۔۔۔
میں بکھرا ہوں سمیٹے گا مگر آہستہ آہستہ
وہ کچھ ہونٹوں سے بولے گا مگر آہستہ آہستہ
اسے تم دھوتے جاؤ بس ذرا نمکین پانی سے
یہ دل کا زنگ اترے گا مگر آہستہ آہستہ
سبب اس خستہ حالی کا کبھی چاہے تو نام اپنا
مرے چہرے سے پڑھ لے گا مگر آہستہ آہستہ
بس اب ہے ختم ہونے کو شبِ تاریک کا قصہ
شفق میں رنگ...