سر اب دیکھیئے گا، کچھ کوشش خود سے کی ہے آپ کی اصلاح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے۔
دردِ دل کی تو وہ دہائی دے
آسماں تک صدا سنائی دے
( یہاں شاعر خود سے مخاطب ہے گویا خود کو مشورہ دے رہا ہیکہ درد کی ایسی دہائی دے کہ آسماں تک جائے، میرے خیال میں مطلع درست ہے)
کر عطا آنکھ کو نظر ایسی
پار دیوار کے سجائی...