نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

    سر الف عین ۔۔۔۔۔ شبِ ہجر محشر بپا ہے ستم مجھ پہ ایسا روا ہے جفا پیشہ ان کی نظر تھی مرا دل جنوں آشنا ہے تغافل کا تجھ سے گلا کیوں جو قسمت میں دستِ قضا ہے تدارک ہو کیا سوزِغم کا مصیبت میں دل مبتلا ہے میں ہوں معتبر اس سبب سے جو کچھ مجھ میں میرے سوا ہے
  2. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 42)

    ۔۔ مست و بے خود ہوں عشق میں جیسے حال ایسا نہ تھا کبھی پہلے چال بدلی ہے آج موسم نے غم کے بادل بھی ہو گئے گہرے زرد پتوں کو لے کے بانہوں میں حظ اٹھاتے ہیں اب خنک جھونکے دے کے پیغام صحبتِ شب کا پھر شفق زرد شال کو اوڑھے سرد رت کا عذاب اترے گا جھرجھری سی بدن میں ہے میرے تھرتھراتے لبوں سے اک سسکی...
  3. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

    سر دوبارہ کوشش کی ہے۔۔ ایک بار پھر توجہ کے لئے ملتمس ہوں۔ سر الف عین ۔۔۔۔۔ طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا اسے جہان میں تیرا ہی آسرا ہو گا جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا وہ میری سمت اشارہ تھا لب پہ انگلی سے جو بے زبان مجھے پھر سے کر گیا ہو گا سکوتِ...
  4. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

    سر الف عین انہی پانچ اشعار پہ اکتفا کرتا ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔ طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا کسی بہانے سے تجھ کو پکارتا ہو گا جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان...
  5. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

    آپ اصلاح بھی کیجیئے اور تنقید بھی۔۔۔ بندہ شکر گزار ہو گا۔
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی سر دائم
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 70)

    ۔۔۔ طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا! ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا نگارِ دشتِ جنوں میں...
  8. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 67)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 69)

    ۔۔۔ کوئی صحرا زادہ کھڑا ہو گا ڈٹ کے تبھی رہ گئے سارے طوفاں سمٹ کے
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید ( غزل 66)

    سر الف عین سر محمد تابش صدیقی سر محمد ریحان قریشی
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 67)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 69)

    ۔۔۔۔ یہ طوفان رہ جائیں گے سب سمٹ کے کرو ذکرِ خیر الورٰی آج ڈٹ کے ہر اک دور ہے دورِ جہدِ مسلسل ورق دیکھو تاریخ کے تم پلٹ کے کہیں بھی اماں تم نہ پاؤ گے ہرگز بکھر جاؤ گے اپنے مرکز سے کٹ کے وہ چڑھ آیا سورج تو سر پر مگر تم پڑے ہی رہے بستروں سے لپٹ کے کہیں وقتِ رخصت نہ رہ جائیں زرگر رخِ زندگی سے...
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 68)

    ۔۔۔ ترے دل میں کوئی گراوٹ نہیں ہے مرے پیار میں بھی ملاوٹ نہیں ہے سرِ بزم مجھ سے یہ آنکھیں چرانا تری سادگی ہے، بناوٹ نہیں ہے بدن میں مقید تھا، پابند تھا میں کوئی راہ میں اب رکاوٹ نہیں ہے ترے لب پہ ہے زیرِ لب اک تبسم مری آنکھ میں بھی تراوٹ نہیں ہے کوئے یار ہے دردِ دل کا مداوا مجھے اطبا سے...
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 67)

    ۔۔۔ گرچہ رہِ وفا میں اس کا تھا خوب شہرہ منزل تلک نہ پہنچا مجذوبِ عشق لیکن دل نے رہِ جنوں میں مبدائے ہستی دیکھا عقل و خرد نہ سمجھا اسلوبِ عشق لیکن واللہ چھوڑ دیں ہم اربابِ درد کا در یہ پیکرِ الم ہیں محبوبِ عشق لیکن دروازے سے میں واپس قاصد کو بھیج دیتا ہاتھوں میں اس کے دیکھا مکتوبِ عشق لیکن...
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید ( غزل 66)

    ۔۔۔ وہ رت کہ جو جبیں پر اک آفتاب لا دے لا ڈھونڈ کر کہیں سے، میرا شباب لا دے ساقی و جام و ساغر اربابِ میکدہ سب تادیر یاد رکھوں ایسی شراب لا دے تڑپائے مجھ کو میرا شوقِ کتاب بینی تو دو جہاں کے بدلے مجھ کو کتاب لا دے گھبرا گیا ہے یہ دل الجھی حقیقتوں سے امید کوئی کاذب کوئی سراب لا دے تسخیر ہو رہی...
  16. امان زرگر

    ’’رَوَاٹِیٹِ مُچَپَّڑ‘‘ – احمد حاطب صدیقی

    سارا قصور کاپی پیسٹ کا ہے میرا کوئی قصور نہیں۔۔۔۔۔۔:)
  17. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 65)

    ۔۔ اس فنا و بقا کے کیا کہنے عشق کی انتہا کے کیا کہنے
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 65)

    ۔۔۔۔ عشق کی انتہا کے کیا کہنے نیستی اور بقا کے کیا کہنے ضرب کاری ہر اک رہی اب تک آبِ تیغِ قضا کے کیا کہنے آہِ مظلوم بے اثر ٹھہری دستِ اہلِ جفا کے کیا کہنے چھین لے دل بس ایک لمحے میں ''دلبروں کی ادا کے کیا کہنے'' چاک سینہ ہے آسمانوں کا میری آہ و بکا کے کیا کہنے کوچۂِ یار! جاں بہ لب تھے ہم...
  19. امان زرگر

    حمد مثنوی کے انداز میں ایک کوشش

    جی کوشش کرتا رہوں گا اساتذہ کی رہنمائی میں اس کو ساتھ لے کر چلنے کی تاکہ مثنوی لکھنے کی مشق ہو سکے۔
  20. امان زرگر

    حمد مثنوی کے انداز میں ایک کوشش

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
Top