غم حسین علیہ السلام پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
سبط _نبیﷺ سلام ، ابن علیؑ سلام
لاریب تو امام ، ابن علیؑ سلام

مکتب ہو رزم گاہ، اعلی ترا مقام
مولا میرے سلام، ابن علیؑ سلام

اے عاشقان_حق، اے فاتحان _ حق
حق ہے تمہیں دوام ابن علیؑ سلام

ہر نسل ، ہر زبان ، ہر عہد ، ہر مقام
تو ہے صدائے عام، ابن علیؑ سلام

میرے نبی کا نام ، دین _خدا کے کام
روشن ہوا کلام ، ابن علیؑ سلام

بے نسل بولہب، فاتح شہہ عرب
اے شاہ_خوش مقام، ابن علیؑ سلام

میرے نبی کی جان، میرے علی کے مان
نورالہدیٰ سلام، ابن علیؑ سلام
ثمینہ یاسمین
 

سیما علی

لائبریرین
آدم کی یہ قسمت کہ ہوا ماتھے پہ ظاہر
وہ نور تو وحدت میں بھی انمول رہا تھا
-
شبیر ع کے گھر اُترا تو اکبر ع کہا سب نے
وہ عرش پہ خالق کی زباں بول رہا تھا
--
( فاخرہ بتول نقوی)
 

سیما علی

لائبریرین
مدّعی کون ہُوا ذکرِ شہِ والا کا
تاب کس کو کہ پڑھے مرثیہ اِس درجہ کا
لُطف ہے شبّر و شبّیر کا اور زھرا کا
مرتبہ بخشا ہے دریوزہ گرِ بابا کا

یہ شرف ذاکرہء رَب کے سوا اور کہاں
معجزہ حضرتِ زینب کے سوا اور کہاں
اختر عثمان
 

سیما علی

لائبریرین
سبیلِ گریہ کی لذت سے آشنا ہے یہ پیاس
یہ وہ سبیل ہے جو تشنگی بڑھا رہی ہے

فلک سے دیکھا وَحی نے اسد تو چیخ پڑی
سناں پہ صبر کی آیت اُٹھائی جا رہی ہے
اسد علی اسد
 

سیما علی

لائبریرین
جتنے سجدے محافظ_ دیں ہیں
وہ سر_ کربلا حسین کے ہیں
-----
کافروں' مشرکوں کے لب پر بھی
نعرے لبیک یا حسین کے ہیں
---
خلد کے جتنے باغ ہیں عرفی
یا حسن کے ہیں یا حسین کے ہیں
عُرفی ہاشمی
 

سیما علی

لائبریرین
سینہ بہ سینہ نام ایک قریہ بہ قریہ نام دو
خلعتِ طوقِ شام ایک پہنے ہوئے امام دو

رونقِ عرشِ کبریا، سرخی ءِ فرشِ کربلا
محضر فیض عام ایک محور فیض عام دو

دوش نبی۴ پہ ہیں حسن۴ پشت نبی۴ پہ ہیں حسین۴
جلوہ ءِ خوش خرام ایک مظہرِ خوش خرام دو

منزلِ بے کساں جدا منزلِ کشتگاں جدا
ابنِ علی۴ کی شام ایک بنتِ علی۴ کی شام دو

دل ہمہ مست ہے شہا دم ہمہ پست ہے شہا
نسبت تشنہ کام ایک بگڑے ہوئے ہیں کام دو

راحل بخاری
 

سیما علی

لائبریرین
اے بے حسی کے مریضو ھمارے پاس آو !
غمِ حسین. دلوں کو گداز کرتا ہے

وہ لاشِ جَون پہ روئے کہ لاشِ اکبر۴ پر
سخی حسین ہاں امتیاز کرتا ہے ؟

قضا و قدر بجا ہیں مگر حسین۴ یہاں
مرے نصیب پہ مجھ کو مجاز کرتا ہے

نجم سبطین حسنی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ریگزارِ رنج کو اعلیٰ و عمدہ کر دیا
کربلا کو ایک سجدے نے معلیٰ کر دیا

اے علی اصغر چلائی تم نے بھی کیا ذوالفقار
حرملہ بدبخت کا کیسا صفایا کر دیا

تا ابد قائم رہے گی یہ یزیدی سلطنت
شہ نے پل بھر میں ہی اس جملے کو الٹا کر دیا

بیٹیاں ہیں آبرو، اسلام کی اس بات کو
زینبِ دلگیر نے کربل میں پختہ کر دیا

یہ مرا جملہ نہیں قرآن کی تفسیر ہے
زندہ ہے وہ لوگ جن کو رب نے زندہ کر دیا

نام سن کر رب تجھے محشر میں بخشے گا اسدؔ
کربلائی نام رکھ کر تو نے اچھا کر دیا
اسد کر بلائی
 

سیما علی

لائبریرین
کیوں معرکے کو کہتے ہو شہزادگاں کی جنگ
مہنگی پڑے گی تم کو عداوت حسین کی

ناصرؔ منیری کیا لکھے شان امام میں
کرتی ہے ساری دنیا جو مدحت حسین کی

ناصرؔ منیری
 

سیما علی

لائبریرین
زہرا سلام اللہ علیہا کا چاند، ابنِ علی علیہ السلام، مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور!
جس کی جبیں سے پھوٹ رہی ہے شعاعِ طور
 

سیما علی

لائبریرین
چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں iiایسا
کہاں ہوگا ولایت کی انگوٹھی میں‌ نگیں iiایسا
محسن نقوی
 

سید رافع

محفلین
یہ فقط عظمت کردار کے ڈھب ہوتے ہیں
فیصلے جنگ کے تلوار سے کب ہوتے ہیں
جھوٹ تعداد میں کتنا ہی زیادہ ہوسلیمؔ
اھل حق ہوں توبہتر بھی غضب ہوتے ہیں

سلیم کوثر

ہے لہو کا قافلہ اَب تک رواں
اور قاتل، کربلا میں رہ گئے

امجد اسلام امجد

جب خیر و شر میں دقتِ تفریق ہوگئی
بے ساختہ حسین کی تخلیق ہو گئی

سب حق باتیں ہیں!
 

سیما علی

لائبریرین
بے دین ہوں، بے پیر ہوں
ہندو ہوں، قاتل شبیر نہیں
حسینؑ اگر بھارت میں اتارا جاتا
یوں چاند محمد کا، نہ دھوکے میں مارا جاتا
نہ بازو قلم ہوتے، نہ پانی بند ہوتا
گنگا کے کنارے غازی کا علم ہوتا
ہم پوجا کرتے اس کی صبح و شام
ہندو بھاشا میں وہ بھگوان پکارا جاتا
 

سیما علی

لائبریرین
کم جس کی خیالیں ہوں، وہ تنویر نہیں ہوں
بدعت سے جو مٹ جائے وہ تصویر نہیں ہوں

پابند شریعت نہ سہی گو لچھمن
ہندو ہوں مگر دشمن شبیر ؑ نہیں ہوں
منشی لچھمن داس
 
Top