بابا-جی
محفلین
اب ان فوجیوں کا واسطہ نہ بکنے اور جھکنے والے عظیم شخص سے پڑ گیا ہے اور اس کے پیچھے عوام کی سپورٹ بھی ہے اور وہ بھی پڑھے لکھے افراد کی۔ کپتان این آر او دینے والوں کے بھی پیچھے پڑ چکا ہے۔ماضی میں دو تہائی عوامی ووٹ لے کر آنے والی حکومتوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ نے اکڑ دکھانے پر چلتا کر دیا تھا۔ شیخ مجیب کی ۱۹۷۰ اور نواز شریف کی ۱۹۹۷ کے بعد بننے والی درگت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس لئے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کی کمزور حکومت کا تعلق کم سیٹوں سے ہے تو یہ محض اس کی خام خیالی ہے۔ اس ملک میں دو تہائی اکثریت لینے والے بھی مقتدرہ کا کچھ نہ بگاڑ سکے تھے سوائے ان کو بلیک میل کرکے ذاتی این آر او لینے کے۔