غزل
کبھی سنتے ہیں عقل و ہوش کی اور کم بھی پیتے ہیں
کبھی ساقی کی نظریں دیکھ کر پیہم بھی پیتے ہیں
کہاں تم دوستوں کے سامنے بھی پی نہیں سکتے
کہاں ہم رو بہ روئے ناصحِ برہم بھی پیتے ہیں
خزاں کی فصل ہو روزے کے ایام مبارک ہوں
طبیعت لہر پر آئی تو بے موسم بھی پیتے ہیں
طوافِ کعبہ بے کیفیتِ مے ہو نہیں...