ناعمہ عزیز
لائبریرین
صفحہ نمبر 238
جنت سے نکلنے کے بعد ایک دو دن یہیں قیام فرمایا تھا ، اس سر زمین نے ان کی آہ سحر گاہی اور نالہ نیم شبی کی صدا سنی ہے ، اس میں ان کے اشک ندامت جذب ہوئے ہیں ، اسکی زیارت کے لیے بلند مقام لوگ اور فضیل و بو سعید ، جنید و بایزید جیسے اولیا ہی ہمت کرتے یں ، آؤ ہم اس مقدس وادی میں نماز شوق ادا کریں جس سے مادی دنیا اب تک محروم تھے ۔
دونوں آگے بڑھتے ہیں ، اور دو آدمیوں کو نماز پڑھتے دیکھتے ہیں، جس میں ایک افغانی ہے اور ایک ترک امام ، جمال الدین افغانی ہیں ، اور ان کے مقندی سعید حلیم پاشا ، رومی اقبال سے کہتے ہیں کہ مشرقی ماؤں نے ان دونوں سے بڑھ کر کسی کو نہیں جنا ، ان کے فکر و نظر نے مشرقی سیاسیات کی کامیاب رہنمائی کی ، لیکن خاص طور سے افغانی نے مشرق کے مرد بیمار میں روح نشاط پھونک دی اور اک سرے سے دوسرے سرے تک بیداری کی لہر دوڑا دی ، سعید حلیم پاشا قلب درد مند اور فکرَ ارجمند کے مالک تھے ، ان کی روح جتنی بے تاب تھی اتنی ہی ان کی عقل روشن اور راہ یاب ، ان کے پیچھے پڑھی ہوئیں دو رکعتیں عمروں کی عبادت و ریاضت سے بڑھ کر تھیں ۔
سید جمال الدین نے سورہ النجم پڑھی ، زمان و مکان کی مناسبت ، امام کی کی پرسوز شخصیت قرآن کے جمال اور قرات کے موزونیت نے سوز و اثر کی عجیب فضا پیدا کر دی جس میں آنکھیں اشکبار اور دل بیقرار ہو اٹھے ، یہ مسحور کن قرات اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام و جبریئل علیہ السلام بھی سنتے تو لطف اندوز ہوتے اور اس کی داد دیتے ، ان کی آواز میں وہ تاثیر تھی کہ مردے جی اٹھیں قبروں سے "الا اللہ " کے نعرے بلند ہونے لگیں اور حضرت داؤد بھی سوز و مستی کا پیغام سنیں ، یہ قرات ہر پردگی کو آشکار اور اسرارِ کتاب کو بے حجاب کر رہی تھی
جنت سے نکلنے کے بعد ایک دو دن یہیں قیام فرمایا تھا ، اس سر زمین نے ان کی آہ سحر گاہی اور نالہ نیم شبی کی صدا سنی ہے ، اس میں ان کے اشک ندامت جذب ہوئے ہیں ، اسکی زیارت کے لیے بلند مقام لوگ اور فضیل و بو سعید ، جنید و بایزید جیسے اولیا ہی ہمت کرتے یں ، آؤ ہم اس مقدس وادی میں نماز شوق ادا کریں جس سے مادی دنیا اب تک محروم تھے ۔
دونوں آگے بڑھتے ہیں ، اور دو آدمیوں کو نماز پڑھتے دیکھتے ہیں، جس میں ایک افغانی ہے اور ایک ترک امام ، جمال الدین افغانی ہیں ، اور ان کے مقندی سعید حلیم پاشا ، رومی اقبال سے کہتے ہیں کہ مشرقی ماؤں نے ان دونوں سے بڑھ کر کسی کو نہیں جنا ، ان کے فکر و نظر نے مشرقی سیاسیات کی کامیاب رہنمائی کی ، لیکن خاص طور سے افغانی نے مشرق کے مرد بیمار میں روح نشاط پھونک دی اور اک سرے سے دوسرے سرے تک بیداری کی لہر دوڑا دی ، سعید حلیم پاشا قلب درد مند اور فکرَ ارجمند کے مالک تھے ، ان کی روح جتنی بے تاب تھی اتنی ہی ان کی عقل روشن اور راہ یاب ، ان کے پیچھے پڑھی ہوئیں دو رکعتیں عمروں کی عبادت و ریاضت سے بڑھ کر تھیں ۔
سید جمال الدین نے سورہ النجم پڑھی ، زمان و مکان کی مناسبت ، امام کی کی پرسوز شخصیت قرآن کے جمال اور قرات کے موزونیت نے سوز و اثر کی عجیب فضا پیدا کر دی جس میں آنکھیں اشکبار اور دل بیقرار ہو اٹھے ، یہ مسحور کن قرات اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام و جبریئل علیہ السلام بھی سنتے تو لطف اندوز ہوتے اور اس کی داد دیتے ، ان کی آواز میں وہ تاثیر تھی کہ مردے جی اٹھیں قبروں سے "الا اللہ " کے نعرے بلند ہونے لگیں اور حضرت داؤد بھی سوز و مستی کا پیغام سنیں ، یہ قرات ہر پردگی کو آشکار اور اسرارِ کتاب کو بے حجاب کر رہی تھی