دنیا کے جن جھمیلوں میں ہم صبح سے شام تک پھنسے رہتے ہیں، ان کی حیثیت اللہ عزوجل کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں۔۔۔
اور ہم اس کے لیے خود کو کتنا خوار کر تے ہیں۔ حق ہا۔۔۔
حدیث قدسی: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي۔ میں اپنے بندے کےساتھ ایسا ہی ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان رکھتا ہے۔۔۔(بخاری و مسلم)
اللہ عزوجل کا یہ فرمان کائنات کے رازوں میں سے ایک راز ہے، جو بندےپر اس کے غور و فکر اور فہم کے مطابق کھلتا ہے۔۔۔
پانی ضائع نہ کریں۔۔۔
رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، جووضو کر رہے تھے۔
آپ نے فرمایا، (پانی بہانے میں) یہ کیسا اسراف ہے؟
سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیا وضو (کرتے ہوئے پانی بہانے) میں بھی اسراف ہوتا ہے؟
آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،ہاں! چاہے تم بہتی نہر کے کنارے ہی کیوں نہ بیٹھے ہو۔۔۔
(سنن ابن ماجہ، مسند امام احمد)
يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ۔(سورۃ الصف،آیت نمبر آٹھ) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ (کی پھونکوں )سے اﷲ کے نور کو بجھا دیں ، حالانکہ اﷲ اپنے نور کی تکمیل کر کے رہے گا، چاہے کافروں کو یہ بات کتنی ہی بُری لگے۔۔۔
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۔ (سورۃ النور ، 56)
نماز کی پابندی کرو ، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کے رسول کی فرمانبرداری میں لگے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔۔۔
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا۔۔۔ سورۃ آل عمران، آیت 164
بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مَبعوث فرمایا جو انہی میں سے ہے ۔ وہ ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اورانہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے ۔۔۔
بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے ہیں جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔(الحمدللہ)۔۔۔
اس دنیا میں ایک مسلمان کی سب سے قیمتی متاع اس کا ایمان ہے، زندگی سے بھی زیادہ قیمتی۔
اللہ عزوجل اس پر فتن دور میں تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔۔۔
کامیاب کون؟
رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کامیاب ہو گیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی اور ضرورت کے مطابق روزی ملی اور اس نے اس پر قناعت کی۔۔۔
(سنن ابن ماجہ)