محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
255
وہ مطمئن کہ دولت کونین بخشدی مجھ کو یہ غم کہ بار ہیں قلب و جگر مجھے
یہاں لیکن محذوف ہے یعنی۔ لیکن مجھ کو یہ غم کہ۔۔۔۔۔ مجھے
نوٹ:۔ شرط کے جملہ میں پہلے حرف شرط اور جزا کے جملے میں پہلے حرف جزا آتا ہے۔ جیسے اگر تم آئے تو میں چلوں گا۔ یہاں اگر حرف شرط اور تو حرف جزا ہے۔
(۲)کبھی حرف جزا بھی محذوف ہوجاتا ہے جیسے اگر تم آؤ گے کام ہوجائے گا۔ یعنی تو کام ہوجائے گا۔ ترکیب نحوی۔ بات سنو مگر کہو مت۔ یہاں تم فاعل مقدر ہے۔ بات مفعول۔ سنو فعل۔ چنانچہ فاعل فعل اور مفعول مل کر جملہ فعلیہ یعنی مستدرک منہ ہوا۔ پس مستدرک اور مستدرک منہ مل کر کلمہ استدراکیہ ہوگیا۔
جملہ معلّلہ۔ اس کے پہلے جملہ کو معلول اور دوسرے جملے کو علت کہتے ہیں۔ درمیان میں حرف علت واقع ہوتا ہے۔ عموماً حرف علت۔ کیونکہ۔ اس لئے کہ۔ اس واسطے کہ۔ لہذا اور پس ہوتے ہیں۔ جیسے تم علم سیکھو کیونکہ علم بڑی چیز ہے۔
ترکیب نحوی۔ تم فاعل مقدر۔ علم مفعول۔ سیکھو فعل۔ یہ جملہ فعلیہ یعنی معلول ہوا۔ کیونکہ حرف علت ہے۔ علم مبتدا۔ بڑی صفت۔ چیز موصوف یہ دونوں مل کر خبر ہوئی۔ ہے فعل ناقص۔ چنانچہ مبتدا۔ خبر اور فعل ناقص مل کر جملہ اسمیہ یعنی علت ہوا اور معلول و علت کے لنے سے جملہ معللہ بن گیا۔
نوٹ:۔ کبھی پہلے جملے کے شروع میں لفظ چونکہ بھی آتا ہے۔ جیسے چونکہ تم موجود تھے اس لئے میں چپ رہا۔
[TODO: Add Chart][/quote]
جملہ تابع۔ ان کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ اسمیہ۔ وصفیہ۔ تمیزیہ
وہ مطمئن کہ دولت کونین بخشدی مجھ کو یہ غم کہ بار ہیں قلب و جگر مجھے
یہاں لیکن محذوف ہے یعنی۔ لیکن مجھ کو یہ غم کہ۔۔۔۔۔ مجھے
نوٹ:۔ شرط کے جملہ میں پہلے حرف شرط اور جزا کے جملے میں پہلے حرف جزا آتا ہے۔ جیسے اگر تم آئے تو میں چلوں گا۔ یہاں اگر حرف شرط اور تو حرف جزا ہے۔
(۲)کبھی حرف جزا بھی محذوف ہوجاتا ہے جیسے اگر تم آؤ گے کام ہوجائے گا۔ یعنی تو کام ہوجائے گا۔ ترکیب نحوی۔ بات سنو مگر کہو مت۔ یہاں تم فاعل مقدر ہے۔ بات مفعول۔ سنو فعل۔ چنانچہ فاعل فعل اور مفعول مل کر جملہ فعلیہ یعنی مستدرک منہ ہوا۔ پس مستدرک اور مستدرک منہ مل کر کلمہ استدراکیہ ہوگیا۔
جملہ معلّلہ۔ اس کے پہلے جملہ کو معلول اور دوسرے جملے کو علت کہتے ہیں۔ درمیان میں حرف علت واقع ہوتا ہے۔ عموماً حرف علت۔ کیونکہ۔ اس لئے کہ۔ اس واسطے کہ۔ لہذا اور پس ہوتے ہیں۔ جیسے تم علم سیکھو کیونکہ علم بڑی چیز ہے۔
ترکیب نحوی۔ تم فاعل مقدر۔ علم مفعول۔ سیکھو فعل۔ یہ جملہ فعلیہ یعنی معلول ہوا۔ کیونکہ حرف علت ہے۔ علم مبتدا۔ بڑی صفت۔ چیز موصوف یہ دونوں مل کر خبر ہوئی۔ ہے فعل ناقص۔ چنانچہ مبتدا۔ خبر اور فعل ناقص مل کر جملہ اسمیہ یعنی علت ہوا اور معلول و علت کے لنے سے جملہ معللہ بن گیا۔
نوٹ:۔ کبھی پہلے جملے کے شروع میں لفظ چونکہ بھی آتا ہے۔ جیسے چونکہ تم موجود تھے اس لئے میں چپ رہا۔
[TODO: Add Chart][/quote]
جملہ تابع۔ ان کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ اسمیہ۔ وصفیہ۔ تمیزیہ