محمداحمد
لائبریرین
کیا میں نے 114 اور 118 ہی لکھا؟؟؟
ویسے اسے شوق ہے کتابوں کا۔۔۔ مگر انگریزی۔۔۔۔ اردو بہت کم!
اتنی ساری کتابیں پڑھنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ ممکن ہے کہ اُن کی دیگر مصروفیات کم ہوں۔
کیا میں نے 114 اور 118 ہی لکھا؟؟؟
ویسے اسے شوق ہے کتابوں کا۔۔۔ مگر انگریزی۔۔۔۔ اردو بہت کم!
ریاض، سعودی عرب۔یہاں کہاں؟؟؟
کیا یہ آن لائن مل سکتی ہے؟2020 کی بہترین کتاب:
فکشن : سید ذوالفقار علی بخاری کی "سرگزشت"
مالیات:The Barefoot Investor: The Only Money Guide You'll Ever Need by Scott Pape
جو کتابیں میں نے اس سال پڑھیں اُن میں میرے انتخاب کو بہت زیادہ دخل نہیں تھا۔ بس یوں کہیے کہ کتاب کی دستیابی پہلی ترجیح رہی۔ سرگزشت البتہ میری فہرست میں کافی عرصے سے تھی۔
شوق کی بات ہے سباتنی ساری کتابیں پڑھنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ ممکن ہے کہ اُن کی دیگر مصروفیات کم ہوں۔
کیا یہ آن لائن مل سکتی ہے؟
اوہ ۔۔۔ واللہ یا اخی، انت مصیب و ھذہ مشکلۃ کبیرۃ بالفعلریاض، سعودی عرب۔
یہ مصروف لوگوں کی نشانی ہے۔احمد بھائی ، کوئی پوری کتاب پڑھے ہوئے تو زمانہ ہوا ۔ البتہ ضرورتاً مختلف کتب اور رسائل حوالہ جات وغیرہ کے لئے دیکھتا رہتا ہوں بلکہ روزانہ ہی کچھ نہ کچھ دیکھتا ہوں ۔ زیادہ تر پیشہ ورانہ لٹریچر ، یا پھر مذہبی اور ادبی کتب وغیرہ زیرِ نظر رہتی ہیں ۔
بہت سالوں سے میں غیر نصابی اور تفریحی کتابیں پڑھنے کا قائل نہیں رہا ۔ اور یہ بات پوری سنجیدگی سے لکھ رہا ہوں کہ کتابیں ہر ایک کے لئے نہیں ہوتیں ۔
اکثر لوگوں کو کتب بینی سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچتا ہے ۔
اس میں تو کوئی شبہ نہیں!آج کے انسان کو کتابوں کی نہیں بلکہ استادوں (رہنمائوں) کی ضرورت ہے ۔
یہ ہیلمٹ والا ایموجی کہاں مرگیا ۔ جب بھی ضرورت پڑتی ہے ، نظر نہیں آتا
احمد بھائی ، اب مصروف ہونے کی وجہ یہ ہے کہ شروع کی زندگی میں بہت وقت ضائع کیا ۔ یہ بات بہت دیر سے سمجھ میں آتی ہے کہ ہر آدمی کو زندگی میں کچھ ضروری کام نبٹاکر جانا ہوتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ زندگی کا دورانیہ تو معین ہے سو جتنی دیر سے آدمی کو اس کا احساس ہوتا ہے اسے پھر اتنا ہی مصروف ہونا پڑجاتاہے ۔ یعنی تین گھنٹے کے سالانہ امتحان میں شروع کے دو گھنٹے اگر چیونگم چبانے اور پنسل تراشنے میں لگادیئے جائیں تو پھر آخری گھنٹے کی مصروفیت کا اندازہ آپ خود لگاسکتے ہیں ۔یہ مصروف لوگوں کی نشانی ہے۔
کتب بینی کے بارے میں میرا موقف میری اپنی ناقص رائے پر مبنی ہے جس سے سراسر اختلاف ممکن ہے اور ہر آدمی کو اس کا حق ہے ۔ یہ موضوع تو ایک مفصل مضمون کا متقاضی ہے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد والی فہرست میں اسے سات سو اٹھارہ نمبر پر رکھ دیا ہے ۔ فی الوقت چند نکات مختصراً اپنی رائے کے حق میں پیش کرتا ہوں ۔ آپ چاہیں تو ان نقطوں کو ملا کر تصویر بنانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔لیکن بہت سی کتابیں چاہے وہ فکشن ہی ہوں، ایسی ہوتی ہیں کہ اُن کو پڑھنے کے بعد انسان کو لگتا ہے کہ وہ ایک بالکل نئی دنیا سے متعارف ہوا ہے ۔ یا کسی چیز کو نئے انداز میں دیکھنے کے قابل ہوا ہے ۔
اپنے حلقے کے پسندیدہ لوگوں کی کتابیں پڑھنے سے انسان اپنے عقائد و اعتبارات میں مزید راسخ ہوتا ہے۔ یا کبھی کبھی بدظن بھی ہو جاتا ہے۔
مخالفین کی کتابیں پڑھنے سے انسان کو ایک متبادل بیانیہ میسر آتا ہے اور وہ یہ سمجھنے کے قابل ہوتا ہے کہ سامنے والا چیزوں کو کس انداز میں دیکھتا سمجھتا ہے۔ اور اس طرح انسان اندھے تعصب سے بچ سکتا ہے۔
ہاں کچھ کتابیں البتہ آپ کو بہا کر لے جا سکتی ہیں۔ لیکن اگر آپ مستقل کتابیں پڑھتے رہیں تو پھر آپ کو بہا کر کسی ایک سمت میں لے جانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔
میرے ذہن میں جو اول فول آیا وہ میں نے لکھ دیا۔ اب آپ بتائیے آپ کی کیا مراد تھی اس بات سے۔
ان کتابوں کی دریافت اور ان تک رسائی کے لئے بھی کسی مینٹور کا ہونا ضروری ہے ۔ان استادوں کے پاس ہمارے لئے اور ہمارے پاس استادوں کے لئے وقت نہیں ہے سو ہم اُن کی لکھی کتابوں کو دل سے لگا نے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیا ذاتی نسبت و تعلق بے حد ضروری ہے؟ اور یہ کہ کتابیں لکھ کر اساتذہ ہزاروں طلباء کو راستہ دکھا سکتے ہیں جبکہ ذاتی حیثیت میں ایسا کرنا کافی مشکل ہے۔
اس گفتگو کو محدود کرنے کی خاص وجہ؟ کیا امریکا میں معاملہ مختلف ہو گا؟یہ گفتگو پاکستانی معاشرے کے پس منظر میں ہورہی ہے اور میرا تبصرہ بھی بالخصوص پاکستان اور(بالعموم تیسری دنیا کے اکثر اسلامی ممالک ) کی صورتحال کے پس منظر میں ہے ۔
نئی نسل اور موجودہ نظامِ تعلیم کے بارے میں جن مشاہدات کا میں نے ذکر کیا وہ کسی حد تک آفاقی ہیں اور چند استثنیات کے علاوہ امریکی معاشرے پر بھی ان کا اطلاق کیا جاسکتا ہے ۔ البتہ وجوہات کا فرق ہے اور تناسب کا فرق بھی ہے ۔ یہاں فلموں اور ٹی وی اور اسپورٹس انڈسٹری نے ذہن سازی کو روکا ہوا ہے ۔ لیکن چند مثبت وجوہات کی بناہ پر یہاں معاشرے کی عمومی فضا ذرا مختلف ہے سو مجموعی طور پر صورتحال اتنی نہیں بگڑی ۔ مذہبی اور سیاسی انتہا پسندی ابھی اس درجے پر نہیں پہنچی کہ جو پاکستان وغیرہ میں نظر آتی ہے ۔ البتہ پچھلے پانچ چھ سالوں میں حالات واضح طور پر رو بہ زوال نظر آئے ہیں ۔ اس موضوع پر کوئی نو دس سال پہلے ایک کتاب The Dumbest Generation نظر سے گزری تھی ۔ حقائق کا اچھا اور متوازن تجزیہ کیا گیا تھا اس میں ۔ دلچسپی ہو تو دیکھئے گا ۔اس گفتگو کو محدود کرنے کی خاص وجہ؟ کیا امریکا میں معاملہ مختلف ہو گا؟
میں کبھی کبھی کنڈل کو ائرپلین موڈ میں کر دیتا ہوں کہ آدھی پڑھی کتاب واپس نہ ہو جائےکنڈل میں اکثر کتابیں جو مستعار لی ہوتی ہیں ایمزون سے وہ ویسے ہی واپس کرنی پڑتی ہیں بعض اوقات ۔
زبردست۔ کارآمد مشورہ۔ بہت شکریہ۔میں کبھی کبھی کنڈل کو ائرپلین موڈ میں کر دیتا ہوں کہ آدھی پڑھی کتاب واپس نہ ہو جائے
کیا کنڈل پہ ادھار کتابیں بھی ملتی ہیں؟ یہ سہولت صرف کنڈل ڈیوائسز پہ ہے یا اینڈرائڈ ایپ پہ بھی؟میں کبھی کبھی کنڈل کو ائرپلین موڈ میں کر دیتا ہوں کہ آدھی پڑھی کتاب واپس نہ ہو جائے
ہماری لائبریری سے ای بک کنڈل ڈیوائس یا ایپ پر پڑھی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایمزون کے پرائم ریڈنگ اور کنڈل ان لیمیٹڈ پروگرام بھی ہیں۔کیا کنڈل پہ ادھار کتابیں بھی ملتی ہیں؟ یہ سہولت صرف کنڈل ڈیوائسز پہ ہے یا اینڈرائڈ ایپ پہ بھی؟
خوش قسمت لوگ ہیں جو شادی کے بعد بھی پوری پوری کتابیں پڑھ لیتے ہیں وہ بھی کنڈل پرہماری لائبریری سے ای بک کنڈل ڈیوائس یا ایپ پر پڑھی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایمزون کے پرائم ریڈنگ اور کنڈل ان لیمیٹڈ پروگرام بھی ہیں۔
شادی کا اس سے کیا تعلق؟ ہاں چھوٹے بچوں کے ہوتے ہوئے مشکل ہوتی ہے۔ جب بچے اتنے بڑے ہو جائیں کہ پڑھنے لگیں تو مل کر پڑھ سکتے ہیںخوش قسمت لوگ ہیں جو شادی کے بعد بھی پوری پوری کتابیں پڑھ لیتے ہیں وہ بھی کنڈل پر