محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 24، 2018 رِشتگی کے یہ غازے یہ شَیطَنَت کے نقاب ٭ بشَر ہمیشہ ہی سے خال خال تھا سو ہے ۔ راحیل فاروق
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 20، 2018 مار کے پھونک اڑا دی گئی راحیل جو خاک ٭ اس سے بڑھ کے نہ کچھ اوقات بشر کی نکلی ۔راحیل بھائی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 18، 2018 مِرا حاصلِ عمر مَیں ہوں، الٰہی! ٭ سراپا ندامت، سراپا تاسُف ۔ راحیل فاروق
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 17، 2018 زندگی کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ شوق کی عمر میں صبر کرنا سیکھ لیا جائے ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 14، 2018 حیرانی میں ہوں آخر کس کی پرچھائیں ہوں ٭ وہ بھی دھیان میں آیا جس کا سایہ کوئی نہ تھا۔ساقی فاروقی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 11، 2018 رکھتے رکھتے شکستِ دل کا حساب ٭ اہلِ دل بےحساب ٹوٹ گئے ۔راحیل بھائی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 7، 2018 کچھ اس لیے بھی اکیلا سا ہو گیا ہوں ندیمؔ ٭سبھی کو دوست بنایا ہے دشمنی نہیں کی۔محمد ندیم بھابھہ
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 30، 2018 مقید ہو نہ جانا ذات کے گنبد میں یارو ٭ کسی روزن کسی دروازہ کو وا چھوڑ دینا ۔ استاد محترم الف عین
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 29، 2018 شہر کی آگ تھی یا دل کی تپش ٭ جس میں جلتا رہا ہوں ساری عمر ۔محمد شکیل خورشید
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 22، 2018 کہاں کہاں نہ پھرا رُوئے یار کی خاطر ٭ کہ خواب میں ہی سہی اس کو دیکھتا تو سہی۔م م مغل
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 20، 2018 نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول ٭ سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منارہے ہیں ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 18، 2018 ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو ٭ یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا ۔ مرزا رضا برق
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 14، 2018 ہمارے ظرف کا لوگوں نے امتحان لیا ٭ ذرا سی بات کا دل میں ملال کیا رکھتے۔ ارم زہرا
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 13، 2018 فقیہ شہر آج پھرایک بت پہ چڑھ دوڑا ٭ کسی غریب کا پروردگار تھا کوئی ۔ راحیل فاروق
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 12، 2018 ذرے ذرے میں تو وہ خود ہے مکیں ورنہ ہم * چھپ نہ جائیں کہیں مفرور نہ ہو جائیں کہیں-راحیل فاروق
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 6، 2018 مت ہنسا اس قدر اے نوبتِ حالات ہمیں ٭ جو فقط زخم ہیں ناسور نہ ہو جائیں کہیں ۔ راحیل بھائی
محمد عدنان اکبری نقیبی نومبر 4، 2018 شب غم مجھ سے مل کر ایسی روئی ٭ ملا ہو جیسے صدیوں بعد کوئی ۔ناہید اختر کی خوبصورت آواز میں لاجواب غزل