس انگلینڈ، جرمنی، اسپین، ہالینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں
ہمارے ڈائریکٹر بتا تے ہیں کہ ان کے ساتھ 35 سال سے ہمارا لین دین ہے اور ابھی تک یہ ٹرسٹ نہیں کرتے اور کہتے ہیں یہ ہماری کمپنی کی پالیسی ہے
اور ان کمپنیوں کے فنانس کے زیادہ تر لوگ یہودی ہیں۔ ان شیطانوں کے دل میں یہ بات ہے کہ مسلمانوں پر ٹرسٹ نہیں کیا جائے جبکہ آج تک ایک پیسے
کی بیمانی نہیں کی ہوگی۔
یہ ہے ان کی حقیقت۔