نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عِلم کیا، عِلم کی حقِیقت کیا جیسی جس کے گُمان میں آئی میرزا یاؔس، یگانؔہ، چنگؔیزی
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کھویا مَیں جس کے عِشق میں، نام و نشاں بیاؔں ! اے وائے! پُوچھتا ہے وہ لوگوں سے نام آج احسن اللہ خان بیاؔں، دہلوی
  3. طارق شاہ

    احسن اللہ خان بیاؔں :::::: کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج :::::: Ahsan ullah KhaN bayaaN

    غزلِ احسن اللہ خان بیاؔں ۔ کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج مرنے کے پھر نہیں، نہ ہُوئے جو تمام آج تُو بزم سے اُٹھا، کہ ہُوئی تلخ مے کشی ! میں سچ کہوُں، شراب کو سمجھا حَرام آج غم جس کے پاس ہے، وہ فلاطُوں سے کم نہیں جمشید ہے وہ جس کو میسّر ہے جام آج اُس زُلف میں ہو گر، سَرِ مُو...
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شرم آتی ہے کہ اُس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں نہ مِلے بِھیک تو لاکھوں کا گُزارہ ہی نہ ہو جاں نثار اختر
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    زندگی! ایک خَلِش دے کے نہ رہ جا مجھ کو درد وہ دے ، جو کسی طرح گوارہ ہی نہ ہو جاں نثار اختر
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    زندگی یہ تو نہیں تُجھ کو سنوارا ہی نہ ہو کُچھ نہ کُچھ ہم نے تِرا قرض اُتارا ہی نہ ہو جاں نثار اختر
  7. طارق شاہ

    جاں نثار اختر زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو۔۔۔ جاں نثار اختر

    غزل جاں نثار اختر زندگی یہ تو نہیں تُجھ کو سنوارا ہی نہ ہو کُچھ نہ کُچھ ہم نے تِرا قرض اُتارا ہی نہ ہو دِل کو چُھو جاتی ہے یُوں رات کی آواز کبھی چونک اُٹھتا ہوں کہِیں تُو نے پُکارا ہی نہ ہو کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر سوچتا ہُوں تِرے آنچل کا کِنارا ہی نہ ہو زندگی! ایک خَلِش...
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مَوتی ہُوں تو پھر سُوزنِ مِژگاں سے پُرو لَو آنسو ہُوں تو دامن پہ گِرا کیوں نہیں دیتے سایہ ہُوں تو پھر ساتھہ نہ رکھنے کا سبب کیا ! پتّھر ہُوں تو رستہ سے ہٹا کیوں نہیں دیتے مُرتضیٰ برلاؔس
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یہ کہہ کے دیتی جاتی ہے تسکیں شَبِ فِراق ! وہ کون سی ہے رات، کہ جس کی سَحر نہ ہو بِسمِلؔ عظیم آبادی
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُشوار تر بھی سہل ہے ہمّت کے سامنے یہ ہو تو ،کوئی ایسی مُہم ہے کہ سر نہ ہو ؟ بِسمِؔل عظیم آبادی
  11. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::::اے خوفِ مرگ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل اے خوفِ مرگ ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے پِھر کُچھ ہَوس رہے، نہ کوئی آرزُو رَہے فِتنہ رَہے، فساد رَہے، گُفتگُو رَہے منظُور سب مجھے، جو مِرے گھر میں تُو رَہے زُلفیں ہٹانی چہرۂ رنگیں سے کیا ضرُور بہتر ہے مُشک کی گُلِ عارض میں بُو رَہے اب تک تِرے سبب سے رَہے ہم بَلا نصیب اب تابہ حشر گور...
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گُل آکے زیرِ کفشِ صبا ، صاف ہو گیا ! جُوتی جو بے جیا کے پڑی خاک جھڑگئی شاؔد عظیم آبادی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تا حال! وہ غُبارِ دِلِ یار ہے سو ہے خاطر سے اپنے دُور ہو گردِ ملال خاک خواجہ حیدر علی آتشؔ
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نیک ہوتی مِر ی حالت تو نہ دیتا تکلیف جمع ہوتی مِری خاطر تو نہ کرتا تعمیل مِرزا اسداللہ خاں غالؔب
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حاجت نہیں ہے تیرے شہیدوں کو غُسل کی ! قاتِل وہ تیرے ہاتھ سے خُوں میں نہا چُکے شیخ محمدابراہیم ذوقؔ
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم تِری بزم میں تنہا بیٹھے خون کے گھونٹ پئے جاتے ہیں داؔغ دہلوی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گرفت میں نہیں آتا، وہ خواب سا پیکر ! بڑھاؤں ہاتھ، تو کُچھ اور دُور ہٹ جائے ڈاکٹر توصیؔف تبسّم
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جہاں کو دیکھنا چاہا تھا،، یہ نہ چاہا تھا ! مِری نظر ہی یہاں منظروں میں بٹ جائے ڈاکٹر توصیؔف تبسّم
  19. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: لگی ذرا نہ طبیعت بہشت میں اپنی :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    غزل لگی ذرا نہ طبیعت بَہِشت میں اپنی زمِیں کے دُکھ تھے بہت سرنَوِشت میں اپنی اندھیرے گھر میں یہی روشنی کا رَوزَن ہے چُنی ہے آنکھ جو دِیوارِ خِشت میں اپنی اِنہی سِتاروں سے پُھوٹیں گے تِیرَگی کے شَجر جو آسمان نے بَوئے ہیں کشت میں اپنی اِسی لِئے تو پڑی اپنے پاؤں میں زنجیر کہ سرکشی تھی...
  20. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    آگہی تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت اِک خوابِ ابد ہے در حقیقت رنگوں کے سراب سے گُزر کر رعنائیِ خواب سے گُزر کر نیرنگئ زیست سب فسانہ کیا گردِشِ وقت، کیا زمانہ تاروں بھرے آسماں کے نیچے! کُھلتے نہیں نُور کے دَرِیچے تارِیک ہے زندگی کا رستا گہرے ہوں ہزار غم کے سائے چلتے رہو یُونہی چشم بَستہ اِک یاد...
Top