عام لطیفے

عام ناول:

لڑکے نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور دونوں ساحل پر چہل قدمی کرنے لگے۔

عمیرہ احمد کے ناول:

لڑکے نے فجر کے وضو میں دھوئے ہوئے ہاتھوں سے ماہِ مبارک میں چھٹکتی چاندنی جیسی دودھیا رنگت کی حامل لڑکی کا سیاہ دستانوں میں ملبوس گورا اجلا ہاتھ تھاما اور دونوں بآوازِ بلند الحمد للہ کہتے ہوئے ننگے پیر ساحلِ سمندر کی پاک ریت پر دھیمے قدموں سے چلنے لگے۔

نسیم حجازی کا ناول:

نوجوان نے, جس کا چہره آہنی خود میں نصف چھپا تھا, مگر عقابی آنکھوں میں محبت کی لکیریں واضح تھیں. نیام میں تلوار درست کرتے ہوئے مڑ کر اپنی محبوبہ کو دیکھا.
شرم وحیا کی دیوی ,جس کےہونٹ اظہار محبت کرتے ہوئے کپکپا رہے تھے, اور وه کچھ کہہ نہ سکی. دور نوجوان نے لشکر کو دیکھا اور گھوڑے کو ایڑھ لگا دی۔
واہ بھئی واہ!
لیکن یہ کیا! یہ تو واقعی بہت کم نمونے ہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
پھرتیلی ہیروئن...
اس کے ابو اور وہ عید نماز پڑھنے گئے اس نے جلدی سے شیر خورمہ بنایا اور سویاں بھی بنائیں ساتھ میں اس کی پسند کے شاہی ٹکڑے بھی بنائے اور کھیر مکس تیار کرنے لگی اسی دوران اس نے چولہے پر کڑاھی رکھ دی تاکہ ابو جان کے آنے سے پہلے پکوڑے تل سکے ساتھ میں پودینےکی چٹنی بھی گھول لی اور کھیر مکس کیلئے بادام توڑنے لگی جلدی سے اس نے شاور لیا شاور لینے سے پہلے اسے یاد آیا کہ اس کے گھر میں واش روم نہیں ہے اس نے چھوٹے کو بھیج کر بجری اور ریت منگوا لی سیمنٹ اس نے خود بنایا تھا آخر سگھر بیٹی تھی جلدی جلدی واش روم بنا کر نہا کر نکلی تو اماں نے کہا چاول بنا لو اور اچار بھی نکال لو ابو نماز پڑھ کر آنے والے ہونگے وہ چاول بنانے لگی اتنی اثناء میں اس نے اچار بھی ڈال لیا چھوٹے بھائی کا بیڈ ٹوٹ گیا چاول کو دم دیکر وہ رندا اور ہتھوڑی اٹھا کر بیٹھ گئی بیڈ بنا کر چاول کو دم سے نکالا تب تک اچار بھی گھل گیا ہلکا سا میک اپ کر کے اس نے گھڑی دیکھی ابھی ابو کے آنے میں پانچ منٹ تھے وہ فصل کی کٹائی کیلئے نکل گئی ابو کے آتے تک دو مربع فصل کاٹ آئی اب وہ تیار ہو کر اسکا اور اپنے ابو کا انتظار کر رہی تھی کہ وہ اندر داخل ہوئے....

بہت سے ناولوں سے اقتباس
In psychiatry this is known as flight of ideas. It is associated with hallucinations, if not due to چرسit indicates....
 
شہر کے بااثر افراد الیکشن کے لیے ٹکٹس کا فیصلہ کر رہے تھے، عدنان بھائی بھی موجود تھے، مگر ہمیشہ کی طرح کچھ سوچتے ہوئے۔
ایک بزرگ نے پوچھا کہ عدنان صاحب، آپ کہاں سے لڑیں گے؟
عدنان بھائی: (ہڑبڑا کر بولے) بیگم سے
 
عید پڑھنے نیا سوٹ پہن کے جانا اور نیا جوتا عید کی نماز کے بعد گھر آ کر پہننا بھی ہمارے ملک کی ایک عظیم روایت ہے
1f602.png
 
آج کل لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ادب ایک کیپسول میں بند کرکے ان کے حوالے کر دیا جائے ، جسے وہ کوکا کولا کے گھونٹ کے ساتھ غٹک سے گلے میں اتار لیں۔
 
Top