(3)​
وہ دونوں بھاگ نکلے جب تو پاپا بھیڑیا بولا​
ابھی یہ موگلی کے راستے کا پہلا پتھر تھا​
ابھی تو جھُنڈ میں اپنے، ہمیں پیشی بھی دینی ہے​
پھر اپنے فیصلے کی اُن سے منظوری بھی لینی ہے​
نہ جھگڑا مول لیں وہ شیر سے تو رام کرنا ہے​
ہمیں تو چُپ چُپاتے بس یہی اِک کام کرنا ہے​
مگر پہلے مجھے تُم یہ بتادو اے مِری بیوی!​
یہ انسانوں کا بچہ ہے اِسے تُم کیسے پالو گی؟​
یہ بولی بھیڑیوں کی ماں اُٹھا کر سر رعُونت سے​
یہ میرا موگلی ہے ، یہ مِرا ننھا سا مینڈک ہے​
اِسے میں پال لوں گی اور پھر اِک دِن وہ آئے گا​
بڑا ہوکر یہ اپنے جھُنڈ کی عزت بڑھائے گا​
یہ لنگڑا شیر جو بزدِل ہے اور گایوں کو کھاتا ہے​
اسی کی سرزنش کو پھر یہاں انسان آتا ہے​
یہ میرا موگلی اِک دِن زمانے کو دِکھائے گا​
بہادُر ہے یہ لنگڑے شیر کو اِک دِن بھگائے گا​
کہا پاپا نے یہ سب ٹھیک ہے لیکن بتاؤتو!​
ذرا مجھ کو کوئی ترکیب اِس گُر کی سِکھاؤ تو!​
’اکیلا‘ چودھویں کی شب ہمیں جب خود بُلائے گا​
تو اِس انسان کے بچے کو کون اُس سے چھُپائے گا​
کہ جنگل کا یہی قانون ہے ، بچے بڑے ہوکر​
سلامی سربراہِ جھُنڈ کو دیں گے کھڑے ہوکر​

حضور غضب ڈھا رہے ہیں آج کل
کیا شعر موزوں کئے ہیں
لطف آ گیا پڑھ کر
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
کہا پاپا نے یہ سب ٹھیک ہے لیکن بتاؤتو!
ذرا مجھ کو کوئی ترکیب اِس گُر کی سِکھاؤ تو!
’اکیلا‘ چودھویں کی شب ہمیں جب خود بُلائے گا
تو اِس انسان کے بچے کو کون اُس سے چھُپائے گا
کہ جنگل کا یہی قانون ہے ، بچے بڑے ہوکر
سلامی سربراہِ جھُنڈ کو دیں گے کھڑے ہوکر



بلا تمہید ۔۔۔۔۔۔۔
1۔ ’’ترکیب اس گر کی‘‘ ؟؟؟
2۔ ’’اکیلا‘‘ سے کیا مراد ہے
3۔ ’’سربراہِ جھُنڈ‘‘ ترکیب کا جواز ؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کہا پاپا نے۔۔ یہ سب ٹھیک ہے ۔۔۔لیکن بتاؤ تو!
××× مجھے اس سے نمٹنے کا کوئی گُربھی سِکھاؤ تو!
’اکیلا‘ چودھویں کی شب ہمیں جب خود بُلائے گا
تو اِس انسان کے بچے کو کون اُس سے چھُپائے گا
کہ جنگل کا یہی قانون ہے ، بچے بڑے ہوکر
سلامی سربراہِ غول ×× کو دیں گے کھڑے ہوکر
خلیل بھائی آسی صاحب کی رائے صائب ہے۔
× ۔۔۔ میرے خیال میں یہاں آسی صاحب کی مراد ہے کہ ترکیب اور گرساتھ آ کر تکرار معنوی کا سبب بن رہی ہیںاور کچھ ثقالت کا سا احساس پیدا کر رہے ہیں ۔تھوڑا ری ارینج کر لیا جائے تو بہتر ہو۔
××۔۔۔یہاں جھنڈ کے ساتھ زیر کی اضافت بھی نامانوسیت اور چبھن پیدا کر رہی ہے۔ اسے غول کر دینا کچھ بہتر ہو گا۔
مندرجہ بالا دو صورتیں پیش ہیں۔:)
 
کہا پاپا نے۔۔ یہ سب ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن بتاؤ تو!
××× مجھے اس سے نمٹنے کا کوئی گُربھی سِکھاؤ تو!
’اکیلا‘ چودھویں کی شب ہمیں جب خود بُلائے گا
تو اِس انسان کے بچے کو کون اُس سے چھُپائے گا
کہ جنگل کا یہی قانون ہے ، بچے بڑے ہوکر
سلامی سربراہِ غول ×× کو دیں گے کھڑے ہوکر
خلیل بھائی آسی صاحب کی رائے صائب ہے۔
× ۔۔۔ میرے خیال میں یہاں آسی صاحب کی مراد ہے کہ ترکیب اور گرساتھ آ کر تکرار معنوی کا سبب بن رہی ہیںاور کچھ ثقالت کا سا احساس پیدا کر رہے ہیں ۔تھوڑا ری ارینج کر لیا جائے تو بہتر ہو۔
××۔۔۔ یہاں جھنڈ کے ساتھ زیر کی اضافت بھی نامانوسیت اور چبھن پیدا کر رہی ہے۔ اسے غول کر دینا کچھ بہتر ہو گا۔
مندرجہ بالا دو صورتیں پیش ہیں۔:)


آداب عرض ہے۔
 
باب چہارم : جنگل کا قانون

سنو بچو! کہ اگلی چودھویں کی رات جب آئی
تو ہر سُو چاند کی روپہلی کرنوں کی ضیا ٔ چھائی

اکیلا نے کہیں جنگل کی اِک اُونچی پہاڑی پر
صدا جنگل کے سارے بھیڑیوں کو دی کھڑے ہوکر

سیَونی جھُنڈ کے سب بھیڑئیے آئے صدا سُن کر
وہ اپنے سارے بچّوں کو بھی لائے آج چُن چُن کر

اکیلا دیکھ کر چیخا، ’’ اے میرے بھیڑیو ! پیارو!‘‘
’’ذرا تُم غور سے دیکھو، او میرے ساتھیو ! یارو!‘‘

بنا کر دائرہ بیٹھے ، درندوں کی وہ مجلس میں
سبھی تھے خون کے پیاسے، سبھی خونخوار تھے جِس میں

’’مگر جنگلی درندوں کا بھی اِک قانون ہوتا ہے‘‘
جو اِس قانون کو توڑے ہمیشہ خود ہی روتا ہے

یہی قانون تھا اُس جھُنڈ کا، بچے وہاں لائیں
کہ یوں پلّے یہ اُن کے، جھُنڈ میں شامِل کیے جائیں

جب اُن کے سامنے بچّے یہ کھیلے، خوش ہوئے سب ہی
مگر انسان کے بچّے کو دیکھا ، چونک اُٹھے سب ہی

یہ انسانوں کا بچّہ ہے ، یہاں کیا کرنے آیا ہے؟
یہ انسانوں کا بچّہ ہے اِسے یاں کون لایا ہے؟

اِسی اثناٗ میں بھُوکے شیر کی آواز یوں آئی
’’ شکاری ہوں ، نوالہ یہ مِرا ہے، مجھ کو دو بھائی!‘‘

تمہی جنگل کے ہو آزاد باسی یہ دِکھادو نا!
تمہیں انسان کے بچے سے کیا مطلب بتادو نا!

یہ سننا تھاکہ وہ چلّائے ہم آواز ہوکر سب
’’ہم اِس جنگل کے باسی ہیں ، ہمیں اِس شے سے کیا مطلب؟‘‘

باب سوم :
باب پنجم : بھالو
 
آخری تدوین:
بہت خوب۔۔۔ بہت اعلیٰ۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔ بہت زبردست۔۔۔ بہت بڑھیا۔۔۔ بہت سلیس۔۔۔ بہت رواں۔۔۔ بہت بہت بہت اچھا لکھا ہے ماشاءاللہ۔:)
بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت بہت سی داد قبول فرمائیے۔:)
 
یہاں دیکھ لیجئے گا کہ نون کا غنہ کرنا جائز ہے یا نہیں۔ میرے پاس کوئی فوری حوالہ نہیں ہے۔

محمد خلیل الرحمٰن ، الف عین ، مزمل شیخ بسمل ، سید عاطف علی

جنگلی بروزن کنگلی یعنی فعلن (نوراللغات جنگل کے تحت)
اسی طرح وہاں جنگلا بھی فعلن کے وزن پر بتایا گیا ہے۔
 
آپ کے تائید کرنے سے نوراللغات کی اس تحریر کو سندِثقاہت مل گئی۔:)

سندِ ثقاہت مجھ سے کیونکر ملے گی حضرت! میں تو اپنی کم علمی کا اعتراف کر چکا، اور آپ نے جو بھی حوالہ دیا میں نے تسلیم کر لیا۔
’’نوراللغات‘‘ کی ثقاہت میری محتاج کیونکر ہو گی بھلا!
معذرت خواہ ہوں۔
 
یہاں دیکھ لیجئے گا کہ نون کا غنہ کرنا جائز ہے یا نہیں۔ میرے پاس کوئی فوری حوالہ نہیں ہے۔

محمد خلیل الرحمٰن ، الف عین ، مزمل شیخ بسمل ، سید عاطف علی


جنگلی بروزن کنگلی یعنی فعلن (نوراللغات جنگل کے تحت)
اسی طرح وہاں جنگلا بھی فعلن کے وزن پر بتایا گیا ہے۔





۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top