اللہ اللہ۔۔۔ یہ بےایمانی ہے۔۔۔ سیدھا سیدھا کیوں نہیں کہتے کہ وہ ذبیحہ والا معاملہ آن پڑا۔۔۔ میں چھری چلاتا تھا۔۔۔ چلتی نہ تھی۔۔۔ کیسے چلتی معصوم نیرنگ کی گردن پر۔۔۔
ظہیر بھائی! میں تو ہمہ وقت لوگوں کے آس پاس رہتا ہوں۔ لیکن وہ مشتاق عاجز نے کہا تھا نا کہ
ہم ایسے بےسروساماں جہان امکاں میں
ہزار برس بھی رہتے تو بےنشاں رہتے
بس وہی حال ہے۔
میرا تعارف کروائے بغیر بھی آپ فعال رہیں۔۔۔ مجھے جب چھیڑ خانی کو کوئی جانا پہچانا نہیں ملتا تو مجبورا اپنی افتاد طبع کے سبب نئے بلونگڑے زخمی کرنے پڑتے ہیں۔
ایک گانا تھا امیتابھ کا۔ وہ گانے میں بچوں کو کہانی سنا رہا ہوتا ہے۔۔۔ بچے کہتے ہیں پھر کیا ہوا۔ وہ کہتا پھر میں مر گیا۔۔۔
ایک بچہ کہتا ہے۔۔۔ مگر آپ تو زندہ ہیں۔
امیتابھ کہتا ہے۔ یہ جینا بھی کوئی جینا ہے میرے للو
حضور! آپ ہمیں متحرک و فعال کروا کے جانے کہاں غائب ہیں۔ یہاں ہم آپ کی راہ میں روز دیدہ و دل فرش راہ کیے ہیں۔ اور اگلی صبح اٹھا کر دوبارہ سینے اور چہرے پر رکھ لیتے ہیں کہ دنیا کے باقی کام دھندے بھی تو نبٹانے ہیں۔۔۔۔ اللہ رے بےرخی۔۔۔
میں چاہتا ہوں کہ سبھی لوگ دوبارہ فعال ہوجائیں۔ چاہے ایک آدھ گھنٹے کے لیے۔
تعبیر
فرحت کیانی
قرۃالعین اعوان
سیدہ شگفتہ
نیلم
سید زبیر
سید شہزاد ناصر
محمداحمد
فلک شیر
انیس الرحمن
قیصرانی
مقدس
فاتح
محب علوی
محمد بلال اعظم
اور باقی سارے۔۔۔۔
میرے گھر میں بھی ایک ڈونٹ کا شوقین ہے۔ ابھی زین العابدین کو بلا کر یہ تصویر دکھائی ۔۔۔ دیکھو ڈونٹ شاپ۔۔۔ کہتا ان کے پاس کون سے والا اچھا ہے؟ میں نے کہا صاحب سفر سے پوچھ لیتے ہیں۔
زین کو ڈنکن ان ڈونٹس کا سپرنکل پسند ہے۔