نتائج تلاش

  1. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    ذرہ نوازی ہے جناب کی آپ کی فرمائش میرے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے😊
  2. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    محمد عبدالرؤوف صاحب کے حکم پر اصلاح شدہ مکمل غزل پیشِ خدمت ہے چاند جیسے ہو ستاروں میں کھڑا، اچھا لگا وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا عشق کا اقرار جب اس نے کیا اچھا لگا وُہ سراپا پیار میں ڈوبا ہوا اچھا لگا دل میں چاہے اس کے ہے بے باک جذبہ پیار کا آنکھ میں رکھتا ہے...
  3. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    کیا اصلاح سخن کے زمرے میں دوبارہ لگا دوں یا کہیں اور؟
  4. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    اشرف علی صاحب: بہت شُکریہ، بہت نوازش آپ نے تو مجھ پر کافی بوجھ ڈال دیا ہے😄
  5. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    شکریہ، صابرہ امین صاحبہ
  6. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    سر الف عین ، بہت شکریہ اس مطلع کو رکھنا چاہتا ہوں چاند جیسے ہو ستاروں میں کھڑا، اچھا لگا وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا جبکہ دوسرے مطلع کے پہلے مصرعہ کو لے کر ایک شعر مکمل کیا ہے۔ یہ دیکھیے دل میں چاہے اس کے ہے بے باک جذبہ پیار کا آنکھ میں رکھتا ہے وُہ شرم و حیا ،اچھا لگا اضافی شعر...
  7. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    سر الف عین : اب دیکھیے آنکھ میں رکھتا ہے وُہ شرم و حیا ،اچھا لگا یا چاند جیسے ہو ستاروں میں کھڑا، اچھا لگا وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا ہر گھڑی لگتا ہے اچھا وُہ مگر اُتنا نہیں میرے جانے پر جو وُہ روٹھا ہوا اچھا لگا یا گو نہیں میں دیکھ سکتا، ہو خفا مجھ سے مگر میرے جانے پر جو وُہ روٹھا...
  8. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    سر الف عین ، بہت شکریہ آپ کی تجاویز کے مطابق اشعار میں تبدیلی کر دی ہے۔جن اشعار میں ترامیم کرنی تھیں وہ دیکھ لیجیئے مطلع یوں درست کرنے کی کوشش کی ہے اک حسیں ، پھر پیکرِ شرم و حیا ،اچھا لگا وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا اب دیکھیے ہر گھڑی لگتا ہے اچھا وُہ مگر اُتنا نہیں جتنا میرے جانے...
  9. مقبول

    برائے اصلاح: وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا

    محترم الف عین صاحب سر ، ایک ڈیڑھ سال پہلے لکھی غزل کے کچھ اصلاح شدہ اشعار بچ گئے تھے ۔ ان کے ساتھ مطلعے لگا کر غزل کی شکل دی ہے۔ اصلاح کے لیے مکمل غزل پیش کر رہا ہوں دورِ شر میں پیکرِ شرم و حیا ،اچھا لگا وُہ مجھے سب سے الگ سب سے جدا اچھا لگا عشق کا اقرار جب اس نے کیا اچھا لگا سر تا پا وہ پیار...
  10. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    شُکریہ امین شارق صاحب یہ خیال ایک سال سے میرے ذہن میں تھا ۔ پہلے کہیں ایڈجسٹ کرنے کا موقع نہیں ملا 😊
  11. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    میں نے کب کہا کہ آپ نے غلط کہا ہے ۔ آپ غلط کہہ ہی نہیں سکتے۔۔ گلوکوز کی بوتل تو نہیں ملی البتہ وٹامن بی کے انجیکشن لگا دیئے ہیں😊😊
  12. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    سر، بہت شُکریہ اس میراتھن غزل کی اصلاح کے لیے
  13. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    سر @ الف عین: بہت شکریہ اشعار کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں دو غزلوں میں تقسیم کر دوں گا۔ کچھ تصیح شدہ / متبادل/ نئے اشعار دیکھیے ترمیم شدہ شعر ان پہ کرتی ہیں رشک حوریں بھی یا ان کو آتی ہیں دیکھنے حوریں یا حوریں آتی ہیں دیکھنے ان کو ایسا حسن و جمال رکھتے ہیں سر مصرعہ اوّل کا کونسا متبادل...
  14. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    سر الف عین ، بہت شُکریہ تصیح طلب اشعار میں ترامیم ملاحظہ فرمائیے سر، یہ موضوع کافی پرانا ہے تو اس شعر کو نکال دیا ہے۔ اس کا متبادل دیکھیے پھول، پریاں، چنار کچھ بھی نہیں وُہ جو حسن و جمال رکھتے ہیں ہم ہیں کرتے سلام ان کو بھی یا ان کو بھی ہم سلام کرتے ہیں جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں سر، اس میں...
  15. مقبول

    برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

    محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے عشق میں اعتدال رکھتے ہیں دل نہ ٹوٹے، خیال رکھتے ہیں ہم گِلے بھی سنبھال رکھتے ہیں پَر تعلق بحال رکھتے ہیں نہ بچا اُن شکاریوں سے کوئی وُہ جو آنکھوں میں جال رکھتے ہیں حُسن کامل کی بات ہو تو سبھی آگے اُن کی مثال رکھتے...
  16. مقبول

    برائے اصلاح: تم نہ ہی ہم سوال کرتے ہیں

    سر الف عین ، شکریہ آپ کی تجویز کردہ ترمیم کے ساتھ مطلع رکھ لیا ہے ۔ باقی دونوں اشعار نکال دیے ہیں
  17. مقبول

    برائے اصلاح: تم نہ ہی ہم سوال کرتے ہیں

    سر الف عین ، بہت مہربانی مطلع بدل دیا ہے آپ خود تو قتال کرتے ہیں آپ کیوں کر ملال کرتے ہیں آؤ ہم بھول کر گلے شکوے ٹوٹے رشتے بحال کرتے ہیں دونوں اشعار نکال دیئے ہیں نیا شعر ہم تو جیتے ہیں ظلم سہنے کو یار ویسے ملال کرتے ہیں شُکریہ ، آپ کی تجویز کے مطابق تبدیلی کر دی ہے
  18. مقبول

    فورم کے نئے ورژن پر خوش آمدید

    جی، ایسے ہی ہے
Top