سید ذیشان
محفلین
دینے "والا" یا دینے "والی"۔۔۔ اور یہ اوریا مانگ کیا رہا ہے؟
اردو ادب میں "والا" اور "والی" کی تمیز نہیں ہے۔
دینے "والا" یا دینے "والی"۔۔۔ اور یہ اوریا مانگ کیا رہا ہے؟
کالم نگار تو اپنے خیال کے مطابق تڑکہ لگاتا ہے۔ اگر اس کالم نگار کے پچھلے کالم پڑھے ہوں تو معلوم ہوگا کہ یہ ملالہ کے کتنا خلاف ہے۔ تو اس لحاظ سے ملالہ کے بارے میں اس کی کہی ہوئی بات کا اعتبار ہی نہیں رہتا۔ ویسے بھی جب بھی کتاب کی بات آتی ہے تو ہوا میں کوئی بات نہیں ہوتی ہر بات کا سیاق و سباق ہوتا ہے۔ اگر اس کے بغیر کوئی بات پیش کرے تو اس میں بدیانتی کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں۔
Patriotism is the last refuge of a scoundrel (حب الوطنی ایک بدمعاش کی آخری پناہ گاہ ہوتی ہے) کہاوت کے تحت مقبول جان نے بھی یہی کارڈ کھیلا ہے، بلکہ اب تو اس میں سلمان رشدی اور توہین رسالت کی پناہ گاہیں بھی شامل کر دی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے یہ شخص اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کس حد تک گر سکتا ہے۔
ملالہ نے نہ ہی رشدی کی تعریف کی ہے اور نہ ہی ایسا کر سکتی ہے۔ اس نے صرف اپنے والد کی یہ بات نقل کی ہے کہ رشدی کے خلاف مظاہروں میں اپنے لوگ ہی مارے گئے تھے، اس سے بہتر طریقہ یہ تھا کہ اس کی کتاب کا جواب کتاب لکھ کر دیا جاتا۔ آپ اس کی بات سے اختلاف بھی رکھتے ہوں تب بھی رشدی کی تعریف کا پہلو اس میں کہاں پر نکلتا ہے؟
ہمیں غیرت کا سبق پڑھانے والا کس طرح ہلری کے سامنے مودبانہ انداز میں کھڑا ہے۔
اچھا تو یہ طے ہوا کہ کالم نگار تو تڑکا لگاتا ہی لگاتا ہے اور یہ بھی اصول ٹھرا کہ جو جس کہ خلاف ہو اسکی کوئی بھی بات اسکے مخالف کہ حوالہ سے مردود ہوگی تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ آپ جو ملالہ کہ حامی ہیں آپکے دلائل ملالہ کہ حق میں کس اصول کہ تحت قابل قبول ہونگے ؟؟؟ نیز یہ کہ جوتڑکا یہاں پر افراد اپنی اپنی رائے کی صورت میں لگاتے ہیں اس کا کیا؟؟؟؟ سادہ سے معصومانہ سوال ہیں بقول وسیم بادامی ۔کالم نگار تو اپنے خیال کے مطابق تڑکہ لگاتا ہے۔ اگر اس کالم نگار کے پچھلے کالم پڑھے ہوں تو معلوم ہوگا کہ یہ ملالہ کے کتنا خلاف ہے۔ تو اس لحاظ سے ملالہ کے بارے میں اس کی کہی ہوئی بات کا اعتبار ہی نہیں رہتا۔
۔
اچھا تو یہ طے ہوا کہ کالم نگار تو تڑکا لگاتا ہی لگاتا ہے اور یہ بھی اصول ٹھرا کہ جو جس کہ خلاف اسکی کوئی بھی بات اسکے حوالے مردود تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ آپ جو ملالہ کہ حامی ہیں آپکے دلائل ملالہ کہ حق میں اصول کہ تحت قابل قبول ہونگے ؟؟؟ نیز یہ کہ جوتڑکا یہاں پر افراد اپنی اپنی رائے کی صورت میں لگاتے ہیں اس کا کیا؟؟؟؟ سادہ سے معصومانہ سوال ہیں بقول وسیم بادامی ۔
لیکن آپ نے تو اپنی پہلی رپلائی میں موضوع ملالہ کو نہیں بنایا بلکہ اول پوری قوم کہ حوالہ سے ایک بیان داغا اور ثانیا اوریا صاحب کو رگڑا لگایا جبکہ ہمارا سوال آپ کے اس تحقیقی اصول ہی کی روشنی میں خود کے عمل کے بارے میں تھا ؟؟؟مجھے نہیں پتہ آپ کیا سمجھ رہے ہیں یا نہیں سمجھ رہے ہیں لیکن موضوع ملالہ تھی اوریا مقبول نہیں ان زرد صحافت کے درخشاں ستاروں کا حوالہ اُن صاحب نے دیا تھا جنہوں نے یہ دھاگہ شروع کیا تھا میں نے صرف اپنی راے کا اظہار کیا ۔
یار بتلایا تو ہے کہ نہیں پڑھنی آتی اور ویسے بھی میرے دوست غزنوی بھائی نے پڑھ لی اور کسی حد تک کالم نگار کہ مندرجات کودرست قرار دیا ہے سو میں نے اپنی رائے محمود بھائی کی تصدیق کے بعد ہی کتاب پر دی ہے ملالہ کو تو میں نے کچھ نہیں کہا ؟؟؟؟اسی لئے کہا تھا کہ کتاب پڑھ لیں تاکہ مکمل طور پر تسلی ہو جائے۔
یار بتلایا تو ہے کہ نہیں پڑھنی آتی اور ویسے بھی میرے دوست غزنوی بھائی نے پڑھ لی اور کسی حد تک کالم نگار کہ مندرجات کودرست قرار دیا ہے سو میں نے اپنی رائے محمود بھائی کی تصدیق کے بعد ہی کتاب پر دی ہے ملالہ کو تو میں نے کچھ نہیں کہا ؟؟؟؟
میں نے اپنا جواب لکھنے کے بعد ہی آپ کو فاتح کے جواب کی طرف ریفر کیا تھا لیکن شاید آپ کو سمجھ نہیں آیا پھر سےکمال ہے میرا سوال آپ سے اور آپ جواب کے لیے فاتح صاحب کہ در پر بھیج رہی ہیں جب کہ فاتح بھائی کا جواب کسی اور تناظر میں ہے اسکا میرے اٹھائے گئے نقاط سے کوئی تعلق نہیں میں نے تو آپ نے جو اصول بیان کیا ہے اس پر آپکا اپنا عمل دریافت کیا ہے محترمہ ؟؟؟
سبحان اللہ سو آپ نے خود پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی اوریا مقبول کے کالم سے ہی کام چلا لیا ۔یار بتلایا تو ہے کہ نہیں پڑھنی آتی اور ویسے بھی میرے دوست غزنوی بھائی نے پڑھ لی اور کسی حد تک کالم نگار کہ مندرجات کودرست قرار دیا ہے سو میں نے اپنی رائے محمود بھائی کی تصدیق کے بعد ہی کتاب پر دی ہے ملالہ کو تو میں نے کچھ نہیں کہا ؟؟؟؟
ہمیں فاتح بھائی سے معاف ہی رکھیئے وہ بوہتے پڑھے لکھے ہیں یہ مجھے چند دن پہلے ہی پتا لگا آپ سیدھے سے میرے سوال کا جواب دیجیئے کہ آُکی اوریا صاحب کہ بارے میں رائے آپ کہ اپنے ہی بیان کردہ اصول کہ مطابق ہے کہ نہیں بس اگر ہے تو ٹھیک اگر نہیں تو بھی ٹھیک والسلاممیں نے اپنا جواب لکھنے کے بعد ہی آپ کو فاتح کے جواب کی طرف ریفر کیا تھا لیکن شاید آپ کو سمجھ نہیں آیا پھر سے
جی بالکل میں نے تو ایسا ہی کیا کالم چھپا تھا کالم میں ایک کتاب کے بارے میں ایک رائے تھی چند احباب نے کسی حد تک اس رائے کی تائید کی تو میں نے بھی اپنی محتاط رائے دے دی آپ میرے ابتدائی مراسلات دیکھ لیجیئے ۔۔۔سبحان اللہ سو آپ نے خود پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی اوریا مقبول کے کالم سے ہی کام چلا لیا ۔
یعنی کسی خاص قبیل کے لوگوں کے لیے محدود ہے فورم ؟یہ کس قبیل کے لوگ اردو محفل میں وارد ہونا شروع ہو گئے ہیں؟
یعنی کسی خاص قبیل کے لوگوں کے لیے محدود ہے فورم ؟
بجا فرماتے ہیں آپ پڑھے لکھے بندے دلیل اور منطق سے بات کرتے ہیں اندھا دھند کسی کالم کی پیروی نہیں کرتے اور جہاں تک میرا سوال ہے اگر آپ میرے جوابات پڑھنے کی زحمت فرماتے ( یا پھر سمجھنے کی ) تو آپ کو یہ سوال بھی پوچھنا نہیں پڑتا لیکن پھر بھی اگر آپ سننا ہی چاہتے ہیں تو مجھے اوریا مقبول جان تو کیا ان جیسا کوئی بھی صحافی انسپائر نہیں کرتا اور ظاہر ہے کہ یہ فیصلہ ایسے لوگوں کی تصنیفات پڑھے بغیر نہیں کیا جاسکتا اور اس راے کا اظہار میں نے کچھ دن پہلے قیصرانی صاحب کے شروع کردہ ایک دھاگے میں بھی کیا تھا اس لیے اب آپ کو میری راے کی کڑیاں ملالہ کے ملال سے ملانے کی زحمت نہیں کرنی پڑے گیہمیں فاتح بھائی سے معاف ہی رکھیئے وہ بوہتے پڑھے لکھے ہیں یہ مجھے چند دن پہلے ہی پتا لگا آپ سیدھے سے میرے سوال کا جواب دیجیئے کہ آُکی اوریا صاحب کہ بارے میں رائے آپ کہ اپنے ہی بیان کردہ اصول کہ مطابق ہے کہ نہیں بس اگر ہے تو ٹھیک اگر نہیں تو بھی ٹھیک والسلام
فاتح صاحب! یہ لاکھوں معصوم کون سے ہیں ، جن کو افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر نے قتل کیا ہے؟یہ کالم نگار لکھتا ہے کہ۔۔۔
کاش اس کالم نگار کے آباؤ اجداد، مذہب اور اخلاقیات نے اسے یہ تعلیم دے دی ہوتی کہ لاکھوں معصوموں کے سفاک قاتل، اسلام کے نام پر بربریت کے علمبردار کانے ملّا کو ذلیل کمینہ اور گھٹیا جانور کہنے کی جرات رکھتا بجائے اس کے کہ اسے یہ تکلیف ہے کہ اس کے سفاک قاتل ظالم جابر بربر باپ کو کانا ملا کیوں کہا گیا۔
جن کو بات کرنے کی تمیز ہو
آپ کے خیال میں یہ شرف یہاں آپ کے علاوہ بھی کسی کو حاصل ہے؟جن کو بات کرنے کی تمیز ہو
آبی صاحب رگڑا کسی کو نہیں لگایا حقیقت بیان کی ہے آپ اس سے متفق نہیں ہیں تو اڑے رہیے میں نہ مانوں کے اصول پر مگر آپ نے مجھے ایک بھی دلیل نہیں دی اوریا صاحب کے تجزیات یا تحقیقات کے پس منظر میں ۔ اگر ایسا ہی ہے تو میں تو کھلے دل سے اسے قبول کرنے کو تیار ہوں ورنہ آپ اپنا اور میرا وقت برباد کر رہے ہیں ۔لیکن آپ نے تو اپنی پہلی رپلائی میں موضوع ملالہ کو نہیں بنایا بلکہ اول پوری قوم کہ حوالہ سے ایک بیان داغا اور ثانیا اوریا صاحب کو رگڑا لگایا جبکہ ہمارا سوال آپ کے اس تحقیقی اصول ہی کی روشنی میں خود کے عمل کے بارے میں تھا ؟؟؟