یہ کشتیِ دل ڈول جاتی ہے، جب وہ
برائے تبسم ہی لب کھولتے ہیں
وہ آنکھیں ہیں ملتی، بہانے بہانے
مگر جانے ہم بھاگنے کیوں لگے ہیں
وہ چپکے سے آتی ہے اور بولتی ہے
تو لوگوں کے کانوں میں رس گھل رہے ہیں
اس شعر میں جمع کا صیغہ؟؟ کوئی اُستاد ہی روشنی ڈال سکتا ہے، رس گھل رہے ہیں؟
فضاوں میں آہوں کا دم...