١. آپ کی محفل کے علاوہ بھی یقینا بہت سی مصروفیات ہوں گی کہ زندگی اسی سے عبارت ہے، پھر محفل کے لیے اتنا وقت کیسے نکال لیتے ہیں؟
اس کا جزوی جواب تو اوپر آ چکا ہے۔ باقی یہ کہ میں آج کل تو سو فیصد اور عمومی طور پر تقریباً اسی فیصد محفل موبائل سے استعمال کرتا ہوں، تو وقتاً فوقتاً نظر ڈال لیتا ہوں۔ دفتر میں ہوتے ہوئے محفل کا ایک ٹیب براؤزر پر اوپن رہتا ہے۔ اور اس پر بھی وقتاً فوقتاً نظر پڑتی رہتی ہے۔
گھر میں کبھی کبھار بیگم اس موبائل نوشی سے تنگ آتی ہیں، مگر معاملہ سنبھال لیتا ہوں۔
٢. آپ ایک علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں (ماشاءاللہ)۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ کی شخصیت اور آپ کے تخلیق کردہ ادب میں اس کا کیا کردار ہے اور اگر یہ پس منظر نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟
اس کا بنیادی کردار تو یہی ہے، کہ ادبی ذوق پروان چڑھا۔ اور دوسرا اثر جو تخلیقی کام میں آ جاتا ہے اور آیا بھی، وہ فکری رجحان کا ہے۔
اگر یہ پس منظر نہ ہوتا، تو جو ہوتا اس کا اثر ہوتا۔
٣. آپ نے اردو کمیونیٹی کے لیے بہترین اینڈرائڈ ایپس تیار کی ہیں ، ایپس تیار کرنے کا یہ خوبصورت خیال کیسے آیا اور اسے عملی جامہ پہناتے ہوئے کیا کیا رکاوٹیں راہ میں حائل ہوئیں ؟
اس سلسلے کی پہلی ایپ بناتے ہوئے یہ خیال ہرگز نہ تھا کہ اور بھی ایپس بناؤں۔
دراصل یہ دو مختلف خیالات کا انضمام تھا جو اس ایپ کی صورت میں سامنے آیا۔ عرصہ دراز سے علامہ اقبالؒ سے منسوب اشعار پر کڑھا کرتا تھا، اور ان پر اعتراض کر کے لوگوں کی ناراضگی مول لیا کرتا تھا۔ کچھ اشعار تو واضح اشارہ کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم اقبالؒؒ تو کیا، اقبال مستری کے بھی اشعار نہیں ہیں، مگر جو درست اشعار ہوتے تھے، ان پر شبہ ہونے کے باوجود کوئی آسان ذریعہ ان کی تحقیق کا نہیں تھا۔ لہٰذا یہ خواہش رہتی تھی کہ کوئی ایسی ویب سائٹ ہونی چاہیے، جہاں اقبالؒ کا سارا کلام اکٹھا ہو۔ یعنی یہ خیال بھی نہ تھا کہ یہ کام میں کروں۔
دوسری جانب اینڈرائڈ ڈویلپمنٹ کے بڑھتے ہوئے کام کے سبب ایک خواہش تھی کہ اینڈرائڈ ڈویلپمنٹ سیکھی جائے۔ مگر کیسے سیکھی جائے؟
تو ایک دن اچانک ان دونوں خیالات کا ہنگامی اجتماع ہوا اور یہ طے پایا کہ علامہ اقبالؒ کا کلام سرچ ایبل فارمیٹ میں خود ہی دیا جائے اور اینڈرائڈ ایپلیکیشن کی صورت میں دیا جائے۔ اس میں تین کام اہم تھے۔ ایک تو ٹیکسٹ فارمیٹ میں سارا کلام ملنا، پھر اس کو مناسب طریقہ سے ڈیٹابیس میں محفوظ کرنا، اور اینڈرائڈ ایپلیکیشن ڈویلپمنٹ سیکھنا۔
اور اسی ترتیب سے کام کیا۔ بہت ڈھونڈنے پر پتہ چلا کہ یہ سارا ٹیکسٹ تو اقبال اکیڈمی کی ویب سائٹ پر ہے۔ اور نہ صرف اردو بلکہ فارسی کلام بھی مکمل موجود ہے۔ مختلف ویب سائٹ ڈاؤنلوڈر ٹرائی کرنے کے بعد غالباً ایچ ٹی ٹریک سے کام ہو گیا۔ اب اگلا کام ویب پیجز میں سے ٹیکسٹ نکالنا تھا۔ اس کے لیے نوٹ پیڈ پلس پلس پر تمام ڈائریکٹری پر 3 مختلف ریجکس کے ذریعے ایچ ٹی ایم ایل ڈیٹا حذف کر کے ٹیکسٹ حاصل کیا۔ اور پھر ایک جاوا پروگرام لکھ کر ان تمام فائلز سے ڈیٹا اٹھا کر ڈیٹابیس میں محفوظ کیا۔ اس کے بعد ایپلیکیشن بنانی شروع کی تو بنتی چلی گئی۔ ایپلیکیشن بنانے کے سلسلہ میں محفل سے بھی مدد حاصل کی، یوں یہ ایپلیکشن تیار ہوئی۔ اگلی دو ایپلیکیشنز کے لیے یہی محفل سے احباب نے تیار کیا۔
چھوٹی کرنے کے باوجود لمبی کہانی ہو گئی۔ یہ بھی میرا مسئلہ ہے۔
٤. آپ کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں ، مستقبل میں اردو کمیونٹی کو مزید کیا تحفے دینے کی خواہش رکھتے ہیں ؟
اردو کمیونٹی کے لیے کرنے کے جو زیادہ اہم کام ہیں وہ ایک فرد کے بجائے ادارہ کے کرنے کے ہیں، یا ایسا فرد جو کلی طور پر ان کاموں کو وقت دے سکے۔
میرا اپنا خیال کبھی وقت نکلنے پر اپنی تمام ایپس اور مزید شعراء کے کلام کو ایک ویب سائٹ کی شکل میں لانے کا بھی ہے۔ اس میں بھی آئیڈیا یہی ہے کہ صرف مکمل کلام اور کاپی رائٹ سے آزاد کلام اکٹھا کیا جائے۔ مگر یہ ابھی صرف آئیڈیا تک ہی ہے، مصروفیات و مسائل سے وقت ملے تو عملی جامہ کی طرف بڑھا جائے۔
٥. آپ نے اتنی قلیل مدت میں محفل میں دس ہزار سے زائد مراسلہ جات کرکے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، آخر اس رفتار کا راز کیا ہے ؟
اس کا جواب ایک تو پہلے سوال کے جواب میں مضمر ہے، دوسرا یہ کہ میں نے اپنے آپ کو گنے چنے زمرہ جات تک محدود نہیں کیا، جہاں کوئی ان پٹ دے سکتا تھا وہ دی، چاہے کوئی چول ہی کیوں نہ ماری ہو۔
اور ایک وجہ دادا مرحوم کا کلام بڑی تعداد میں پیش کرنا بھی رہی۔
٦. اردو محفل میں آپ کو کن تین ہستیوں سے سب سے زیادہ انسیت ہے اور کیوں؟
یہ مشکل ترین سوال ہے۔ وہ اس لیے کہ سب سے زیادہ میں ہی کئی احباب آ جاتے ہیں۔ اور اپنی عادت کے سبب اس طرح ذکر کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہوں۔
مگر جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
ایک شخصیت جو نمایاں طور پر الگ نظر آتی ہے وہ استادِ محترم
اعجاز عبید صاحب کی ہے۔ جن سے نہ صرف یہ کہ میں نے سیکھا، بلکہ سکھانے کا شوق بھی انھی کی حوصلہ افزائی کے سبب پروان چڑھا۔ ان کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی دادا مرحوم کے کلام کو برقیانے میں ممد و معاون ثابت ہوئی۔
محمد وارث بھائی کے علم کی وسعت اور کثیر الجہت ہونے سے بہت متاثر ہوں۔
ابن سعید بھائی کی اپنے کام سے لگن اور ذہانت کی سبب بہت متاثر ہوں۔
ان کے علاوہ بھی کچھ شعراء محفلین سے، کچھ نثر نگار محفلین سے، کچھ منظر نگار محفلین سے کافی متاثر ہوں، اور ان میں سے کچھ سے کافی انسیت محسوس کرتا ہوں۔
اور انھیں اس فہرست کا حصہ سمجھا جائے۔
٧. اگلے دس سال میں خود کو کہاں پاتے ہیں؟ (مفصل جواب درکار ہے)
آپ مفصل کی بات کرتے ہیں، میں تو اس سوال کا مختصر جواب بھی نہ دے پاؤں۔
پچھلے کچھ سالوں میں زندگی نے جس طرح قلابازیاں کھائی ہیں، تو کافی حقیقت پسند ہو گیا ہوں۔ شاید ضرورت سے زیادہ۔ مستقبل سے زیادہ حال میں جیتا ہوں۔ انسان کچھ سوچ رہا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے کچھ اور پلان کیا ہوتا ہے، تو بہتر ہے کہ چھوٹے اہداف طے کیے جائیں، ان کی کوشش کی جائے اور معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا جائے۔
وقت کا زیادہ حصہ خیالی پلاؤ بنانے میں صرف کرنے کے بجائے جو اہداف طے شدہ ہیں، ان کے حصول کی کوشش میں صرف کیا جائے۔
بلاشبہ بہت سے لوگ اس طرزِ فکر سے اختلاف رکھیں گے، مگر میں اس میں مطمئن ہوں۔
اس کا ہرگز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ خواہشات نہیں ہیں، مگر یہ کہ ان میں سے اکثر کے لیے کوئی روڈ میپ ابھی سے تیار نہیں کیا ہوا۔
٩. کوئی مراسلہ اگر آپ کے مزاج پر بہت ہی گراں گزرے اور بحیثیت مدیر آپ کے پاس کچھ کرنے کا اختیار ہو تو ایسے موقع پر کیسے معتدل رویہ برقرار رکھتے ہیں ؟
اختیار کا استعمال وہیں ہو گا، جہاں مراسلہ محفل کے قواعد و ضوابط یا ماحول پر غلط طور سے اثر انداز ہوگا۔ چاہے وہ مراسلہ مجھے بہت پسند آئے، یا مجھے ناگوار ہو۔
معتدل رویہ برقرار رکھنے کی وجہ پہلے ذکر کر چکا ہوں کہ مخالف نظریہ رکھنے والوں کی رائے کو بھی احترام دیتا ہوں، اور جواب دینا بہت ناگزیر نہ ہو تو اس بات کو اگنور کرتا ہوں۔
١٠. آپ کا passion کیا ہے، کیا کرنے سے قلبی مسرت ہوتی ہے ؟
پروگرامنگ، سوشل ورک