محمد عدنان اکبری نقیبی اپریل 15، 2020 اکثر اوقات الفاظ ادا کسی اور کے لیے کیے جاتے ہیں اور بدگمان کوئی اور ہو جاتا ہے۔
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 15، 2020 کمینے ہو گئے جذبے، ہوئے بدنام خواب اپنے ٭ کبھی اس سے، کبھی اس سے، محبت ہو گئی آخر۔جون ایلیاء
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 14، 2020 ماضی کے جھروکے !!! بس یادیں، یادیں، یادیں رہ جاتی ہیں کچھ چھوٹی، چھوٹی باتیں رہ جاتی ہیں۔
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 11، 2020 عین ممکن ہے نصیر آلِ محمد ﷺکا کرم ٭ کوئی اس پاک گھرانے کا نمک خوار تو ہو ۔حضرت نصیر الدین نصیرؒ
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 9، 2020 دہر میں جو کشمکش چلتی ہے سو چلتی رہے ٭ ان حسیں آنکھوں میں لیکن خواب ہونے چاہئیں ۔نمرہ شکیل
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 8، 2020 زندگی مرگ مسلسل ہے مگر اے تابشؔ * ہائے وہ لوگ جو جینے کی دعا دیتے ہیں۔عباس تابش
محمد عدنان اکبری نقیبی مارچ 6، 2020 تِیرہ ماحول میں شمعوں کی سسکتی ہوئی لَو ٭ خونِ دل ہم نے جلایا ہے سحر ہونے تک۔
محمد عدنان اکبری نقیبی فروری 24، 2020 ہر شخص مجھے روند کے گزرے ہے اِلٰہی * احساس کا پیکر ہوں مَیں، رَستہ تو نہیں ہوں۔اِبنِ مُنیبؔ
محمد عدنان اکبری نقیبی فروری 12، 2020 میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں ٭ وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں۔بشیربدر
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 28، 2020 ذہن میں یاد کے گھر ٹوٹنے لگتے ہیں شہابؔ ٭ لوگ ہو جاتے ہیں جی جی کے پرانے کتنے ۔مصطفی شہاب
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 19، 2020 میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں * ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے۔ عاطفؔ ملک
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 31، 2019 روکو ہوا کو یارو پتوں کو مت اڑائے ٭ آہٹ ہو کس لیے جب آیا نہیں ہے کوئی۔انس معین
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 26، 2019 تیری گلی کا رستہ کیسے میں بھولا دو ٭ اپنے دل آشیاں کو کیسے میں جلا دو ۔ از خاکسار محمد عدنان اکبری نقیبی
تیری گلی کا رستہ کیسے میں بھولا دو ٭ اپنے دل آشیاں کو کیسے میں جلا دو ۔ از خاکسار محمد عدنان اکبری نقیبی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 19، 2019 کس شہرِخود فریب میں جیتے ہو تم ظہیرؔ ٭ اپنا سمجھ رہے ہیں نہ اپنا کہیں گے لوگ ۔ ظہیرؔ احمد
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 9، 2019 ننگے سچ قابلِ برداشت کہاں ہوتے ہیں؟ ٭ واقعہ کہیے تو کہیے گا کہانی کی طرح ۔راحیل فاروق
AlHakim Sajjad دسمبر 4، 2019 شکر ہے کہ موت سب کو آتی ہے ورنہ امیر تو اس بات کا مذاق بنا لیتے کہ وہ غریب تھا اس لئے مرگیا ۔۔۔۔۔