وہ آپ نے مثال سنی ہوگی کہ بھنگی کے کان کے نیچے جماکر ماریں تو وہ کہتا ہے "اب کے مارکر دکھا" دوسری دفعہ تھپڑ رسید کریں تب دوبارہ یہی بات دہراتا ہے۔ تو اس کی مثال بھی ایسی ہی ہے۔
فضل ڈیزل سے کہا جائے کہ فتوی دے کہ یہود و نصاری ہمارے بھائی ہیں اور اقتدار لے لے تو یہ شخص فتوی دے گا کہ یہود و نصاری ہمارے بھائی ہیں اور جو ان کو بھائی نہیں مانتا وہ کافر ہے۔
وہ دونوں تو انتہائی درجے کے بلکہ جہاں بے شرمی کی حدیں ختم ہوجاتی ہے وہاں سے تو ان دونوں خاندانوں شرم شروع ہوتی ہے۔ ان کا تو مقابلہ نہیں۔
لیکن کیا واقعی عمران خان نے ایسا نہیں کہا تھا؟