نایاب
لائبریرین
محترم قیصرانی بھائیمیں نے دو دن اسی وجہ سے ذرا فاصلہ رکھا ہے کہ بات عقیدے اور مذہب پر ہی آ رہی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ عقیدہ اور مذہب میں ہم مانتے ہیں، جاننا ضروری نہیں۔ اس لئے اس دھاگے پر "نظرِ التفات" کم ڈال رہا ہوں
یہاں سعودی عرب میں قریب ہر مذہب و مسلک کے حامل سے اچھی دوستی بنا رکھی ہے ۔ آتش پرست نہیں ملا ابھی تک ۔
عقیدہ اور مذہب ہر اک کا ذاتی و باطنی معاملہ ہے ۔ لیکن علوم چونکہ " مذاہب و مسالک " قید سے آزاد ہوتے ہیں ۔ سو ان علوم پر کھلے طور بحث و مباحثہ ہوتا ہے ۔ میں نے ایسے مسلمان " عامل کامل " نہ صرف دیکھے ہیں ۔بلکہ ان سے بے تکلف دوستی بھی رکھی ہے ۔ جو کہ خباثت و شر کی انتہائی پستی میں اتر کفر کی انتہا تک پہنچے ۔ اور اس قابل ہوئے کہ سفید کاغذ پر فلم چلا کر سائل کو اس کا گھر بار دکھا دیں ۔۔۔۔۔۔۔
ایسے ہندو عامل بھی ملے جو کہ قران کی تلاوت اس جذب سے کرتے کہ اڑتا پرندہ بھی مست ہو ان کے ہاتھ پر آ بیٹھے ۔
ایسے کرسچنز بھی دیکھے جو کہ " جھاڑ پھونک " کے لیئے قرانی آیات کا نہ صرف استعمال کرتے ہیں بلکہ سائلوں کو کچھ قرانی آیات بھی پڑھنے کی ہدایت کرتے ہیں ۔۔
ہم کہیں بھی ہوں ہماری ہر بات گھوم پھر ہمارے عقیدے ہمارے مذہب پر آنی ہوتی ہے ۔ کیونکہ ہمیں ہمارے مذاہب و مسالک نے " یقین " کی رسی سے باندھ رکھا ہوتا ہے ۔ اور " عین الیقین " اور " حق الیقین " کے درجے سے ڈراتا ہے کہ پھر چھوٹ نہ ہو گی ۔۔۔۔۔۔