عائشہ عزیز
لائبریرین
245
نوٹ:- اردو میں اضافت مقلوب ہونے پر :-
کی۔ کو ۔ کے سے بدل دیتے ہیں۔ جیسے انیس۔ع
سرمہ دیا آنکھوں میں کبھی نور نظر کے
قاعدہ کی رو سے 'نور نظر کی'ہونا چاہیے تھا۔مگر یہاں 'کے' نظم کیا ہے۔ اس کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ اگر ہم آنکھوں میں، مخدوف کر دیں تو کے ہی موزوں ہے۔ یعنی کبھی نور نظر کے سرمہ دیا۔
مرکب عطفی۔ وہ مرکب جو معطوف اور معطوف الیہ سے مل کر بنے جیسے زید و عمر۔ ہم اور تم۔ میرا گھر آپ کے قدم۔ واضح ہو کہ حرف عطف سے پہلے معطوف اور بعد کو معطوف الیہ آتا ہے۔
نوٹ:- معطوف الیہ اپنے معطوف سے مل کر کبھی فاعل۔ کبھی مفعول اور کبھی مبتدا ہو جاتا ہے۔ گلزار نسیم؎
وہ دسترس اور وہ پائمردی
وہ بیکسی اور وہ دشت گردی
مرکب بدلی۔ وہ دو لفظ جس میں ایک سے مراد ہو اور دوسرا اس کی وضاحت کے لئے لایا جائے جیسے میرا دوست اشرف کل سے نہیں آیا ہے۔ واضح ہو کہ جو جزو مقصود ہوتا ہے اسے بدل کہتے ہیں اور دوسرے کو مبدل منہہ۔ مبدل منہہ میں ایک قسم کا شک رہتا ہے۔ جو بدل کی وجہ سے دور ہو جاتا ہے۔ اردو میں بدل پہلے آتا ہے اور مبدل منہہ بعد کو جیسا مثال سے ظاہر ہے۔ لیکن کبھی بعد میں بھی آتا ہے جیسے زید تمہارا بھائی کل مجھے ملا تھا۔ عربی میں بدل کی چار قسمیں ہیں۔ بدل الکل۔ بدل البفص۔ بدل الاشتمال۔ بدل الغلط لیکن اردو میں صرف دو مستعمل ہیں۔ بدل الکل۔ بدل الغلط۔
بدل الکل۔ جس میں بدل اور بدل منہہ سے ایک ہی ذات مرادہو۔ جیسا مثال سابق میں ہے۔
بدال الغلط۔ یعنی غلط کے بعد صحیح لفظ بولا جائے۔ جیسے وہ بودم یعنی ملک الجہلا تشریف
نوٹ:- اردو میں اضافت مقلوب ہونے پر :-
کی۔ کو ۔ کے سے بدل دیتے ہیں۔ جیسے انیس۔ع
سرمہ دیا آنکھوں میں کبھی نور نظر کے
قاعدہ کی رو سے 'نور نظر کی'ہونا چاہیے تھا۔مگر یہاں 'کے' نظم کیا ہے۔ اس کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ اگر ہم آنکھوں میں، مخدوف کر دیں تو کے ہی موزوں ہے۔ یعنی کبھی نور نظر کے سرمہ دیا۔
مرکب عطفی۔ وہ مرکب جو معطوف اور معطوف الیہ سے مل کر بنے جیسے زید و عمر۔ ہم اور تم۔ میرا گھر آپ کے قدم۔ واضح ہو کہ حرف عطف سے پہلے معطوف اور بعد کو معطوف الیہ آتا ہے۔
نوٹ:- معطوف الیہ اپنے معطوف سے مل کر کبھی فاعل۔ کبھی مفعول اور کبھی مبتدا ہو جاتا ہے۔ گلزار نسیم؎
وہ دسترس اور وہ پائمردی
وہ بیکسی اور وہ دشت گردی
مرکب بدلی۔ وہ دو لفظ جس میں ایک سے مراد ہو اور دوسرا اس کی وضاحت کے لئے لایا جائے جیسے میرا دوست اشرف کل سے نہیں آیا ہے۔ واضح ہو کہ جو جزو مقصود ہوتا ہے اسے بدل کہتے ہیں اور دوسرے کو مبدل منہہ۔ مبدل منہہ میں ایک قسم کا شک رہتا ہے۔ جو بدل کی وجہ سے دور ہو جاتا ہے۔ اردو میں بدل پہلے آتا ہے اور مبدل منہہ بعد کو جیسا مثال سے ظاہر ہے۔ لیکن کبھی بعد میں بھی آتا ہے جیسے زید تمہارا بھائی کل مجھے ملا تھا۔ عربی میں بدل کی چار قسمیں ہیں۔ بدل الکل۔ بدل البفص۔ بدل الاشتمال۔ بدل الغلط لیکن اردو میں صرف دو مستعمل ہیں۔ بدل الکل۔ بدل الغلط۔
بدل الکل۔ جس میں بدل اور بدل منہہ سے ایک ہی ذات مرادہو۔ جیسا مثال سابق میں ہے۔
بدال الغلط۔ یعنی غلط کے بعد صحیح لفظ بولا جائے۔ جیسے وہ بودم یعنی ملک الجہلا تشریف