جس طبقے کی طرف لوگ رہنمائی کے لیے دیکھتے ہیں، وہ کم از کم اپنی ذمہ داری کا احساس کر کے عوام کو گول مول مبہم الفاظ کے بجائے واضح طور پر بتا سکتے ہیں کہ کچھ عرصے کے لیے سب کا گھروں پر نمازیں ادا کرنا بہتر بلکہ حالات کو قابو کرنے کے لیے ضروری ہے۔ وہ تو خود ہی گیمیں کھیلنے اور مقابلے لگانے بیٹھ گئے ہیں۔