نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    حمد مثنوی کے انداز میں ایک کوشش

    ۔۔۔ فعولن فعولن فعولن فعو کے وزن پر مثنوی کے انداز میں حمد۔ افق سے جو مژدہ سحر کا ملا مرے گھر کا آنگن بھی روشن ہوا ادا سے پہن کر نئے پیرہن سجائے گل و لالہ نے سارے بن لہکتی پھرے بادِ صبحِ چمن جو مہکائے پل بھر میں کوہ و دمن دمک شبنمی قطروں کی گھاس میں چمک یہ گہر میں نہ الماس میں یہ سرمست...
  2. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (میں، تم اور شاعری)

    ۔۔۔ میں، تم اور شاعری زندگانی ہے کیا تیری میری صنم پانیوں میں کھلا ایک رنگیں کنول یا کسی شاہ کا خوبصورت محل اک مصور کی شہ کار تصویر ہے ایک شاعر کے خوابوں کی تعبیر ہے ایک موزوں و منظوم اظہار ہے یہ فصاحت بلاغت کا معیار ہے سات شعروں کی ہے خوشنما اک غزل جس کا دنیا میں اب تک نہیں ہے بدل اک تسلسل...
  3. امان زرگر

    ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں

    اس بحر کی مباحث بکثرت موجود ہیں۔ متضاد آراء بھی موجود ہیں۔ اس کو برتنے کی اجازت بھی اکثر اساتذہ نے دے رکھی ہے۔۔۔ البتہ ریحان صاحب اس محفل میں درجۂِ سند کے حامل ہیں سو یاسر بھائی اساتذہ سے بحث نامناسب ہے۔
  4. امان زرگر

    ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں

    خدارا یہ ظلم نہ کیجیئے گا، محمد تابش صدیقی صاحب آپ نے ایسی بات ہی کیوں کی کہ جو ہمارے شوخ و چنچل ٹییین استادِ محترم کی طبعِ نازاں پہ گراں گزری۔۔۔ آپ پہ جرمانہ کہ آپ یاسر شاہ صاحب کو مستقل اصلاحِ سخن زمرہ میں لے آئیں کہ وہ ذرا ہماری غزلوں پہ بھی رائے دیا کریں۔۔۔ اور ریحان بھائی کے تو قربان جائیں...
  5. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    ۔۔۔ شکستہ دل مرا پابندِ عشق ہے زرگر رہِ فرار خرد نے مجھے نہ دکھلائی
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی ۔۔۔ گواہ اس پہ ہے میری یہ آبلہ پائی کہ خاک دشت کی چھانے ہے تیرا سودائی فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی افق سے کھینچ کے لائے برستے بادل کو فروغِ جان ہو پچھوا ہو یا کہ پُروائی خزاں رسیدہ سہی دشت میں...
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ۔۔۔ سب اقدارِ کہن زد میں ہیں اب افکارِ تازہ کی زمانہ سمت بدلے گا مگر آہستہ آہستہ
  8. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ۔۔۔ میں بکھرا ہوں سمیٹے گا مگر آہستہ آہستہ وہ کچھ ہونٹوں سے بولے گا مگر آہستہ آہستہ اسے دھوتے رہو گے تم ذرا نمکین پانی سے تو دل کا زنگ اترے گا مگر آہستہ آہستہ وہ میری خستہ حالی کا سبب چاہے تو نام اپنا مرے چہرے سے پڑھ لے گا مگر آہستہ آہستہ بس اب ہے ختم ہونے کو شبِ تاریک کا قصہ افق پر رنگ...
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ذرا سی دیر ہے بس اب نکھرنے کو ہے یہ منظر تری آنکھوں میں پھیلے گا مگر آہستہ آہستہ محمد ریحان قریشی
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ۔۔۔ ذرا سے ابر کیا چھائے کہ نیلا ہو گیا منظر مری آنکھوں میں پھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    پھر یہ منظر کیسا ہونا چاہیے جو آہستہ آہستہ آنکھوں میں پھیلے؟ رہنمائی مطلوب ہے
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    بھائی عباد! اللہ آپ کو خیر و برکت سے نوازے۔ آپ نے درست نشاندہی کی تب ہی درست بھی کیا اور مصارع کو مزید چست کرنے کی کوشش بھی کی۔۔۔ اگر غزل درست سمجھتا اور قابلیت کچھ ہوتی تو غزلیات پابند بحور شاعری کی لڑی میں پیش کرتا لیکن میں یہاں سیکھنے آتا ہوں اپنا علم جھاڑنے نہیں۔ اللہ استادِ محترم الف عین کو...
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ۔۔۔۔ ذرا سا ابر چھٹنے سے نکھر جائے گا یہ منظر تری آنکھوں میں پھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    نشاندہی پر شکر گزار ہوں ہجے کرنے میں غلطی سرزد ہوئی ۔۔۔۔ اب دیکھیئے ۔۔۔ ابھی نادان و کم سن ہے مہ و انجم کا شیدائی دلوں سے بھی وہ کھیلے گا مگر آہستہ آہستہ مزید یہ کہ، غزل میں کمزور بندشوں کی نشاندہی کی درخواست ہے۔
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 64)

    ۔۔۔ میں بکھرا ہوں سمیٹے گا مگر آہستہ آہستہ وہ کچھ ہونٹوں سے بولے گا مگر آہستہ آہستہ اسے تم دھوتے جاؤ بس ذرا نمکین پانی سے یہ دل کا زنگ اترے گا مگر آہستہ آہستہ سبب اس خستہ حالی کا کبھی چاہے تو نام اپنا مرے چہرے سے پڑھ لے گا مگر آہستہ آہستہ بس اب ہے ختم ہونے کو شبِ تاریک کا قصہ شفق میں رنگ...
  16. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    ۔۔۔ اخیرِ شب جو پڑا ہوں میں جاں بہ لب زرگر حیات فرقتِ پیہم سے اب ہے گھبرائی
  17. امان زرگر

    غزل: کبھی آب و خاک دیکھی کبھی کہکشاں سے گزرے

    کیسے عمدہ خیالات ہیں۔۔۔۔ اور کیسی عمدگی سے انہیں لفظوں میں پرویا گیا ہے۔۔۔۔۔ واہ! مزید محمد ریحان قریشی صاحب کی نظر کی برکت کہ جس نے عیوب کو نکال باہر کیا۔۔۔ اللہ خیر و برکت سے نوازے۔
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    ۔۔۔ گواہ اس پہ ہے میری یہ آبلہ پائی کہ خاک دشت کی چھانے ہے تیرا سودائی بُنے گا جھونکا کوئی رہ گزر تبھی بادل چلیں گے بامِ افق سے بہ کوئے صحرائی فریبِ ذات سے نکلا، جنوں نے گھیر لیا بھٹکتا پھرتا ہوں ڈالے گلے میں رسوائی خزاں رسیدہ سہی دشت میں کھڑا تو ہے اس ایک پیڑ سے چڑیوں کی آس بھر آئی بہت کثیف...
  19. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    سر الف عین
  20. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 63)

    ۔۔۔ گواہ دار ہے میری یہ آبلہ پائی کہ دشت چھانتا پھرتا ہے تیرا سودائی کی بجائے گواہ اس پہ ہے میری یہ آبلہ پائی کہ خاک دشت کی چھانے ہے تیرا سودائی سر حسان خان سر محمد ریحان قریشی
Top