نتائج تلاش

  1. م

    ہلکی پھلکی سی ایک غزل، تنقید و راہنمائی کے لیے،'' ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا''

    اُستاد محترم اگر صیغہ بدل کر یوں لکھ دوں تو کیسا رہے گا ، ورنہ جیسا آپ نے فرمایا ذرا فراغ ملے، اپنی داستاں لکھ دوں لگے ہیں زخم نہ جانے کہاں کہاں لکھ دوں بچا نہ کچھ بھی مرے پاس ، لکھ کے رکھا تھا بکھر گئے ہیں وہ پنے یہاں وہاں، لکھ دوں وہی تھی میری محبت، اُسے بتانا ہے اُسی کو جان بھی لکھ...
  2. م

    ہک کوشش کیتی اے، دسو تاں کیفو جئی ہیگی؟،'' کجھ وی یو سکدا اے ''

    کجھ وی یو سکدا اے جو ہے، کھو سکدا اے چڑھدا سورج خوش سی لتھیاں رو سکدا اے اتھرو نکلے جد وی دکھڑے دھو سکدا اے کٹے قسمت والا ہاری بو سکدا اے ہمت جیندی ہووے باجھا ڈھو سکدا اے طاقت والا ساتھوں سب کجھ کھو سکدا اے سر تے طبلہ مارو اظہر سو سکدا اے
  3. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    کچھ بھی ہو سکتا ہے جو ہے، کھو سکتا ہے چڑھتا سورج خوش تھا اُترا ، رو سکتا ہے آنسو نکلے جب بھی دکھ سب دھو سکتا ہے کاٹے قسمت والا بندہ بو سکتا ہے ہمت زندہ ہو تو بوجھا ڈھو سکتا ہے طبلہ پیٹو چاہے اظہر سو سکتا ہے
  4. م

    اک سوال جے کوئی صاحب علم جواب دے سکے

    محترم اُستاد منوں انتظار روے گا
  5. م

    ایک موضوع، غزل اور نظم، دونو کی صورت میں، اساتذہ کی توجہ کے لیے۔''لفظ روتے جا رہے ہیں''

    ایسے دیکھیے تو جناب لفظ روتے جا رہے ہیں ضبط کھوتے جا رہے ہیں کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں کام ہوتے جا رہے ہیں کون کاٹے، رب ہی جانے ہم تو بوتے جا رہے ہیں بن رہا ہے غم کا ماکھن کیا بلوتے جا رہے ہیں لفظ لکھتے ہیں تو آنسو پل میں دھوتے جا رہے ہیں کب سکوں پائیں گے آخر چین کھوتے جا...
  6. م

    ایک موضوع، غزل اور نظم، دونو کی صورت میں، اساتذہ کی توجہ کے لیے۔''لفظ روتے جا رہے ہیں''

    لفظ روتے جا رہے ہیں ضبط کھوتے جا رہے ہیں کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں کام ہوتے جا رہے ہیں کون کاٹے، رب ہی جانے ہم تو بوتے جا رہے ہیں بن رہا ہے غم کا ماکھن کیا بلوتے جا رہے ہیں لفظ لکھتے ہیں تو آنسو جیسے دھوتے جا رہے ہیں اب حقیقت ہو فسانہ ہم سموتے جا رہے ہیں جاگتےہیں رات اظہر...
  7. م

    سرکار تُسی میرا پچھا کیوں کردے جی؟ ہی ہی ہی ہی

    سرکار تُسی میرا پچھا کیوں کردے جی؟ ہی ہی ہی ہی
  8. م

    ایک سوال رہنمائی کے لیے

    کیا فاعلاتن فاعلاتن استعمال کیا جا سکتا ہے، بحر کیا ہو گی، کیا یہ مروج ہے؟ جبکہ رمل مسدس اور رمل مثمن یوں ہیں بالترتیب فاعلاتن فاعلاتن فاعلُن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلُن
  9. م

    اس قدر زندگی بے ثمر تو نہیں ۔۔۔ برائے تنقید

    بن کے انجان پھرتی ہے بے شک مگر زندگی موت سے بے خبر تو نہیں واہ واہ کیا کہنے جناب
  10. م

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ،'' حسن اُس کا کمال، شب، توبہ''

    تبدیلیاں موسم گُل، جمال شب، توبہ خلوتون میں رسیلے لب، توبہ رغبت وصل حسن کافر کا نازُ انداز، چال، سب توبہ ہر گھڑی سوچتا ہی رہتا ہوں تب کروں گا، کروں گا اب توبہ میں نے اک بار پھر گناہ کیا کر چکا تھا ہزار جب توبہ فرصتیں دور سے گزرتی ہیں اے خدایا کروں میں کب توبہ شیخ نے آ لیا...
  11. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    میں آپ کا ممنون احسان ہوں کہ رہنمائی فرماتے ہیں ، ہر گز ہرگز بُرا نہیں مانتا میں ، آپ بے فکری سے کہیے جو بھی کہنا ہو جناب
  12. م

    اہلا و سہلا مرحبا، کیف حا لک؟

    اہلا و سہلا مرحبا، کیف حا لک؟
  13. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    فاعلاتن فعلن میں کوشش کی تھی، اُس میں گنجائیش نہیں نکلتی کون کاٹے گا پر ہاری بو سکتا ہے ایسا ہے کہ پتہ نہیں کون کاٹے گا، بونا لیکن ہاتھ میں ہے ہاری کے ڈھول پیٹو اظہر پھر بھی سو سکتا ہے سر پر بے شک ڈھول بجاو لیکن اظہر سو سکتا ہے
  14. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    اُستاد محترم فاعلاتن فعلن میں کوشش کی تھی
  15. م

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ،'' حسن اُس کا کمال، شب، توبہ''

    جی فیروزالغات میں بھی دیکھا ہے ت عنُ نت تعنُت ن پر تشدید کے سات بمعنی عیب جوئی، نکتہ چینی اور بدگوئی ہے، نیا لفظ تو نہیں لگتا جناب
  16. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    کچھ بھی ہو سکتا ہے جو ہے، کھو سکتا ہے کل جو بے حد خوش تھا آج، رو سکتا ہے آنسو نکلے جب بھی درد، دھو سکتا ہے کون کاٹے گا پر ہاری بو سکتا ہے ڈھول پیٹو اظہر پھر بھی سو سکتا ہے
Top