ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب
خون جگر ودیعت مژگان یار تھا
اب میں ہوں اور ماتم یک شہر آرزو
توڑا جو تو نے آئنہ تمثال دار تھا
مرزا اسداللہ بیگ خان غالب کایومِ پیدائش 27ڈسمبر1797
خون جگر ودیعت مژگان یار تھا
اب میں ہوں اور ماتم یک شہر آرزو
توڑا جو تو نے آئنہ تمثال دار تھا
مرزا اسداللہ بیگ خان غالب کایومِ پیدائش 27ڈسمبر1797
یہ فکر کا حاصل ہے بصیرت کی سزا ہے