مہدی نقوی حجاز ستمبر 30، 2013 کالج کی فضاؤں میں تھی ایک نئی نکہت، وہ ہنستی ہوئی آئی، اٹھلاتی ہوئی آئی
مہدی نقوی حجاز ستمبر 24، 2013 سر دیوار سے ماریں یا سنگ آستاں سے، خون سرخ ہی پھوٹتا ہے! پھر حضرت غالب کے دو اشعار، تری دیوار دیکھ کر، سنگ آستاں کیوں ہو!؟
سر دیوار سے ماریں یا سنگ آستاں سے، خون سرخ ہی پھوٹتا ہے! پھر حضرت غالب کے دو اشعار، تری دیوار دیکھ کر، سنگ آستاں کیوں ہو!؟
مہدی نقوی حجاز ستمبر 19، 2013 اب صبا کوچہِ جاناں میں گزر ہے کہ نہیں؟، تجھ کو اس فتنہِ عالم کی خبر ہے کہ نہیں؟
مہدی نقوی حجاز ستمبر 17، 2013 جو ہم سے یار لکھے ہیں تمہاری قسمت میں۔۔۔ تو کیا لکیروں میں ہاتھوں کی، کوئی غم ہوگا؟