نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 57)

    ۔۔۔ ابرِ گوہر زیرِ بارِ منتِ درباں ہوا گھر مرے وہ نو بہارِ ناز جو مہماں ہوا کل نسیمِ سحر وادی میں تھی نازاں گھومتی دستِ گلچیں جس کے باعث واقفِ خوباں ہوا چھو لیا بادِ صبا نے پتیوں کو دفعتاً پھول سے وہ بلبلِ زار اس لئے نالاں ہوا کچھ کہا جب آ کے گل کے کان میں صیاد نے صحنِ گلشن میں نئی تخریب کا...
  2. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    سر نئے شعر میں پہلے مصرع کو دو طرح لکھا ہے کون سی شکل بہتر ہے۔
  3. امان زرگر

    محترم ریحان قریشی کے ساتھ ایک مصاحبہ

    اور اب تک کی ادبی زندگی کا آخری شعر جو کہا وہ بھی لکھ دیجئے۔۔۔ اللہ لمبی عمر عطا کرے ، اور علم، عمر میں برکت دے۔
  4. امان زرگر

    محترم ریحان قریشی کے ساتھ ایک مصاحبہ

    پہلا شعر کونسا تھا؟ کچھ یاد ہے تو لکھ دیں۔
  5. امان زرگر

    محترم ریحان قریشی کے ساتھ ایک مصاحبہ

    کچھ سوال میری طرف سے بھی۔۔۔۔۔ اصلاحِ سخن میں آپ کے توسط سے بہت کچھ سیکھا اور سیکھ رہا ہوں۔ اصلاح کے زمرے میں آپ کی آمد کس طرح ہوئی۔۔۔ مطلب خود سے آ گئے یا کسی نے کہا کہ حضرت آپ اس قابل ہو کہ ادھر فیض بانٹ سکتے ہو۔۔۔۔ کب سے شاعری شروع کی اور اب تک کتنی غزلیں، نظمیں و دیگر اصنافِ شعری لکھ چکے الگ...
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی ۔۔۔۔۔ وہ رکے اور مسکرا کر چل دیئے اک نظر مجھ سے ملا کر چل دیئے نرم جھونکے تھے ہوا کے رقص میں (تھے ہوا کے نرم جھونکے رقص میں) نقش ساحل پر بنا کر چل دیئے غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم درد ماتھے پر سجا کر...
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 55)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی ۔۔۔۔۔ اک صدائے کن سے یہ عالم ہویدا ہو گیا کھودنے کو جوئے شیریں عشق تیشا ہو گیا چھپ گئے تارے فلک پر چودھویں کی رات میں آج کی شب چاند جوبن پر تھا، تنہا ہو گیا چاک سینے کی طلب میں چبھ گیا تارِ رفو یوں مرا زخمِ جگر کچھ اور گہرا ہو گیا جب گلوں کے ساتھ دیکھے گلستاں...
  8. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    ۔۔۔ دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب رخ پہ آنچل کو گرا کر چل دیئے یا دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب رخ پہ وہ آنچل گرا کر چل دیئے یا دفعتاً محفل میں جب دیکھا مجھے رخ پہ آنچل کو گرا کر چل دیئے
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    خوبصورتی کے نقوش سارے گلشن (کائنات) میں بکھیر دیئے لیکن اصل خوبصورتی کو اس نے یوں پوشیدہ رکھا کہ گل کی خوبصورتی کے پیچھے خود کو چھپا لیا کہ گلشن میں سب سے خوبصورت گل کو کہا جاتا ہے۔ یعنی گل کو وہ اپنا پردہ بنا کر چل دیئے۔
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    ... نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے مرکزی کردار تھا اپنا جہاں عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے مجھ پہ...
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    ۔۔۔ مجھ پہ طاری نزع کا عالم ہے، وہ اپنے چہرے کو چھپا کر چل دیئے
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    سر محمد تابش صدیقی
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر @ محمد تابش صدیقی
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 56)

    ۔۔۔ نقش گلشن میں سجا کر چل دیئے گل کو وہ پردہ بنا کر چل دیئے غیر کی تہذیب ہے تو آپ کیوں آئینے سے منہ چھپا کر چل دیئے جب نکالا اس نے محفل سے تو ہم درد ماتھے پر سجا کر چل دیئے دفعتاً دیکھا مجھے محفل میں جب شرم سے آنچل گرا کر چل دیئے مرکزی کردار تھا اپنا جہاں عین اس لمحے بس آ کر چل دیئے مجھ...
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 55)

    شوخ اور چنچل ادائیں لاکھ کوشاں ہوں مگر حسن سے بے پروا دل زرگر یہ میرا ہو گیا
  16. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 55)

    ۔۔۔ شوخ اور چنچل ادائیں لاکھ کوشاں ہوں مگر حسن سے بے پروا زرگر دل ہمارا ہو گیا یا شوخ اور چنچل ادائیں لاکھ کوشاں ہوں مگر حسن سے زرگر مرا یہ دل بے پروا ہو گیا
  17. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 55)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 55)

    ۔۔۔ اک صدائے کن سے یہ عالم ہویدا ہو گیا کھودنے کو جوئے شیریں عشق تیشا ہو گیا چھپ گئے تارے فلک پر چودھویں کی رات میں آج کی شب چاند جوبن پر تھا، تنہا ہو گیا چاک سینے کی طلب میں چبھ گیا تارِ رفو یوں مرا زخمِ جگر کچھ اور گہرا ہو گیا جب گلوں کے ساتھ دیکھے گلستاں میں خار بھی کارگاہِ دہر میں دل کو...
  19. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 37)

    ... یوں دھڑکتا ہے دل جو سینے میں راز بتلاؤ، کیا ہے جینے میں؟ موجِ بادہ بھی پُر مزہ ہے مگر لطف بالا، نظر سے پینے میں سب مناظر فریب کے ساماں نقص در آئے ہر قرینے میں چاروں اطراف قہر برپا ہے سب ہیں مصروف خون پینے میں ہم وفا کی تلاش میں ''زرگر'' جھانکتے ہیں ہر اک دفینے میں
  20. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 37)

    سر الف عین ۔۔۔۔ یوں دھڑکتا ہے دل جو سینے میں راز بتلاؤ، کیا ہے جینے میں؟ موجِ بادہ بھی پُر مزہ ہے مگر لطف بالا، نظر سے پینے میں سب مناظر فریب کے ساماں نقص در آئے ہر قرینے میں چاروں اطراف قہر برپا ہے سب ہیں مصروف خون پینے میں ہم تلاشِ وفا میں آ پہنچے اب تہہِ خاک اس دفینے میں
Top