۔۔۔
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا
کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو
تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا!
ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو
ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا
جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا
نگارِ دشتِ جنوں میں...