350 چھوٹے ڈیم بنانے کا اعلان؛ عمران خان

250 منی ہائیڈل پراجیکٹ یا چھوٹے ڈیم بن چکے ہیں۔ اب وہ الف نظامی کے معیار پر پورا نہیں اترے تو خان صاحب کیا کر سکتے ہیں۔
او بھائی خدا کا واسطہ ہے وہ آبادیوں میں پانی کی سہولت پہنچانے کے لیے ہینڈ پمپ لگاکر دینے کے بارے میں خبر تھی اور آگے پھیلانے والوں نے سٹائر میں خبر کو تھوڑا سا توڑ موڑ دیا جیسے یہاں ہم میں سے ایک نے کہا کہ نقشے بن گئے ہیں اسی طرح۔ اب ہینڈ پمپ کو ڈیم تو نہ سمجھو یار
 

جاسم محمد

محفلین
او بھائی خدا کا واسطہ ہے وہ آبادیوں میں پانی کی سہولت پہنچانے کے لیے ہینڈ پمپ لگاکر دینے کے بارے میں خبر تھی اور آگے پھیلانے والوں نے سٹائر میں خبر کو تھوڑا سا توڑ موڑ دیا جیسے یہاں ہم میں سے ایک نے کہا کہ نقشے بن گئے ہیں اسی طرح۔ اب ہینڈ پمپ کو ڈیم تو نہ سمجھو یار
ہینڈ پمپ سے کون سی بجلی بنتی ہیں؟ یہاں منی اور مائکرو ہائیڈل پراجیکٹس کا ذکر ہے جو دور دراز علاقوں تک بغیر کسی لوڈ شیڈنگ کے بجلی فراہم کر رہے ہیں
In the villages of KP, micro-hydropower plants have transformed life - Pakistan - DAWN.COM
اس حکومت کے خلاف نفرت اور بغض سمجھ سے باہر ہے۔ اگر خبروں پر یقین نہیں تو ان مقامات کی خود زیارت کر کے کیوں نہیں دیکھ لیتے کہ زمین پر کتنا کام ہوا ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ہینڈ پمپ سے کون سی بجلی بنتی ہیں؟ یہاں منی اور مائکرو ہائیڈل پراجیکٹس کا ذکر ہے جو دور دراز علاقوں تک بغیر کسی لوڈ شیڈنگ کے بجلی فراہم کر رہے ہیں
In the villages of KP, micro-hydropower plants have transformed life - Pakistan - DAWN.COM
اس حکومت کے خلاف نفرت اور بغض سمجھ سے باہر ہے۔ اگر خبروں پر یقین نہیں تو ان مقامات کی خود زیارت کر کے کیوں نہیں دیکھ لیتے کہ زمین پر کتنا کام ہوا ہے؟

چھوٹے ڈیم اور مائیکرو ہائیڈل پاور پلانٹ کو ایک سمجھنے والے کو ہی ان نیوز سے بیوقوف بنایا جا سکتا ہے۔

اعتراض اس بات پر ہے کہ منی ہائیڈل پاور منصوبوں کو چھوٹے ڈیم کہہ کر ان سے پورے ملک کی بجلی پوری کرنے کا پروپگنڈا کیا گیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لیکن 350 چھوٹے ڈیم بنا ہی دیں اور شوگر مافیا کا احتساب بھی کر ہی لیں

داد تو بنتی ہے باس!

کبھی کبھار محسوس ہوتا ہے کہ ہم کچھ زیادہ ہی توقعات لگا بیٹھے تھے کہ ہمارے سیاستدان اور جمہوری لوگ فوجی حکمرانوں سے بہتر نکلیں گے اور ہمیں ایک ایسی زندگی ملے گی جس کا ہم نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا ۔ بیوروکریسی کے بارے ہم نے سوچ رکھا تھا کہ یہ ریاست کی ملازم ہوگی‘ لہٰذا یہ لوگ حکمرانوں سے ہٹ کرعوام کے لیے کچھ کریں گے جو خون پسینے کی کمائی سے انہیں تنخواہیں اور سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔
پاکستان میں وہ لوگ بھی ٹیکس دے رہے ہیں جن کے پاس چھت تک نہیں‘ کیونکہ وہ جو بھی چیز خریدتے ہیں اس پر انہیں جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے۔ ننگ دھڑنگ عوام بھی ٹیکس دے رہے ہیں‘ جس سے ان حکمرانوں اور بابوز کو تنخواہیں اور مراعات ملتی ہیں۔ ان کے کچن‘ گاڑیوں‘ پٹرول‘سیر سپاٹوں اورسرکاری محلوں پر جو پیسہ لگ رہا ہے وہ یہی لوگ دے رہے ہیں جو خود مانگ کر گزارہ کرتے ہیں یا سارا دن مزدوری کرتے ہیں۔ ایک بچے کا کلپ دیکھا جو صبح آٹھ بجے ایک تندور پر آتا ہے اور رات بارہ بجے تک کام کرتا ہے تاکہ دو‘ تین سو روپے کما کر گھر چلائے۔ اُس بچے کا باپ مر چکا ہے‘ وہ بچہ بھی اپنی آمدن پر ٹیکس دے رہا ہے کیونکہ وہ جو آٹا‘ دال‘ گھی‘ چینی یا ماچس کی ڈبیا تک خریدتا ہے اس پر ٹیکس ہے۔ پچھلے سال وہ بچہ پچپن روپے فی کلو چینی خرید رہا تھا‘ اب سو روپے میں۔
چلیں پھر خبر سن لیں۔ پچھلے ہفتے کابینہ کے اجلاس میں رزاق دائود صاحب نے فخر سے وزیراعظم اور ان کے پچاس وزیروں‘ مشیروں کو یہ خبردی کہ انہوں نے چینی کی قیمت تین روپے فی کلو کم کروالی ہے۔ مطلب‘چینی اب ایک سو پانچ روپے کے بجائے ایک سو دو روپے میںمل رہی ہے۔ سب نے رزاق دائود کو داد دی ۔ کسی وزیر نے نہ پوچھا کہ سرکار یہ چینی سال پہلے پچپن روپے تھی۔ انہی رزاق دائود نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس بلایا اور بتایا کہ بیس لاکھ ٹن چینی وافر ہے اور اگر دس لاکھ ٹن ایکسپورٹ کر دی جائے تو ہرج نہیں ۔ سمری بنا کر ای سی سی کو بھیجی گئی جہاں اسد عمر صاحب وزیر خزانہ تھے۔ رزاق دائود نے کیس پیش کیا‘ اسد عمر نے انکار کر دیا کہ وہ کوئی سبسڈی دیں گے نہ ہی ایکسپورٹ کی اجازت۔ اسد عمر نے ایک ماہ بعد پھر ای سی سی کا اجلاس بلایا ۔ اس دوران اسد عمر صا حب کا سافٹ ویئر غالباً اپ گریڈ ہوچکا تھا۔ رزاق دائو د پھر سمری لائے‘ اس بار اسد عمر نے وہ بھی دان کر دیا جو اِن سے مانگا تک نہیں گیا تھا۔ اسد عمر نے دس لاکھ ٹن کے بجائے گیارہ لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دی۔ پچھلی حکومت کی طرف سے دو ارب روپے ان ملوں کو ملنا ابھی باقی تھے‘ وہ بھی ریلیز کرنے کا حکم دے دیا ۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر سندھ اور پنجاب شوگر ملوں کو سبسڈی دینا چاہتے ہیں تو دے سکتے ہیں۔ ساتھ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ وزیروں کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو ہر پندرہ دن بعد اجلاس بلا کر چینی کی ایکسپورٹ پر نظر رکھے گی اور یہ جائزہ لیتی رہے گی کہ کہیں چینی کی قیمت اوپر تو نہیں جارہی اور اگر قیمت بڑھی تو ایکسپورٹ روک دی جائے گی۔
ابھی یہ فیصلہ ای سی سی کے منٹس میں درج بھی نہیں ہوا تھا کہ پنجاب میں عثمان بزدار صاحب نے ایک اجلاس بلایا جس میں چینی پر سبسڈی دینے کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ خیر پنجاب حکومت نے دس ملوں کو اڑھائی ارب روپے سے زائد سبسڈی دی جس میں جہانگیر ترین اور ان کے ماموں شمیم خان کی ملوں کو ایک ارب روپے سے زائد ملے جبکہ پنجاب کے وزیرخزانہ ہاشم جواں بخت نے اپنے بھائی شہریار کی مل کو پچاس کروڑ روپے ادا کیے۔ جونہی ایکسپورٹ شروع ہوئی چینی کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں۔ ان چھ ماہ میں چینی کی قیمت 55 روپے سے 72 روپے ہوگئی لیکن ایک دفعہ بھی رزاق دائود کو یاد نہ آیا کہ انہوں نے کمیٹی بنوائی تھی جس نے ہر پندرہ روز بعد چینی کی ایکسپورٹ کا جائزہ لے کر قیمتوں کا جائزہ لینا تھا۔ اسد عمر کی یادداشت بھی غالباً جواب دے گئی کہ ایک کمیٹی بنائی تھی۔ یوں یہ کام بغیر کسی رکاوٹ کے چلتا رہا۔ ایک طرف مل اونرز عوام کی جیب سے اڑھائی‘ تین ارب روپے نقد لے اڑے اور دوسری طرف وہ چینی مہنگی کر کے بھی عوام کی جیب سے اربوں روپے نکال رہے تھے۔ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے انکشاف کیا تھا کہ چینی کی قیمت ایک روپیہ فی کلوگرام بڑھنے سے پانچ ارب روپے عوام کی جیب سے نکل جاتے ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے فرمایا تھا کہ اس سکینڈل میں 100 ارب روپے عوام کی جیب سے نکل گئے ‘ جو مل اونرز کی جیب میں گئے کیونکہ چینی کی قیمت کو 17 روپے فی کلو بڑھایا گیا ہے۔ اس دوران اسد عمر کی اپریل2019ء میں چھٹی ہوگئی اور حفیظ شیخ نے ان کی جگہ لے لی‘ لیکن یہ کام چلتا رہا ۔ سبسڈی بھی ملتی رہی اور چینی بھی مہنگی ہوتی رہی ۔ اور تو اور ان وزیروں کو بھی یاد نہ رہا کہ وہ کسی کمیٹی کے ممبر ہیں جس کا کام چینی کی ایکسپورٹ کا ہر پندرہ روز بعد جائزہ لینا ہے۔ آخر جب عوام اور میڈیا نے شور مچایا تو اس پر وزیراعظم کو انکوائری کمیٹی بنانا پڑی۔ اس کمیٹی نے اسد عمر‘ رزاق دائود اور عثمان بزدار کو بلایا۔ ان تینوں کے جوابات کے بارے انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ وہ ان سے مطمئن نہیں ہیں۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس انکوائری رپورٹ کے بعد کابینہ کے دو بڑے وزیروں کو برطرف کر دیا جاتا کہ دونوں کے غلط فیصلوں کے نتیجے میں اربوں روپے عوام کی جیب سے نکل گئے تھے ۔ رزاق دائود وہ تھے جنہوں نے ای سی سی کو قائل کیا تھا کہ سبسڈی اور دس لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیں‘ اور پھر ایک کمیٹی بنوائی جس کا ایک اجلاس بھی ان چھ ماہ میں نہیں ہوا ۔ اس کے بعد برطرفی اسد عمر کی بنتی تھی کہ آپ نے دس سے گیارہ لا کھ ٹن برآمد کیسے کرنے کی اجازت دی اور پھر چھ ماہ تک اجلاس بھی نہ بلا سکے جس میں چینی کی ایکسپورٹ کا جائزہ لیتے۔ صاف ظاہر ہے چینی مالکان کو کھل کر کھیلنے کی اجازت دی گئی اور انہوں نے خوب مال کمایا ۔
اب یہ پچھلے منگل کی بات ہے ‘ کابینہ کے اجلاس میں عمران خان بھی موجود تھے‘اسد عمر سمیت پچاس وزیر‘ مشیر بھی بیٹھے تھے ۔ اب وہی رزاق دائود کابینہ کو بتا رہے تھے کہ انہیں مبارک باد دیں کہ انہوں نے چینی کی قیمت جو اَب سو روپے فی کلو سے اوپر جاچکی ہے‘ اس میں تین روپے فی کلو کی کمی کروالی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں کسی ایک وزیر نے بھی ان سے نہ پوچھا کہ سرکار ایک سو روپے سے اوپر چینی پہنچا کر ایک‘ دو روپے کم کروانے سے ہم کیا تیر مار لیں گے؟ پہلے تو یہ بتائیں کہ ایک سال کے اندر آپ نے قیمت سو روپے فی کلو تک کیسے جانے دی؟ وزیر بھی بھلا کیسے بولیں کہ وزیراعظم نے ارشد شریف کو دیئے گئے انٹرویو میں جتنی تعریف رزاق داؤد کی قابلیت کی کی‘ اتنی کسی کی نہیں کی ۔ چینی کی قیمت 55 روپے سے 100 روپے تک پہنچا کر اس میں سے دو‘ تین روپے فی کلو کم کروانا واقعی کسی قابل بندے کا کام ہے۔
عمران خان صاحب کو چھوڑیں اب تو میں رزاق دائود صاحب کی قابلیت اور صلاحیتوں کا بھی قائل ہوگیا ہوں ۔آپ نہیں ہوئے؟ ویسے مان لیں کچھ نہ کچھ تو رزاق دائود صاحب کے پاس ایسا ضرور ہے جو صرف وزیراعظم صاحب کو نظر آتا ہے۔ داد اگر رزاق دائود کو دینا بنتی ہے تو بنتی وزیر اعظم کے لئے بھی ہے۔ داد دینے میں کنجوسی نہ کریں آپ لوگ پلیز !
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان میں دو سیاسی جماعتیں ہیں
ایک اسٹیبلشمنٹ
دوسری اینٹی اسٹیبلشمنٹ
دوسری جماعت آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے
 
ہینڈ پمپ سے کون سی بجلی بنتی ہیں؟ یہاں منی اور مائکرو ہائیڈل پراجیکٹس کا ذکر ہے جو دور دراز علاقوں تک بغیر کسی لوڈ شیڈنگ کے بجلی فراہم کر رہے ہیں
In the villages of KP, micro-hydropower plants have transformed life - Pakistan - DAWN.COM
اس حکومت کے خلاف نفرت اور بغض سمجھ سے باہر ہے۔ اگر خبروں پر یقین نہیں تو ان مقامات کی خود زیارت کر کے کیوں نہیں دیکھ لیتے کہ زمین پر کتنا کام ہوا ہے؟

ارے بھائی یہ منجن ان کو بیچیں جنہیں پتہ نہ ہو۔

آپ کو یا آپ کی حکومت کو شرم نہیں آتی کسی نان گورنمنٹ این جی او کے پراجیکٹ کو اپنا بتا کر گنواتے ہوئے؟

بھائی جان اگر کوئی این جی او اپنے کسی پراجیکٹ کے افتتاح یا ہینڈنگ اوور فنکشن میں کسی وزیر کو بلا کر افتتاح کروا دیں یا فوٹو کھنچوا لیں تو اس کام کا کریڈٹ نا تو وزیر موصوف کو جاتا ہے نا ان کی پارٹی کو اور نہ ہی اس وقت کی حکومت کو۔

ہم جیسے لوگ جنہوں نے اِن اداروں کے ساتھ کام کیا ہے انہیں پتہ ہے کہ این جی اوز اور دوسرے نان گورنمنٹ اداروں کو ایک اکِ پراجیکٹ یا کوئی بھی کام کرنے کے لیے بھلے حکومت ہی کا بھلا ہوتا ہو کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اور کتنے جیب گرم کرنے پڑتے ہیں۔ یہ حکومتیں تو اپنی جیب سے بھی کام کروانے والے لوگوں کے لیے روڑے اٹکانے کے لیے بنائی جاتی ہیں نا کہ انہیں کچھ اچھا کرنے کے لیے سہولت دینے کے لیے۔

AKRSP, NRSP اور دوسرے اداروں کا بھی کریڈٹ دے دیں اپنی حکومت کو پھر کہیں تو کسی نے فیتا کاٹنے بلایا ہی ہو گا کسی وزیر شزیر کو۔
 

جاسم محمد

محفلین
پچھلے سال وہ بچہ پچپن روپے فی کلو چینی خرید رہا تھا‘ اب سو روپے میں۔
دو سال قبل ڈالر ۱۰۴ روپے کا تھا آج ۱۷۰ روپے ہے۔ اس وقت افراط زر ۴ فیصد تھی آج ۸ فیصد ہے۔ جو کرپٹ حکمران قومی خزانہ میں ریکارڈ خسارے کرکے عوام کو سستا آٹا چینی دے کر گئے ہیں وہ ہیرو۔ اور جو ان خساروں اور قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے قومی کرنسی گرا کر ٹیکس لگا رہے ہیں وہ ملک دشمن۔ ایسی قوم پہلے کبھی نہیں دیکھی جو عوام کو عارضی ریلیف دینے کے بدلے قومی خزانہ کا مستقبل ڈاکہ خوشی خوشی قبول کر لے۔
 
منی ہائیڈل ڈیم یا پاور پراجیکٹ تو کے پی کے بہت سے علاقوں میں بن چکے ہیں۔ اب اعتراض صرف اس بات پر ہے کہ وہ ڈیمز کدھر ہیں جنہوں نے پورے ملک کو بجلی فراہم کرنی تھی۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ سی پیک منصوبوں کا حصہ ہیں اور اس وقت زیر تعمیر ہیں۔

میں اسی کے پی کے کا شناختی کارڈ اور ڈومیسائل ہولڈر ہوں بھائی۔ گھر ہے میرا وہاں۔ آپ کو سنی سنائی باتیں اچھی لگتی ہوں گی ہمیں نہیں۔
 
دو سال قبل ڈالر ۱۰۴ روپے کا تھا آج ۱۷۰ روپے ہے۔ اس وقت افراط زر ۴ فیصد تھی آج ۸ فیصد ہے۔ جو کرپٹ حکمران قومی خزانہ میں ریکارڈ خسارے کرکے عوام کو سستا آٹا چینی دے کر گئے ہیں وہ ہیرو۔ اور جو ان خساروں اور قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے قومی کرنسی گرا کر ٹیکس لگا رہے ہیں وہ ملک دشمن۔ ایسی قوم پہلے کبھی نہیں دیکھی جو عوام کو عارضی ریلیف دینے کے بدلے قومی خزانہ کا مستقبل ڈاکہ خوشی خوشی قبول کر لے۔
منافع خورو اور ان کے بچوں اور ان کے سپورٹروں سے ایک سوال

کچھ پتہ ہے یہ 103 روپے چینی بیچنے والے گنا کتنے روپے من لیتے ہیں؟؟؟ اور اس افراطِ زر کے نقصان کا کتنا ازالہ کسان کے لیے بھی کیا گیا ہے؟ 55 روپے جب کلو چینی تھی تو گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا تھا اور اب 103 روپے کلو چینی ہے تو اب گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا ہے ؟
 

بابا-جی

محفلین
دو سال قبل ڈالر ۱۰۴ روپے کا تھا آج ۱۷۰ روپے ہے۔ اس وقت افراط زر ۴ فیصد تھی آج ۸ فیصد ہے۔ جو کرپٹ حکمران قومی خزانہ میں ریکارڈ خسارے کرکے عوام کو سستا آٹا چینی دے کر گئے ہیں وہ ہیرو۔ اور جو ان خساروں اور قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے قومی کرنسی گرا کر ٹیکس لگا رہے ہیں وہ ملک دشمن۔ ایسی قوم پہلے کبھی نہیں دیکھی جو عوام کو عارضی ریلیف دینے کے بدلے قومی خزانہ کا مستقبل ڈاکہ خوشی خوشی قبول کر لے۔
یہ ٹیکس لگاتے جائیں گے، اور باجوہ اینڈ کمپنی کھاتے جائیں گے۔ خان کو چاہیے کہ استعفیٰ دے دے۔ عوام حمایت کرے تو پھر پلٹ آئے۔ یہ مانگی تانگی حکومت ہے، اور ناز برداری خان کا شیوہ نہیں۔ بیچ چوراہے پھوٹے گی یہ ہنڈیا۔ اسی طرح چلتا رہا تو۔
 

بابا-جی

محفلین
منافع خورو اور ان کے بچوں اور ان کے سپورٹروں سے ایک سوال

کچھ پتہ ہے یہ 103 روپے چینی بیچنے والے گنا کتنے روپے من لیتے ہیں؟؟؟ اور اس افراطِ زر کے نقصان کا کتنا ازالہ کسان کے لیے بھی کیا گیا ہے؟ 55 روپے جب کلو چینی تھی تو گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا تھا اور اب 103 روپے کلو چینی ہے تو اب گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا ہے ؟
کسان رُل چکا ہے مگر فوجی دلیہ اینڈ فوڈز نہیں رُل سکتے۔ کسی کوکوئی شک۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں دو سیاسی جماعتیں ہیں
ایک اسٹیبلشمنٹ
دوسری اینٹی اسٹیبلشمنٹ
دوسری جماعت آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے
پاکستان میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ کوئی جماعت نہیں۔ صرف اقتدار کے اندر اور باہر دو جماعتیں۔ جو اقتدار کے اندر ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کا حامی ہے اور جو باہر ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
منافع خورو اور ان کے بچوں اور ان کے سپورٹروں سے ایک سوال

کچھ پتہ ہے یہ 103 روپے چینی بیچنے والے گنا کتنے روپے من لیتے ہیں؟؟؟ اور اس افراطِ زر کے نقصان کا کتنا ازالہ کسان کے لیے بھی کیا گیا ہے؟ 55 روپے جب کلو چینی تھی تو گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا تھا اور اب 103 روپے کلو چینی ہے تو اب گنا کتنے روپے من کسان سے لیا جاتا ہے ؟
۱۰ سال قبل جب ڈالر ۸۰ روپے کا تھا تو چینی ۱۳۰ روپے کلو بک رہی تھی۔ اب ڈالر ۱۷۰ روپے کا ہے تو ۱۰۰ روپے کلو چینی بھی مہنگی لگ رہی ہے
Sugar selling at high price of Rs130 per kg
 

بابا-جی

محفلین
۱۰ سال قبل جب ڈالر ۸۰ روپے کا تھا تو چینی ۱۳۰ روپے کلو بک رہی تھی۔ اب ڈالر ۱۷۰ روپے کا ہے تو ۱۰۰ روپے کلو چینی بھی مہنگی لگ رہی ہے
Sugar selling at high price of Rs130 per kg
کوئی بھاگ گیا، کوئی گھیرے میں ہے مگر پکا ہاتھ پڑتا نہیں اور اس کی وجہ ظاہر ہے کہ اس مافیا نے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ یہ سسٹم کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب کہیں نہ کہیں خان کے خلاف سازش تیار ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ خان کو اس کی خبر ہے اور یہ جو انٹرویوز کا سلسلہ ہے، یہ خان شروع ہی تب کرتا ہے، جب کوئی کھچڑی پک رہی ہو۔ شوگر مافیا پنجے جھاڑ کر کپتان کے پیچھے پڑ چکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ٹیکس لگاتے جائیں گے، اور باجوہ اینڈ کمپنی کھاتے جائیں گے۔ خان کو چاہیے کہ استعفیٰ دے دے۔ عوام حمایت کرے تو پھر پلٹ آئے۔ یہ مانگی تانگی حکومت ہے، اور ناز برداری خان کا شیوہ نہیں۔ بیچ چوراہے پھوٹے گی یہ ہنڈیا۔ اسی طرح چلتا رہا تو۔
ماضی میں دو تہائی عوامی ووٹ لے کر آنے والی حکومتوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ نے اکڑ دکھانے پر چلتا کر دیا تھا۔ شیخ مجیب کی ۱۹۷۰ اور نواز شریف کی ۱۹۹۷ کے بعد بننے والی درگت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس لئے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کی کمزور حکومت کا تعلق کم سیٹوں سے ہے تو یہ محض اس کی خام خیالی ہے۔ اس ملک میں دو تہائی اکثریت لینے والے بھی مقتدرہ کا کچھ نہ بگاڑ سکے تھے سوائے ان کو بلیک میل کرکے ذاتی این آر او لینے کے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی بھاگ گیا، کوئی گھیرے میں ہے مگر پکا ہاتھ پڑتا نہیں اور اس کی وجہ ظاہر ہے کہ اس مافیا نے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ یہ سسٹم کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب کہیں نہ کہیں خان کے خلاف سازش تیار ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ خان کو اس کی خبر ہے اور یہ جو انٹرویوز کا سلسلہ ہے، یہ خان شروع ہی تب کرتا ہے، جب کوئی کھچڑی پک رہی ہو۔ شوگر مافیا پنجے جھاڑ کر کپتان کے پیچھے پڑ چکا ہے۔
کل سپریم کورٹ نے شوگر مافیا تحقیقاتی رپورٹ پر لگا ہوا سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر ختم کر دیا ہے۔ یہ چیخیں ایسے ہی نہیں نکل رہیں۔
 
Top