حسن محمود جماعتی نومبر 16، 2016 مجروحؔ لکھ رہے ہیں وہ اہل وفا کا نام | ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہ گار کی طرح
حسن محمود جماعتی نومبر 14، 2016 افق سے پار کوئی حد نظر میں رکھے گی | تری تلاش مسلسل سفرمیں رکھے گی۔۔۔
حسن محمود جماعتی نومبر 12، 2016 ابھی کھل جاؤں تو سب راز حقیقی کھل جائیں | نامۂ حب حقیقی کا لفافہ میں ہوں۔۔۔۔۔
حسن محمود جماعتی نومبر 11، 2016 اک سلسلۂ نور ہے ہر سانس کا رشتہ| ایمان مرا حب نبی مہر علی ہے۔۔۔۔۔ حاضری بارگاہ تاجدار گولڑہ۔۔۔
حسن محمود جماعتی نومبر 7، 2016 میں دیکھ رہا ہوں کچھ لڑکیاں "چائے والے" کا انتظار کرتے "تائے والے" سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔۔۔۔
حسن محمود جماعتی نومبر 3، 2016 کوئی حاصل نہ تھا آرزو کا مگر، سانحہ یہ ہے اب آرزو بھی نہیں| وقت کی اس مسافت میں بے آرزو تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
کوئی حاصل نہ تھا آرزو کا مگر، سانحہ یہ ہے اب آرزو بھی نہیں| وقت کی اس مسافت میں بے آرزو تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
حسن محمود جماعتی اکتوبر 31، 2016 یاد اس کی اتنی خوب نہیں میرؔ باز آ | نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا
حسن محمود جماعتی اکتوبر 28، 2016 یہاں بکھرنے کا غم سمٹنے کی لذتیں منکشف ہیں جس پر | وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔ ۔
یہاں بکھرنے کا غم سمٹنے کی لذتیں منکشف ہیں جس پر | وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔ ۔
حسن محمود جماعتی اکتوبر 24، 2016 میں خاک نشیں خاک سے پیراستہ پیکر | دو نور مری سوچ کو لکھنے میں لگے ہیں محمد حفیظ
حسن محمود جماعتی اکتوبر 19، 2016 غم الفت غم جاناں سے نبھائی ہم نے | زندگی سن تو سہی کیسے بتائي ہم نے۔۔۔
حسن محمود جماعتی اکتوبر 16، 2016 ہم. ایسے خاک نشیں کیا لبھا سکیں گے اسے / وہ اپنا عکس بھی میزان زر میں تولتا ہے...
حسن محمود جماعتی اکتوبر 15، 2016 رکوع سجود کے راز و نیاز کیا پاتے | ہزار عزم مگر بس اذان تک پہنچے۔۔۔۔۔
حسن محمود جماعتی اکتوبر 14، 2016 غم بانٹنے کی چیز نہیں پھر بھی دوستو/ اک دوسرے کے حال سے واقف رہا کرو....
حسن محمود جماعتی اکتوبر 10، 2016 پنکھڑی سے ہونٹ، زخمی ہیں پیاس سے/ اگلی نہ کوئی چشمہ تو، افسوس کربلا..... (ملک فیصل)
حسن محمود جماعتی اکتوبر 8، 2016 کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں | کبھی دل کو تِھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تِر کو چناب کر
کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں | کبھی دل کو تِھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تِر کو چناب کر