نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کب کہہ گیا تھا آنے کو، کیا وقت ہو گیا اللہ نامہ بر بھی گیا وقت ہو گیا فانؔی بدایونی
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بیمار تِرے، جی سے گُزر جائیں تو اچھّا جیتے ہیں نہ مرتے ہیں ، یہ مرجائیں تو اچھّا فانؔی بدایونی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہو گرمئیِ وَفا سے شگفتہ نہ گُل کا دِل ! جاں اپنی اُس پہ بُلبُلِ شیدا ہزار دے شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
  4. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی مناظرِ سَحَر کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے کشمیر دلِ زار ہے، فِردَوس نظر ہے ہر پُھول کا چہرہ عَرَقِ حُسن سے تر ہے ہر چیز میں اِک بات ہے، ہر شے میں اَثر ہے ہر سمت بَھڑکتا ہے رُخِ حُور کا شُعلہ ہر ذرّۂ ناچِیز میں ہے طُور کا شُعلہ لرزِش وہ سِتاروں کی، وہ ذرّوں کا تبسّم...
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    درؔد تیرے بَھلے کو کہتا ہُوں یہ نصِیحت سے مُدّعا ہے مجھے ورنہ اِن بے مروّتوں کے لیے اور بھی ،ہو خراب کیا ہے مجھے خواجہ مِیر درؔد دہلوی
  6. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز ::::::دل میں، اب طاقت کہاں خوننابہ افشانی کرے::::::Ahmad Faraz

    غزل دِل میں، اب طاقت کہاں خُوننابہ افشانی کرے ورنہ ،غم وہ زہر ہے، پتّھر کو بھی پانی کرے عقل وہ ناصح، کہ ہر دَم لغزِشِ پا کا خیال دِل وہ دِیوانہ، یہی چاہےکہ نادانی کرے ہاں مجھے بھی ہو گِلہ بے مہریِ حالات کا تُجھ کو آزردہ اگر میری پریشانی کرے یہ تو اِک شہرِ جنُوں ہے چاک دامانو، یہاں سب...
  7. طارق شاہ

    رات گہری ہے مگر ایک سہارا ہے مجھے (فیضی)

    میں کہاں جاتا تھا اُس بزمِ نظر بازاں میں! لیکن اب کے تِرے ابرُو کا اشارا ہے مجھے :)
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ابر پاروں کو، سبزہ زاروں کو دیکھتے رہنا، سوچتے رہنا کیا خبر کب کوئی کِرن پُھوٹے جاگنے والو، جاگتے رہنا ناصؔر کاظمی
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شہر میں شور ،گھر میں تنہائی ! دِل کی باتیں کہاں کرے کوئی ناصؔر کاطمی
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم نے آباد کِیا مُلکِ سُخن کیسا سنسان سماں تھا پہلے ناصؔر کاطمی
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عِشق جب زمزمہ پیرا ہوگا حُسن خود محوِ تماشا ہوگا دائم آباد رہے گی دُنیا ! ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا ہم تُجھے بُھول کے خوش بیٹھے ہیں ہم سا بے درد کوئی کیا ہوگا پھر کسی دھیان کے صد راہے پر دلِ حیرت زَدَہ تنہا ہوگا شام سے سوچ رہا ہُوں، ناصؔر ! چاند کِس شہر میں اُترا ہوگا ناصؔر کاظمی
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اُس کی دُوری سے خَلِش ایسی ہے دائم، کہ ذرا ہٹ کے دے ہی نہیں صُورت غم و تنہائی کی شفیق خلؔش
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حقِ اظہارِ خیال اب ہَمَیں حاصِل وہ کہاں حیثیت کُچھ رہی باقی، تو تماشائی کی شفیق خلؔش
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی! وُسعتیں دشت سی...
  15. طارق شاہ

    فراز حمد فراؔز ::::::یہ طبیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! :::::: Ahmad Faraz

    غزل یہ طبِیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! چارہ گر رَوئیں گے، اور غم خوار بن جائیں گے ہم ہم سَرِ چاک وفا ہیں اور تِرا دستِ ہُنر جو بنا دے گا ہَمَیں اے یار! بن جائیں گے ہم کیا خبر تھی اے نِگارِشعر! تیرے عِشق میں دِلبرانِ شہر کے دِلدار بن جائیں گے ہم سخت جاں ہیں، پر ہماری اُستواری پر نہ جا...
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    میلے ہیں حَسِینوں کے ، پریزادوں کے جُمگھٹ اب جاکے قیام اپنا ، لَبِ گنگ کریں گے اکؔبر الٰہ آبادی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُچھ زمزمہ سنجی ہی پہ موقُوف نہیں لُطف ! نالے بھی کرینگے، تو خوش آہنگ کرینگے اکؔبر الٰہ آبادی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ابھی رہنے دے کُچھ دِن لُطفِ نغمہ، مستیِ صہبا ابھی یہ ساز رہنے دے، ابھی یہ جام رہنے دے بہ ایں رندِی مجاؔز اِک شاعرِ مزدُور و دہقاں ہے اگر شہروں میں وہ بدنام ہے، بدنام رہنے دے مجاؔز لکھنوی
  19. طارق شاہ

    نواب حیدر نقوی راہؔی :::::: نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے !::::::Nawab Haider Naqvi, Rahi

    غزل نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے ! اور ازل سے جو مِلی کم نَظَرِی آج بھی ہے جُھکتی ہے اُس کی طرف اب بھی عیارِ انصاف ! وہ کہ ہر جُرم سے پہلے تھا بری آج بھی ہے یُوں تو پہلے سے نہیں اُس سے مراسم پھر بھی وہ جو ہم رشتگی پہلے تھی کبھی، آج بھی ہے جِس نے رکھّا ہے سیہ خانۂ دِل کو روشن شمع...
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ایسی بھی کیا بُلندیِ معیارِ فصلِ گُل ! یُوں گُل کِھلیں کہ مَوجِ صَبا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری حیا کو خبر نہ ہو احمد ندیؔم قاسمی
Top