عِشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
حُسن خود محوِ تماشا ہوگا
دائم آباد رہے گی دُنیا !
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
ہم تُجھے بُھول کے خوش بیٹھے ہیں
ہم سا بے درد کوئی کیا ہوگا
پھر کسی دھیان کے صد راہے پر
دلِ حیرت زَدَہ تنہا ہوگا
شام سے سوچ رہا ہُوں، ناصؔر !
چاند کِس شہر میں اُترا ہوگا
ناصؔر کاظمی